Homeخبریںگوادر کاشغر روڈ کے قریب بسنے والے بلوچوں کو نقل مکانی پر...

گوادر کاشغر روڈ کے قریب بسنے والے بلوچوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا جارہا ہیں.چیئرمین خلیل بلوچ

کوئٹہ ( ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی چیئر مین خلیل بلوچ نے اپنے ایک بیان میں پاکستانی فوج کی حالیہ بربریت اور عالمی اداروں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سات دہائیوں کی ظلم و جبر اور زیادتی پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی نے بلوچ قوم کی بے چینی میں اضافہ کے ساتھ قابض ریاست کو اپنے آپریشن میں کھلی چھوٹ دی رکھی ہے۔ گزشتہ کئی مہینوں سے بلوچستان میں فوجی آپریشن میں شدت لاکر بلوچ آبادی پر بمباری، بلوچوں کو زبردستی آبائی علاقوں سے بے دخلی جیسے غیر انسانی مظالم کا سامنا ہے ۔ بلوچ وسائل کی لوٹ مار میں مصروف ریاست اپنے سامراجی مقاصد کی تکمیل کیلئے بلوچ نسل کشی کا ارتکاب کر رہاہے ۔ گوادر کاشغر اقتصادی راہداری کے نام پر بننے والی سڑکیں کے گرد و نواح میں بلوچ آبادیوں پر ریاستی فورسز کا دھاوا و بلوچ فرزندوں پر تشدد روز کا معمول بن چکا ہے ۔ پیر کی صبح کیچ کے علاقے گہبن میں فورسز کا بلوچ آبادی پر یلغار اور ایک معزور شخص کو گولیوں سے چھلنی کرکے ایف ڈبلیو او پر حملے میں ملوث قرار دینا پاکستانی ریاست کی ماضی کی جھوٹ و فریب ، میڈیا و دنیا کو دھوکہ دیکر بلوچ نسل کشی کو جاری رکھنے کی پالیسی ہے۔ دوسر ی طرف دیگر چار لاشیں ہسپتال پہنچا کر انہیں سرمچار و ان کاؤنٹر میں ماردینا، پیش کرنا بھی انہی پرانی دھوکہ و فریب کا حصہ ہیں ۔ جب کہ یہ چاروں کئی مہینوں سے لاپتہ ہوکر مسنگ پرسنز کی فہرست میں شامل ہیں ۔ جن کی شناخت یحیٰ بلوچ ولد فضل حیدر جو 22 جنوری 2014 سے لاپتہ ، رسول جان جو کہ ڈیلٹا سنٹر کیچ میں ایک استاد تھے 7 جنوری 2014 سے لاپتہ،کلاہو کے رہائشی اصغر بلوچ دسمبر 2013 سے لاپتہ اور اسی طرح دین محمد بلوچ بھی لاپتہ افراد میں شامل تھیں ۔انکی فہرست انسانی حقوق کے اداروں کو وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز و دوسرے مختلف ذرائع پہنچائی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ دنوں گوکدان میں پاکستانی فوج کی تعمیراتی کمپنی پر حملے کے بعد ریاستی فورسز نے قرب و جوار میں گرینڈ آپریشن کا اعلان کرکے اصل میں گوادر کاشغر روڈ کے قریب بسنے والے بلوچوں کو نقل مکانی پر مجبور کرنے کی پالیسی اپنائی ہے مگر بلوچ قوم نے پہلے ہی دن واضح کیا ہے کہ بلوچ وسائل کی لوٹ مار یا کوئی بھی منصوبہ بلوچ قوم کی مرضی و منشا کے بغیر قبول نہیں ،تو ایسی حالت میں جب بلوچ قوم اپنی آزادی کی جد و جہد میں مصروف ہے تو بلوچ اپنی بقا، قومی وسائل کی تحفظ کیلئے پاکستان کی قوت کے سامنے اپنے دفاع میں دوسری قوموں کو پہلے ہی دن پیغام پہنچایا ہے کہ وہ بلوچستان میں پاکستان کے کسی منصوبے کا حصہ بن کر بلوچ نسل کشی و بلوچ ساحل و وسائل کی لوٹ مار میں شراکت داری نہ کریں ۔ چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ ہم قوم پرستی و آزاد بلوچستان کے نعرے کے ساتھ جد و جہد کر رہے ہیں مگر اس کا مقصد نسل پرستی ہر گز نہیں مگر ہم بلوچستان میں ہر اس قوم کو خوش آمدید نہیں کہتے جو بلوچستان میں پاکستانی قبضے کو طول دینے ، بلوچ نسل کشی و بلوچ وسائل کی لوٹ مار میں قابض کا ہمنوا بن کر بلوچ قوم پر ظلم و زیادتی کا سبب بنے

Exit mobile version