کوئٹہ (ہمگام نیوز) بی ایل ایف کے ترجمان “میجر گُہرام بلوچ” نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ اعجاز ولد مراد محمد قومی مجرم تھا جس کی قوم دشمن سرگرمیوں کی بلوچستان لبریشن فرنٹ کے پاس کافی ثبوت اور شکایات موجود تھیں جن کی بنا پر بی ایل ایف کی ایک ٹیم کو اس کی گرفتاری کی ذمہ داری سونپی گئی۔ مذکورہ ٹیم نے اس کی نقل و حرکت پر نظر رکھتے ہوئے گذشتہ اتوار کو ناصر آباد سے واپس آتے ہوئے نودز اور ھیرآباد کے درمیان اس کا راستہ روک کر اسے گرفتاری پیش کرنے کے لیے کہا لیکن اعجاز نے گرفتاری دینے کی بجائے مزاحمت کی جس کے نتیجے میں اسے موقع پر گولی مارنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ترجمان کے مطابق مذکورہ مجرم سرعام پاکستانی فوج کا آلہ کار تھا۔ بلوچ سرمچاروں کے گھروں پر حملے ، راستوں کی ناکہ بندی اور پاکستان فوج کی کارروائی میں ان کا ساتھ دیتا تھا۔پاکستان فوج کی ایما پر منشیات فروشی ، چوری ڈکیتی اور بے گناہ لوگوں کو قتل کرکے علاقے میں خوف و ہراس پھیلانے کے علاوہ علاقے میں ایم آئی کے ایک نیٹورک کا سربراہ تھا۔ تنظیمی اینٹلیجنس سے حاصل ہونے والی معلومات اور عوامی شکایات پر اسے غیرموثر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ مجرم اعجاز شہید دلاور عرف کمالو کی جبری گمشدگی میں بھی ملوث تھا جو پاکستانی فوج کے ٹارچر سیلز سے رہائی کے بعد تشدد کی وجہ سے شہید ہوئے تھے۔

ترجمان کے مطابق تمام ریاستی مخبروں اور فوجی آلہ کاروں کو سخت تنبیہ کیا جاتا ہے کہ وہ سرینڈر کرکے فوجی سہولت کاری سے تائب ہوں ورگرنہ ذلت کی موت ان کا مقدر ہوگا۔بلوچ قومی تحریک اور قومی مفادات کے خلاف کام کرنے والے کسی بھی شخص کو چھوٹ نہیں دی جائے گی۔جو شخص دشمن فوج کے دست و بازو ہیں انھیں مفلوج کرکے نشان عبرت بنایا جائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ اعجاز ولد مراد محمد اپنے خاندان کا واحد شخص نہیں جس نے بلوچ قومی مفاد کے خلاف قوم دشمنی کا گمراہ کن راستہ چنا ہے۔ اس کا بھانجا نوشیر ولد حامد سکنہ پل آباد بھی اسی ذلت آمیز موت کے راستے پر ہے۔

ترجمان نے لہا کہ ہم نوشیر کو تنبیہ کرتے ہیں کہ اب بھی وقت ہے کہ وہ راہ راست پر آجائے اور اپنے ہی قوم کے خلاف دشمن کا ساتھ دے کر اپنے لیے ذلت کی موت کا انتخاب نہ کرئے۔ مخبروں اور ڈیتھ اسکواڈ کے آلہ کاروں کے اہل خانہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی سرکوبی کریں اور انھیں اس راستے پر چلنے سے روکیں وگرنہ ہم سمجھیں گے انھوں نے اپنی بدبختی اپنے ہاتھوں سے لکھی ہے اور ایک ایسی موت ان کے گھات میں ہے جس کے بعد ان کی آنے والی نسلیں بھی ان سے تعلق جوڑنے سے انکار کریں گی۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بی ایل ایف کا آپریشن کلین اپ دشمن کے آخری آلہ کار اور مخبر کے خاتمے تک شدت کے ساتھ جاری رہے گا۔

میجر گہرام بلوچ نے ایک اور کارراوائی کی زمےداری قبول کرتے ہوئے کہا کہ قلات کے علاقے شاہ مردان میں بلوچستان لبریشن فرنٹ نے قابض پاکستانی فوج کے کیمپ پر حملہ کیا، جس سے دشمن فوج کے دو اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔

ترجمان کے بقول 7 اکتوبر کی رات ساڑھے نو بجے بھاری ہتھیاروں سے لیس بلوچ سرمچاروں نے قلات شاہ مردان میں واقع پاکستانی فوج کے کیمپ کو دو اطراف سے گھیرے میں لیا۔ اس حملے کے لیے رات کے مناسب وقت کا انتخاب کیا گیا تاکہ کیمپ پر قریب سے حملہ کیا جاسکے اور اس وقت حملہ کیا گیا کہ دشمن کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جاسکے۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ بلوچستان میں اپنی کارروائیوں کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے تاکہ بلوچ قومی قوت کو اجتماعی قیادت اور انقلابی مرکز کے تحت لاکر بلوچ قومی آزادی کی تحریک کو تقویت فراہم کیا جاسکے۔

ترجمان نے کہا کہ بی ایل ایف کی پیش قدمی اور کامیابیاں بلوچ قومی تحریک کے لیے نیک شگون ہیں۔ یہ قوت بلوچ قومی آزادی کی دیگر تنظیموں کو قریب لانے میں بھی کلیدی کردار ادا کرے گی۔ بلوچ نوجوانوں کو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ قومی جنگ آزادی میں بی ایل ایف میں شامل ہوکر بلوچ قومی آزادی اور بعد ازاں ایک خوشحال بلوچستان کے قیام کے انقلابی مقصد کی تکمیل کے اپنی توانائیاں صرف کریں۔

ترجمان نے کہا کہ بی ایل ایف کے کیڈرز اور ذمہ داران کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اپنے محفوظ روابط کو نظریاتی ، انقلابی اور قومی سوچ کی ترویج کے لیے استعمال کریں۔ ہمیں بلوچ نوجوانوں کی ایک ایسے مستقبل کے انتخاب میں مدد کرنی ہے جہاں غلامی کی ہرشکل ناپید ہو۔ قلات بلوچستان کا ایک اہم علاقہ ہے، وہاں بی ایل ایف قوم کو درپیش تمام چیلنجز کا مقابلہ کرکے بلوچ قومی مفادات کے تحفظ کے لیے کردار ادا کرے گی۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دشمن کے مفادات کے خلاف اور بلوچستان کی آزادی کے لیے اپنے حملے جاری رکھنے کا عزم دہراتی ہے۔