آزادی کی تحریک میں “گراؤنڈ” پر کام اور “بیرون ملک” سرگرمیاں دونوں ہی اہم کردار ادا کرتی ہیں، اور دونوں کے اپنے فوائد اور چیلنجز ہوتے ہیں۔

گراؤنڈ پر کام کرنے والے افراد براہ راست عوام کے ساتھ رابطے میں ہوتے ہیں، جو تحریک کی جڑیں مضبوط کرتا ہے۔عوامی مظاہرے، جلسے، اور ریلیاں مقامی اور بین الاقوامی توجہ حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

مقامی سطح پر تنظیم سازی اور نیٹ ورکنگ سے تحریک کو عملی شکل دی جا سکتی ہے، جیسے گاندھی جی کی قیادت میں اندرون ملک و بیرون ملک ہندوستانیوں نے ملکر کام کیا اور اسی طرح کسی بھی ملک کے باسی اندرون و بیرون ممالک میں رہنے والے مختلف حکومتوں، تنظیموں، اور میڈیا کو اپنی تحریک کی حمایت میں قائل کر سکتے ہیں۔

نیلسن منڈیلا کی ANC (افریقن نیشنل کانگریس) نے بیرون ملک سے زبردست حمایت حاصل کی۔بیرون ملک موجود افراد تحریک کے لیے مالی امداد اور وسائل فراہم کر سکتے ہیں، جیسے ہندوستان کی تحریک آزادی کے دوران ہوا تھا ۔

بیرون ملک رہ کر مظالم کو اجاگر کرنا اور عالمی اداروں کے ذریعے دباؤ ڈالنا تحریک کی کامیابی میں مددگار ہو سکتا ہے ۔فلسطین کے حامی بیرون ملک اپنی آواز کو اقوام متحدہ اور دیگر فورمز تک لے جا تے ہیں۔

مہاتما گاندھی، نہرو اور دیگر نے بھارت میں گراؤنڈ پر جدوجہد کی، جبکہ بیرون ملک رہنے والے افراد جیسے مدام بھیکاجی کاما نے یورپ میں آزادی کی مہم کو اجاگر کیا۔

نیلسن منڈیلا کی ANC نے اندرون ملک مزاحمت کے ساتھ ساتھ بیرون ملک حمایت بھی حاصل کی، جس نے بین الاقوامی پابندیوں اور سفارتی محاز پر تحریک کو فاہدہ پہنچایا۔

الجزائر کی تحریک آزادی میں بھی مقامی مزاحمت اور بیرون ملک حمایت دونوں نے اہم کردار ادا کیا۔

٭گراؤنڈ پر رہنے والوں کو گرفتاری یا جبر کا سامنا ہوتا ہے۔ ٭بیرون ملک رہنے والوں کو “دھوکہ دہی” یا “غیر متعلقہ” ہونے کا طعنہ دیا جا سکتا ہے۔ ٭دونوں کے درمیان ہم آہنگی نہ ہو تو تحریک کمزور ہو سکتی ہے۔

گراؤنڈ پر کام اور بیرون ملک سرگرمیاں ایک دوسرے کی تکمیل کرتی ہیں۔ ایک مؤثر آزادی کی تحریک میں دونوں کے درمیان توازن اور ہم آہنگی ضروری ہے۔ آزادی کی تحریکوں میں اندرون ملک اور بیرون ملک رہنے والے رہنماؤں نے اپنے اپنے کردار ادا کیے، اور ان کی جدوجہد کے نتیجے میں کئی ممالک نے آزادی حاصل کی۔

یہ وہ رہنما ہیں جنہوں نے براہ راست اپنی قوم کے ساتھ کام کیا اور زمینی سطح پر جدوجہد کی:

٭مہاتما گاندھی نے بھارت میں “عدم تشدد” اور “سول نافرمانی” کے ذریعے برطانوی حکومت کے خلاف تحریک کی قیادت کی۔ ٭ان کی قیادت میں “نمک مارچ” اور “کوئی نہ چھوڑو تحریک” (Quit India Movement) جیسے تاریخی اقدامات کیے گئے۔ ٭نیلسن منڈیلا نے اندرون ملک “افریقن نیشنل کانگریس” (ANC) کی قیادت کی اور نسل پرستی (Apartheid) کے خلاف جیل کی صعوبتیں برداشت کیں۔ ٭ان کی قربانیوں کے نتیجے میں جنوبی افریقہ کو آزادی اور مساوی حقوق حاصل ہوئے۔

یہ رہنما اپنے وطن سے باہر رہ کر اپنی قوم کی آزادی کے لیے سرگرم رہے:

