کوئٹہ ( ہمگام نیوز) ویب ڈیسک نیوز کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، سی ٹی ڈی کے جعلی مقابلے میں جبری گمشدہ افراد کو قتل کرنے، طلبہ کی پروفائلنگ، ہراسمنٹ سمیت دیگر مسائل کے حوالے سے گذشتہ روز وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی رہنماء سمی دین بلوچ کی سربراہی میں لاپتہ لواحقین پر مشتمل ایک وفد نے بی این پی کے سربراہ، لاپتہ افراد پر بنائے گئے کمیشن کے کنوینئر سردار اختر مینگل اور کمیشن کے دیگر اراکین سے تفصیلی ملاقات کی۔
وفد میں سمی دین بلوچ سمیت سعیدہ بلوچ، لاپتہ حمید زہری کی بیٹی، لاپتہ راشد حسین کی والدہ، لاپتہ سعید احمد کی والدہ، پروفیسر ڈاکٹر منظور بلوچ، ایڈوکیٹ عمران بلوچ، غفار بلوچ، غنی بلوچ، حافظ حامد ایڈوکیٹ شامل تھے۔
کمیشن کی جانب سے کنوینئر سردار اختر مینگل، سینیٹر کامران مرتضی و دیگر اراکین موجود تھے۔
سمی دین بلوچ نے کمیشن کو بتایا کہ دو مہینے پہلے 50 سے زائد لواحقین پر مشتمل ہم نے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے 50 دن کا طویل دھرنا دیا، بلاآخر وفاقی حکومت کی جانب وفاقی وزیر قانون کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنا کر تمام کمیٹی ممبران بشمول وفاقی وزیر داخلہ کے، ہمارے دھرنے پر تشریف لائے اور ہمارے تمام مطالبات کو جائز قرار دے کر 3 مہینے کے اندر ان کو حل کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی۔
انھوں نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی جانب سے برملا کہا گیا کہ آج کے بعد کوئی فیک انکاؤنٹر نہیں ہوگا لیکن بدقسمتی سے اس وقت تک تین سے زائد فیک انکاؤنٹر ہو چکے ہیں اور اسی طرح ہمارے پیاروں کو بازیاب کرنے کی بجائے اور لوگوں کو جبری طور پر گمشدگی کا شکار بنایا جا رہا ہے ۔
جبری گمشدگیوں کا سلسلہ آج تک جاری ہےاسی طرح طلبہ کو بھی مسلسل جبری گمشدہ، پروفائلنگ اور ہراس کیا جا رہا ہے۔
وفد نے کہاکہ بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے سی ٹی ڈی کے حوالے ججمنٹ بھی پڑا ہوا ہے ، لیکن اس کے باوجود سی ٹی ڈی کو جواب دہ کرنے انھیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے بجائے کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔
جب سے یہ سی ٹی ڈی نامی ادارہ غیر قانونی طور پر لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں قتل کر رہا ہے ہمیں بھی خدشہ ہے کہ ہمارے پیاروں کو بھی اسی طرح مارا نہ جائے۔
لواحقین نے مزید کہا کہ کل لاپتہ افراد کے حوالے سے جو میٹنگ ہوئی وہاں پر بہت سے لواحقین کو سنا نہیں گیا تھا اور بہت سے لواحقین کو موقع بھی نہیں دیا گیا کہ وہ اپنی بات کرسکیں، اسی لئے ہم آج یہاں پر آپ سب کے سامنے اپنی بات رکھ رہے ہیں۔
اختر مینگل، کامران مرتضی و دیگر اراکین کی جانب سے لاپتہ افراد کے لواحقین کو یقین دہانی کروائی گئی کہ ہم سے جتنا ہوسکے ہم آپ لوگوں کی باتیں سنیں گے اور ان پر عمل درآمد کروانے کی کوشش کریں گے۔
اختر جان مینگل نے کہا کہ یہ کمیشن بنایا گیا ہے اسی لیے کہ ہم خصوصاً طلبہ کو اور بشمول تمام لاپتہ افراد کے لواحقین کو سنیں اور ان کے مسائل کو حل کروانے کی کوشش کریں۔