سنندج/ دزاپ (ہمگام نیوز) انسانی حقوق کی تنظیم ہینگاؤ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے شماریات اور دستاویزات کے مرکز میں رجسٹرڈ اعدادوشمار کی بنیاد پر، اس سال کے آغاز سے 9 اکتوبر 2024 تک، ایران کی مختلف جیلوں میں کم از کم 525 قیدیوں کو پھانسی دی گئی ہے، جن میں سے 18 خواتین ہیں۔ اور 3 بچے بھی ہیں جو کہ ارتکاب جرم کے وقت ان کی عمر 18 سال کم تھی ۔

 ہینگاؤ کے مطابق 485 قیدیوں کی مکمل شناخت کی تصدیق کی گئی ہے اور ان میں سے صرف 8 فیصد سزائے موت کی خبریں ایران کے سرکاری میڈیا میں شائع کئیے گئے ۔

مزید گزشتہ 9 ماہ اور 10 دنوں کے دوران ایران کی مختلف جیلوں میں کم از کم 18 خواتین کو پھانسی دی گئی ہے۔

  اس مدت کے دوران تین ایسی قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی جو کہ جرم کے وقت ان کی عمر 18 سال سے بہت کم تھی ۔

مزید رپورٹس کے مطابق کم از کم 12 قیدیوں کو سیاسی، مذہبی اور جاسوسی سرگرمیوں کے الزام میں پھانسی دی جا چکی ہے، جن میں سے 10 کرد تھے۔

اس دارے کا کہنا ہے 113 کرد شہریوں کو پھانسی دی گئی ہے جو کہ تمام پھانسیوں کے 21.5 فیصد کے برابر ہے۔

 ہینگاؤ کے لیے پھانسی پانے والے 485 قیدیوں کی مکمل شناخت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

 جن میں سے 40 قیدیوں کی شناخت کی تصدیق نہیں کی گئی جن کی مکمل رپورٹ حاصل کرنے کی تحقیقات جاری ہے ۔ جبکہ اس دوران ایرانی سرکاری میڈیا میں صرف 41 پھانسیوں کا اعلان کیا گیا ہے، جو کہ 8% کیسز کے برابر ہے۔

 مزید رپورٹس یہ ہیں 20 قیدیوں کو خفیہ طور پر اور خاندان کے علم کے بغیر اور ان کے اہل خانہ سے آخری ملاقات کے حق کے بغیر پھانسی دی گئی ہے۔

  اس عرصے میں افغانستان کے 49 شہریوں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

 قیدیوں کی سب سے زیادہ پھانسی البرز اور فارس صوبوں کی جیلوں میں بالترتیب 106 اور 60 مقدمات کے ساتھ ریکارڈ کی گئی۔

اس کے علاوہ منشیات فروشی کے الزام میں 285 قیدی ، جان بوجھ کر قتل کے الزام میں 194 قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی ہے ، سیاسی، مذہبی اور جاسوسی کے الزام 12 قیدی ،

 مسلح ڈکیتی کے الزام میں 7 قیدی

 لڑائی اور جان بوجھ کر قتل میں 5 قیدی ، عصمت دری میں 15 قیدی

 عصمت دری اور بعد قتل کے الزام 1 قیدی اور نامعلوم وجوہات یا الزام کی بنیاد میں 6 قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی ہے ۔

دریں اثنا نسلی ، گروہی یا آزادی کی جدوجہد کی بنیاد پر 113 کرد قیدی ، 68 بلوچ قیدی، 67 ترک قیدی ، 33 کر قیدی ، 13 گیلک قیدی ، 8 عرب قیدی ، 4 ترکمان، قیدی، 2 سیستانی قیدی، 2 ہزارہ قیدی اور غیر ملکیوں میں سے 49 افغان قیدی اور 2 عراق شہری شامل ہیں جنہیں پھانسی دی گئی ہے ۔

اس کے علاوہ 100 قیدی جو کہ فارسی ہیں 64 ایسے قیدیوں کو بھی پھانسی دی گئی ہے جنکی قومیت اور نسل کے بارے میں تفصیلی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔

 یہ تشویشناک اعدادوشمار نہ صرف گزشتہ سال کے مقابلے میں نمایاں تبدیلی نہیں دکھاتا ہے۔ یہ ایران میں پھانسیوں کی تعداد کو گزشتہ دہائی میں اپنی بلند ترین سطح پر بھی رکھتا ہے۔ یہ تعداد سزائے موت کے حوالے سے تمام بین الاقوامی معیارات کی سراسر خلاف ورزی ہے اور یہ ظاہر کرتی ہے کہ ایرانی حکومت اس سزا کے مکمل خاتمے تک پھانسیوں کی تعداد کو کم کرنے کے مخالف سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔

  اس کے علاوہ، یہ اعداد و شمار ظاہر کرتا ہے کہ ایران افراد کو ان کے سیاسی یا مذہبی عقائد کی وجہ سے پھانسی دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، اور آبادی کے لحاظ سے، ایران میں سب سے زیادہ محروم اور پسماندہ نسلی گروہوں کو سب سے زیادہ سزائے موت دی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ایران نے گزشتہ سال 900 قیدیوں کو پھانسی دے دی ہے جن میں سے درجنوں قیدیوں کی ابھی تک مکمل شناخت نہیں ہو سکی ہے ۔