مدام بھیکاجی کاما ٭یورپ میں رہ کر انہوں نے بھارتی قوم پرستی کو اجاگر کیا۔ ٭انہوں نے 1907 میں پہلی بار بھارت کا قومی پرچم بیرون ملک لہرایا۔ ٭جواہر لال نہرو نے یورپ میں بھارت کے لیے حمایت حاصل کی اور اقوام متحدہ جیسے پلیٹ فارمز پر بھارت کی آزادی کا مقدمہ پیش کیا۔ &٭ہو چی منہ نے فرانس اور دیگر ممالک میں رہ کر ویتنام کی آزادی کے لیے کام کیا۔ ٭انہوں نے اشتراکی نظریات کے ذریعے اپنی تحریک کو تقویت پہنچائی۔ ٭ڈاکٹر عباس نے فلسطین کے لیے آزادی کی بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فورمز پر فلسطین کی آواز کو پہنچانے کی کوشش کی ۔ ٭اندرون ملک گاندھی، نہرو اور بیرون ملک سبھاش چندر بوس مدام بھیکاجی کاما اور دیگر رہنماؤں نے حمایت حاصل کی تھی ۔ ٭نیلسن منڈیلا نے اندرون ملک قیادت کی، جبکہ بیرون ملک ANC کے رہنماؤں و کارکنوں نے دنیا بھر میں نسل پرستی کے خلاف مہم چلائی۔ ٭ہو چی منہ نے بیرون ملک تحریک چلائی، جبکہ ویتنامی عوام نے اندرون ملک مزاحمت کی۔

ڈاکٹر عباس نے فلسطین کے لیے آزادی کی بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فورمز پر فلسطین کی آواز کو پہنچانے کی کوشش کی۔ اندرون ملک گاندھی، نہرو اور بیرون ملک سبھاش چندر بوس مدام بھیکاجی کاما اور دیگر رہنماؤں نے حمایت حاصل کی تھی ۔ ٭نیلسن منڈیلا نے اندرون ملک قیادت کی، جبکہ بیرون ملک ANC کے رہنماؤں و کارکنوں نے دنیا بھر میں نسل پرستی کے خلاف مہم چلائی۔ ٭ہو چی منہ نے بیرون ملک تحریک چلائی، جبکہ ویتنامی عوام نے اندرون ملک مزاحمت کی۔

اندرون اور بیرون ملک دونوں جگہ کے رہنماؤں کا کردار آزادی کی تحریکوں کے لیے ناگزیر ہے۔ ان کی مشترکہ کوششوں نے تاریخ کے دھارے کو بدل دیا اور کئی اقوام کو آزادی دلائی۔ لاطینی امریکہ میں آزادی کی تحریکوں کے دوران کئی ایسے رہنما سامنے آئے جنہوں نے نہ صرف اندرونِ ملک بلکہ بیرونِ ملک رہتے ہوئے بھی آزادی کے لیے زبردست خدمات انجام دیں۔ ان رہنماؤں نے نوآبادیاتی طاقتوں (جیسے اسپین اور پرتگال) کے خلاف جدوجہد کی اور لاطینی امریکہ کے مختلف ممالک کو آزادی دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

سیمون بولیوار (Simón Bolívar) ٭ملقب: “El Libertador” (آزادی دلانے والا) ٭بولیوار نے لاطینی امریکہ کے کئی ممالک جیسے وینزویلا، کولمبیا، ایکواڈور، پیرو، بولیویا، اور پاناما کو آزادی دلانے میں قیادت کی۔ ٭انہوں نے بیرون ملک رہ کر یورپی طاقتوں (خصوصاً اسپین) کے خلاف حمایت حاصل کی اور جنگ کی حکمتِ عملی ترتیب دی۔ وہ اکثر جامیکا اور دیگر ممالک کا سفر کرتے رہے تاکہ اپنی تحریک کے لیے حمایت اور وسائل جمع کر سکیں۔

خوسے مارتی (José Martí) ٭ملقب: “Cuba’s Apostle of Freedom”

