لندن (ھمگام نیوز) جلاوطن بلوچ قومی رہنما اور فری بلوچستان موؤمنٹ کی سربراہ حیربیار مری نے اپنے تازہ ٹویٹ میں لکھا ہے کہ 75 سالوں سے پاکستانی سیاست دانوں نے بلوچ سیاسی کارکنوں کے خلاف ہزاروں غدّاری کے مقدمات درج کرائے ہیں لیکن اب پنجابی سیاست دانوں اور جرنیلوں نے ایک دوسرے کو گالیاں دینا شروع کر دیا ہے، ایک دوسرے کو برا بھلا کہ رہے ہیں ایک دوسرے کو غدّار کہ رہے ہیں، ایک دوسرے کے خلاف غدّاری کے مقدمات قائم کیے ہیں۔

بلوچ رہنماء نے مزید لکھا ہے کہ گالم گلوچ اس قوم (یعنی پاکستانی پنجابی) کی فِطرت میں شامل ہے۔ وہ کبھی بھی اپنی مادرِ وطن کے وفادار نہیں رہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ ہر کوئی اِن جیسا ہے، جو بھی ان کے اقتدار کے خلاف ہے وہ غدّار ہے، حالانکہ بلوچوں کا پاکستانی پنجابی ریاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہمارا اپنا ریاست ہے، جس پر پاکستان کا قبضہ ہے۔

یہ بات قابل زکر ہے کہ موجودہ بلوچ مزاحمتی تحریک کو قومی سطح پر استوار کرنے والے بلوچ رہنما حیربیارمری اور انکے ساتھی فیض محمد بلوچ کو 5 دسمبر 2007 میں غداری کے الزام پر جنرل پرویز مشرف کے دباؤ کے تحت برطانوی حکومت نے بلمارش جیل میں ڈال دیا جہاں برطانوی عدالت نے انہیں 2009 میں باعزت بری کردیا۔ ان پاکستانیوں کے فطرت کے بارے ڈاڈئے بلوچ شہید نواب اکبر بگٹی نے ایک دفعہ کہا تھا کہ جب آپ کے تعلقات ان سے اچھے ہیں تو وہ آپ کے گلے میں ہار ڈالتے ہیں جب اختلاف رکھوگے تو غدار ٹہراؤگے۔

شہید غلام محمد لالا منیر اور شہید شیر محمد کو بےدردی سے شھید کرنے سےپہلےغداری کے الزام لگاکر اپنے کنگرو کورٹوں کے ہفتہ وار چکر لگاوائے گئے۔ اور یہی سلسلہ آج تک مقبوضہ بلوچستان میں جاری ہے۔ تہذیب سے عاری پاک پنجابی فوجی افسراں کی نظروں میں ہر بلوچ غدار ہے۔