آواران(ہمگام نیوز )مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق آواران کے مغربی پہاڑوں دراسکی اور چوکو سمیت آس پاس کے ندی نالوں میں پاکستانی فورسز کی فوج کشی جاری ہے ۔
ادھر بلوچستان کے ضلع نوشکی زیارت میں پکنک منانے کے بعد نوشکی سے تعلق رکھنے والے 6 نوجوان درینگڑھ سے لاپتہ ہوگئے ہیں ۔
خاندانی ذرائع کے مطابق نوشکی سے لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کا تعلق جمعیت علما اسلام کے بلوچستان کی کنوینر مولانا منظور احمد مینگل کی خاندان سے ہے ۔ نوشکی مولانا منظور احمد مینگل کے مطابق درینگڑ ھ تک موبائل رابطہ کے بعد رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے ۔
نوشکی دودن گزرنے کے باوجود مغویوں سے کوئی رابطہ نہیں ہو رہا ہے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق نوشکی 6 نوجوان گاڑی سمیت لاپتہ ہیں۔
دریں اثناء بلوچستان کے علاقے حب سے ایک نوجوان کو پاکستانی فورسز نے جبری لاپتہ کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع حب سے شہداد اسماعیل سکنہ حب چوکی امیر آباد کو پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق انہیں 9 فروری 2024 کو حب چوکی سے لاپتہ کیا گیا جس کے بعد اس کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
آپ کو علم ہے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان واقعات کے خلاف لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے تربت میں احتجاجی دھرنا جاری ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے جبری گمشدگیوں، جعلی مقابلوں میں لاپتہ افراد کے قتل و دیگر انسانی حقوق کی پامالیوں کیخلاف جولائی میں ‘بلوچ راجی مُچی’ کے نام سے اجتماع منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے گذشتہ سال بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی قیادت میں بلوچ نسل کشی کیخلاف لانگ مارچ کیا تھا جس کو علاقائی و عالمی سطح پر پذیرائی ملی تھی۔