لندن (ہمگام نیوز) ایف بی ایم کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قابض پاکستانی فوج نے جس طرح چینی مفادات کی نگہبانی اور اپنی توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کے لئیے ایک اور فوجی آپریشن کا اعلان کیا ہے جو کہ بلوچستان و پشتون سرزمین پر غیر اعلانیہ طور پر شد و مد سے جاری و ساری ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اس ضمن میں بلوچستان کے اندر بڑے پیمانے پرعسکری ساز و سامان کی نقل و حرکت دیکھی جارہی ہے، اس سے پہلے بھی بلوچ قومی نسل کشی کے لئیے قابض پاکستانی ریاست نے ایسے کئی آپریشنز کئیے ہیں لیکن اس بار وہ چائنا کی جانب سے کی گئی سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے کی خاطر ایک وسیع اور بڑے پیمانے پر آپریشن کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے اور اس میں بڑی تعداد میں بلوچ و پشتون قوم کی نسل کشی کا منصوبہ بنایا جا چکا ہے کیونکہ بلوچ برملا اس بات کا اظہار کرچکے ہیں کہ ان کی قومی منشاء کے بغیر اپنے سرزمین پر وہ کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری اور انفراسٹرکچر کے خلاف ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ قابض پاکستان کی اس خونریز منصوبے نے بلوچستان و پشتون سرزمین پر اپنے آثار ظاہر کرنا شروع کردئیے ہیں جس میں پچھلے دنوں پشتون قوم دوست سیاسی پارٹی پشتون تحفظ مومنٹ کے نوجوان ساتھی گیلہ من وزیر کو بڑی بے دردی سے گولیاں مار دی گئیں جس کی وہ تاب نالاتے ہوئے شہید ہوگئے اور اسکے علاوہ بلوچستان کے اندر بھی پرامن مظاہرین پر تشدد کا بے تحاشہ استعمال اور نہتے بلوچ سیاسی کارکنوں پر براہ راست گولیاں برسائی گئیں جوکہ اس خونریز آپریشن کا ہی ایک حصہ ہے ۔پاکستان اس بار اس آپریشن کو کثیر الجہتی بنیادوں پر لے جانے کا ارادہ کرچکا ہے جس میں وہ تشدد کے سبھی ممکنہ طریقوں کو بروئے کار لائے گا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ جس طرح قابض پاکستانی فوج بلوچ و پشتون نسل کشی کی اپنے منصوبے کو عالمی و علاقائی ذرائع ابلاغ میں قابل قبول بنانے کے لئیے ٹارگٹ بیسڈ آپریشن کا لفظ استعمال کررہی ہے دراصل یہ اپنی اس وسیع منصوبے کو چھپانے کی ایک کوشش ہے کہ جس میں مختلف طور طریقوں سے اور غیر اعلانیہ طور پر بلوچ و پشتون قوم کی نسل کشی کی عمل کو مزید تیز تر کیا جاسکے۔