٭مارتی نے کیوبا کی آزادی کے لیے کام کیا اور زیادہ تر وقت امریکہ (نیویارک) میں جلاوطنی کے دوران اپنی تحریک کو منظم کیا۔ ٭انہوں نے سیاسی مضامین اور شاعری کے ذریعے کیوبا کی آزادی کے لیے عوام کو متحرک کیا۔ ٭امریکہ میں رہتے ہوئے انہوں نے فنڈز جمع کیے اور کیوبا کی آزادی کی جدوجہد کے لیے مسلح تحریک کی منصوبہ بندی کی۔ ارجنٹینا کے خوسے ڈی سان مارٹن (José de San Martin) ٭خوسے ڈی سان مارٹن نے ارجنٹینا، چلی، اور پیرو کی آزادی کے لیے کام کیا۔ ٭وہ یورپ میں (اسپین) میں رہتے تھے اور وہاں رہتے ہوئے انقلابی خیالات اپنائے۔ ٭بیرون ملک رہتے ہوئے انہوں نے آزادی کے لیے ہتھیار اور فوجی تربیت فراہم کرنے کے منصوبے ترتیب دیے اور واپس آکر لاطینی امریکہ کی تحریک آزادی میں حصہ لیا۔

فرانسسکو ڈی میرانڈا (Francisco de Miranda) ٭میرانڈا نے وینزویلا کی آزادی کے لیے یورپ اور امریکہ میں رہتے ہوئے تحریک کو مضبوط کیا۔ ٭انہوں نے اسپین اور فرانس کے ساتھ سفارتی تعلقات استعمال کرتے ہوئے اپنی تحریک کے لیے مدد حاصل کی۔ ٭میرانڈا نے برطانیہ اور دیگر ممالک سے فنڈز اور سیاسی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی -بینیتو خواریز (Benito Juárez) ٭میکسیکو میں فرانسیسی مداخلت کے دوران بینیتو خواریز نے امریکہ میں رہتے ہوئے میکسیکن حکومت کے لیے سفارتی حمایت حاصل کی۔ ٭انہوں نے بیرون ملک سے مالی امداد اور ہتھیاروں کا انتظام کیا تاکہ ملک کو بیرونی قابضین سے آزاد کرایا جا سکے۔ ان لیڈران نے امریکہ، یورپ، اور دیگر جگہوں پر لاطینی امریکی آزادی کی تحریک کے لیے حمایت حاصل کی۔

بیرون ملک سے فنڈز، ہتھیار، اور تربیت کا انتظام کیا گیا تاکہ تحریکوں کو عملی شکل دی جا سکے۔

بیرون ملک رہتے ہوئے، ان رہنماؤں نے اخبارات، کتابوں، اور تقریروں کے ذریعے اپنی قوم کے مسائل کو عالمی سطح پر اجاگر کیا۔ لاطینی امریکہ کی آزادی کی تحریکیں صرف مقامی جدوجہد تک محدود نہیں تھیں۔ بیرون ملک مقیم رہنماؤں نے سفارت کاری، مالی امداد، اور انقلابی خیالات کے ذریعے ان تحریکوں کو کامیاب بنایا، جس کا نتیجہ آج کے آزاد لاطینی امریکہ کی مختلف ممالک کی صورت میں سامنے آیا۔

بلوچستان میں بھی آزادی کی تحریک تسلسل سے جاری ہے اور اس میں مختلف پارٹیاں آزادی کی تحریک کے لیے اندرون ملک اور بیرون ملک کام کر رہے ہیں کسی بھی قوم کے فرد کا یہ فرض ہے کہ آزادی کے لیے اس سے جو کچھ ہو سکے وہ کر گزرے ، بندوق سے لیکر نعرہ بازی سے لیکر دل میں درد رکھنے والا اور عام بلوچ جو صرف دل ہی دل میں آزادی کے لیے پرجوش ہے سب برابر ہے۔ کوئی کسی سے کم نہیں ہے اور خاص کر بلوچ مرد و خواتین بلوچ آزادی کی تحریک میں برابر ہے ، جس سے جو کچھ ہو سکتا ہے اپنے قوم کی خدمت سے لیکر جان کی بازی تک رضا کارانہ طور پر انجام دے سکتا ہے اور یہ اس کا حق ہے مگر غوروعمل ، تنقید برائے تعمیر ، دلیل ، نزوری کمزوری ، صیحح اور غلط کا پیمانہ بھی ضروری ہے اس سے بڑھ کر آزادی کی تحریک میں ڈسپلن اور اصول تحریک کی کامیابی کا ضامن ہے اور سب سے بڑھ کر بلوچ شہداء کا مشن ہے اور شہداء کا احترام پارٹی سے بالا ہے ، کوئی فرد کسی بھی پارٹی سے اس کا تعلق ہو سکتا ہے مگر جب وہ وطن کے لیے شہید ہوتا ہے تو وہ وطن کا شہید ہوتا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ بلوچستان کی آزادی کے لئے پاکستان اور ایران کے خلاف مزاحمت کو اپنا وطیرہ بنائیں اسی میں متحدہ بلوچستان کا ظہور یقینی ہے ۔