چهارشنبه, سپتمبر 25, 2024
Homeخبریںاختر ندیم عرف میجر گہرام کا بیان بدنیتی اور جھوٹ پر مبنی ہے:...

اختر ندیم عرف میجر گہرام کا بیان بدنیتی اور جھوٹ پر مبنی ہے: بی این اے

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ نیشنلیسٹ آرمی کے ترجمان مرید بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ بی این اے یہ وضاحت کرتا ہے کہ بی ایل ایف کے اختر ندیم (شہداد) عرف میجر گہرام عرف کا بیان  دارصل  اپنے کالے کرتوتوں کو چھپانے  کی ایک ناکام کو شش ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بی این اے  بلوچ قوم پر ایک بار پھر واضح کرنا چاہتا ہے اور بلوچ قوم بھی اچھی طرح جانتی ہے کہ بی این اے کو توڑنے، ان کے جنگی سازوسامان پر قبصہ کرنے، گلزارامام کو گرفتار کروانے اور بی این اے کے سنگتوں کو اپنی تنظیموں میں بھرتی کرنے میں انہی لوگوں کا کردار رہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اختر ندیم اور آوارانی گروپ اپنی گندی زبان سے گلزار امام اور سرفراز بنگلزئی کے خلاف زہر اگل کر اپنے کالے کرتوتوں کو چھپا کر بلوچ قوم سے جھوٹ بول رہے اور یہ سب کچھ اختر ندیم اور آوارانی گروپ کر رہے ہیں۔

ترجمان نے کہا یہ کہانی تب شروع ہوئی ہے جب پہلی دفعہ 2005 میں ڈاکٹر اللہ نذر کراچی سے گرفتار ہوا، ڈاکٹر اللہ نذر کراچی میں گلستان جوہر میں ڈاکٹر نسیم موجودہ چیرمین بی این ایم کے فلیٹ سے گرفتار کیا جاتا ہے،اس وقت ڈاکٹر نسیم اور اختر ندیم دونوں کو اللہ نذر کے ساتھ گرفتار کیا جاتا ہے ڈاکٹر نسیم اور اختر ندیم قریبی رشتے دار ہیں، گرفتاری کے بعد رہا ہو کر یہ لوگ واپس آتے ہیں تو اختر ندیم اور ڈاکٹر نسیم ڈاکٹراللہ نذر کو یہ بات باور کرانے میں کامیاب ہوتے ہیں کہ ستار بلوچ جن کا تعلق مند سے ہے جو بی ایل ایف کا کمانڈر وہ ہماری گرفتاری میں ملوث ہے تاکہ مکران کے اس اہم کمانڈر اور ڈاکٹر اللہ نذر میں اختلافات پیدا کر کے ستار کو دور کیا جائے اور یہ لوگ کامیاب ہو گئے۔

ترجمان کا کہنا ہے اس کے بعد جب بی ایل ایف مشکے میں کیمپ قائم کرتا ہے تو بی ایل ایف کے بانی رہنما واحد کمبر چند ساتھیوں سمیت محاذ جنگ سے گرفتار ہوتے ہیں اور بی ایل ایف کی قیادت ڈاکٹر اللہ نذر اور ڈاکٹر خالد جو واحد کمبر کے بھائی ہیں ان کے ہاتھ میں ہوتا ہے، ڈاکٹر خالد اس دوران مشکے بی ایل ایف کے کیمپ سے مکران سفر پر روانہ ہوتا ہے جب اپنے علاقے پہنچتا ہے تو مشکے کے دوست کیمپ سے رابطہ کرتے ہیں پھر اسی رات ڈاکٹر

خالد کو شہید کیا جاتا ہے یوں اب بی ایل ایف مکمل ڈاکٹر اللہ نذر اور اختر ندیم کے گرفت میں آجاتا ہے اس دن سے لے کر آج تک بی ایل ایف یرغمال ہے۔

