گوادر(ہمگام نیوز) مقبوضہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں گوادر حق دو تحریک کا دھرنا دوسرے روز بھی جارہا۔ دھرنے کے دوسرے روز بھی لوگوں کی کثیر تعداد شریک تھی اور دھرنائیوں نے رات وہاں بسر کی۔ دھرنا میں ایمان پرور بیان بھی کیا گیا اس کے علاوہ ماہی گیروں کو درپیش حالات اور دیگر مسائل کے موضوع پر اسٹیج خاکے بھی پیش کئے گئے۔ گوادر حق دو تحریک کے شرکاء پورٹ روڈ وائی ناکہ پر دھرنا دے رہے ہیں جس کی وجہ سے پورٹ روڈ پر ہر قسم کی آمدورفت معطل ہوکر رہ گئی ہے۔ دھرنا کے دوسرے روز خطاب کرتے ہوئے تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ دھرنے کا شرکاء کا جذبہ قابل فخر ہے جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اب ضلع گوادر کے عوام کسی بھی قسم کی ناانصافی کو قبول نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹر کہدہ بابر کا یہ بیان کہ عوامی مسائل حل ہوچکے ہیں لیکن زمینی پر اس کے آثار نہیں ملتے اور ڈی سی گوادر کا بیان بھی حقائق کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کے روزگار کا تحفظ آئیں کی رو سے ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن ضلع گوادر کے ماہی گیر غیرقانونی ٹرالرنگ کی وجہ سے اپنے روزگار سے محروم ہورہے ہیں۔ جن اداروں کا کام روزگار کو تحفظ دینا ہے وہ اپنی ذمہ داری اداکرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا چارٹر آف ڈیمانڈ آئین اور قانون سے متصادم نہیں۔ دھرنا اور احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے لیکن حکومت نے موبائل انٹرنیٹ بند کرکے ہماری آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے چاہے کوئی بھی حربہ آزمایا جائے اب ہماری تحریک رکنے والی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنا اس وقت ختم ہوگا جب ہمارے تمام مطالبات پورے ہونگے۔ دھرنا سے جماعت اسلامی کے ضلعی امیر مولانا لیاقت بلوچ اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