ترجمان نے کہا اس وقت اختر ندیم عرف شہداد سنگتوں کو حکم  دیتا ہے کہ تنظیم مالی مشکلات کا شکار ہے لہذا پروم باڈر پر کچھ منشیات کے لوڈ لوٹے جائیں لہذا مقبول شمبے زئی اپنے علاقے میں اثر ورسوخ استعمال کرکے چند منشیات کے لوڈ لوٹ کر بی ایل ایف کو دیتا ہے جس کو بی ایل ایف کے کمانڈر ٹھیکیدار یونس پنجگور والے کے زمہ دیتا ہے کہ اس مال کا ایران میں کاروباری لوگوں کے ساتھ سودا لگایا جائے اس مال کو سودا کرنے کے بعد میں  پیسوں کے معاملے پر اختر ندیم اور مقبول شمبے زئی میں اختلافات پیدا ہوتے ہیں اور مقبول پر دو تین بار قاتلانہ حملے کرواتے ہیں مگر وہ بچ جاتا ہے بعد میں اپنے تمام ساتھیوں کے ساتھ سرنڈر ہو کر ان سے انتقام لینے کی کوشش کرتا ہے یہ سارا کارنامہ اسی مشکوک کردار اختر ندیم کا ہے۔

ترجمان نے کہا اس دوران بی ایل ایف کے خلیل موسی اور اختر ندیم نظریاتی دوستوں کو شہید کروانے کا سلسلہ شروع کر دیتے ہیں جس کا شکار ڈاکٹر قمبر مبارک، خلیل ساچان، استاد فضل حیدر 6 ساتھیوں سمیت،نوکاپ دو ساتھیوں سمیت، ایران میں مراد، افغانستان میں ساکا سکندر اور کئی دوسرے ساتھیوں جو سوال جواب کرتے اور ناجائز کاموں سے تنظیم کو روکتے ان سب کو ایک ایک کرکے شہید کیا جاتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اس کے علاوہ ضلع آواران کے صرف دو تحصیلوں میں مخبری کے نام پر ایک سو پچپن عام اور بے گناہ بلوچوں کو قتل کیا ہے جن کی تفصیلات ہمارے تنظیم کے پاس موجود ہے بی ایل ایف ان کا جواب دے؟

ترجمان نے کہا کہ اخترندیم  عرف میجر گہرام اور خلیل عرف موسی بلوچ تحریک آزادی میں بھیڑ کی کھال میں بھیڑیا کا کردار ادا کر رہے ہیں اور اخترندیم عرف میجر گہرام بہت چالاکی کے ساتھ  گزشتہ چار سالوں سے  ڈاکٹر اللہ نذر کو بی ایل ایف کو بی این ایم سمیت یرغمال بنایا ہوا ہے۔

مرید بلوچ نے کہا بی ایل ایف کا حالیہ بیان سرفراز بنگلزئی کی کردار کشی کی کوشش انتہائی مضحکہ خیز ہے، اختر ندیم ٹولہ احساس کمتری کا شکار ہے، اختر ندیم کا اپنا بیٹا یورپ میں ہے جس کو ڈاکٹر نسیم نے کاغذی طور پر اپنا بیٹا ظاہر  کیا ہے

جبکہ سرفراز بنگلزئی شروع سے اس جہدِ مسلسل کا حصہ رہ چکے ہیں اور اس کے دو اولاد بھی اس جنگ میں شہید ہوئے ہیں۔

ترجمان نے کہا ان جنگی منافع خوروں کا سرفراز بنگلزئی پر الزامات بے بنیاد ہیں جن میں کوئی حقیقت نہیں لہذا بلوچ قوم باریک بینی سے تمام معملات کا جائزہ لے اور ان جنگی منافع خورو کے کالے کرتوتوں کو بلوچ قوم کے سامنے بے نقاب کرے جنہوں نے بلوچ آزادی کی قومی تحریک کو ایک کاروباری شکل دیکر اپنی ذاتی مفادات کے لیئے استعمال کیا ہوا ہے۔

ترجمان نے انکشاف کے طور پر بتایا کہ بی ایل اے سے یو بی اے بنانے کی بات ہے تو یو بی اے بنانے میں بھی ان کا کردار رہا ہے جب یو بی اے بنا تو نواب خیر بخش مری نے رحمدل مری کے ذریعے بی ایل ایف کو پیغام بھیجا کہ آپ مشکے جاکر ڈاکٹراللہ نذر کو میری طرف سے مکمل اختیار دیں کہ وہ یو بی اے اور بی ایل اے کا مسئلہ حل کرکے ان کو ایک کرے مگر بی ایل ایف اور بی این ایم والے نہیں چاہتے تھے کہ یہ ایک ہوجائیں۔

دیگر انکشاف میں ترجمان نے کہا اس کے بعد 2017 میں بی ایل اے کو مزید دو ٹکڑے کرنے میں بھی بی ایل ایف اور بی این ایم کا کلیدی کردار رہا اور مزید اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لیئے 2018 میں بی آر اے کو بھی دو دھڑوں میں تقسیم کرنے میں انہی لوگوں کا ہاتھ ہے۔

ترجمان نے کہا یہی تسلسل جاری رکھتے ہوئے 2021 میں بو بی اے کے اندر اختلافات  پیدا کرنے اور تقسیم کرنے میں بھی بی ایل ایف اور بی این ایم کا ہاتھ رہا ہے۔

ترجمان نے کہا اسی طرح 2022 میں بھی گلزار امام کو گرفتار کروانے اور بی این اے کو تقسیم کرنے میں بھی یہی عناصر کار فرما ہیں اور یہی عمل اب بھی جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس کے علاوہ بی ایل ایف اور بی این ایم ایرانی حکومت کے ساتھ ساز باز کرکے آئے روز بلوچ اور پشتون کاروباری افراد کے منشیات کو ایران و بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں لوٹ کر بلوچ اور پشتونوں کو پیسوں کی خاطر قتل کررہی ہیں۔

ترجمان کے مطابق بی ایل ایف اور بی این ایم نے ایرانی حکومت کو بلوچ سرمچاروں کا بائیومیٹرک اور فنگر پرنٹ بھی فراہم کررہا ہے جو کہ ایک غیر زمہ دارانہ عمل ہے۔

ترجمان نے کہا انہی تنظیموں نے بلوچ آزادی کے نام پر اپنے اپنے نیوز چینلز بھی بنائے ہیں جیسا کہ سنگر،  زرمبش، بلوچستان پوسٹ جو کہ یک طرفہ موقف بیان کرتے ہیں ان میں پاکستانی میڈیا میں کوئی فرق نہیں ہے جو کہ صحافت کے نام پر ایک دھبہ ہے۔

ترجمان نے کہا اسی طرح کچھ گلوکار بھی انہی کے اشاروں پر گاتے ہیں جو اپنے فن کے ساتھ ناانصافی کر رہے ہیں۔

ترجمان نے کہا بی ایل ایف کا کہنا ہے کہ پھچلے ادوار میں بی ایل اے سے جوڑے افراد بی ایل ایف کے خلاف جھوٹے الزامات اور کردار کشی کا ایک زہریلہ مہم چلا رہے تھے ہم بی ایل ایف سے پوچھنا چھاتے ہیں کہ آج پھر وہی لوگ تمہاری لابی کا حصہ کیسے بنے کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟ کیا یہ جھوٹ نہیں؟

ترجمان نے کہا جہاں تک بی ایل ایف کا بی این اے پر الزام تراشی ہے کہ نئے بھرتیوں کی وجہ سے ان کے ساتھی ڈرون حملوں میں شھید ہوئے ہیں تو ہم بی ایل ایف سے پوچھنا چھاتے ہے کہ رواں سال بی ایل ایف کے 35 ساتھی ڈرون اور دیگر حملوں میں شھید ہوئے ہیں کیا آپ نے بھی نئی بھرتیاں کی ہیں تو اس کا زمے دار کون ہے؟

ترجمان نے مزید کہا بی این اے دیگر آزادی پسند تنظیموں کی موجودگی میں آج بھی بات چیت کرنے کیلئے تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز