کتاب: فلسفۂ اخلاق کے عناصر

مصنف: جیمز ریچلز — اسٹوارٹ ریچلز

اردو ترجمہ: عمر عدیل

– حصہ اوّل (1)

– اخلاقی خودغرضیت کے دلائل

اخلاقی خودغرضیت کے مطابق، ہر شخص کو خصوصی طور پر صرف ذاتی مفاد کے حصول کی کوشش کرنی چاہیئے۔ یہ وہ عمومی نظریہ نہیں ہے کہ ہر شخص کو اپنے مفادات کے ساتھ دوسروں کے مفادات کو بھی فروغ دینا چاہئیے بلکہ اخلاقی خودغرضیت وہ انقلابی تصور ہے، جو ذاتی مفاد کے اصول کو تمام ذمہ داریوں پر مقدم رکھتا ہے۔

تاہم، اخلاقی خودغرضیت آپ کو دوسروں کی مدد کرنے سے نہیں روکتا۔ بعض اوقات آپ کے اپنے مفادات دوسروں کی فلاح کے ساتھ موافق ہو جائیں گے، تو آپ انکی مدد کر کے خود اپنی بھی مدد کریں گے۔

مثال کے طور پر، اگر آپ اپنے استاد کو امتحان کی منسوخی کیلئے رضامند کر سکیں، تو اس سے آپ کو اور آپ کے ہم جماعتوں، سب کو فائدہ ہوگا۔ اخلاقی خود غرضیت ایسے اعمال سے منع نہیں کرتا، دراصل یہ انکی توثیق کر سکتا ہے۔ یہ نظریہ صرف اس بات پر اصرار کرتا ہے کہ دوسروں کا مفاد کسی عمل کو درست نہیں بناتا۔ بلکہ عمل اس لئے درست ہے کیونکہ اس سے آپ کو فائدہ ہوتا ہے۔

اخلاقی خودغرضیت کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ اپنے مفادات کے تعاقب میں، آپ کو ہمیشہ وہی کرنا چاہیئے جو آپ چاہتے ہیں یا جو آپ کو سب سے زیادہ قلیل مدتی مسرت مہیا کرتا ہے۔ کوئی شخص سگریٹ پینے، یا کار ریس پر اپنے جمع پونجی کا جوا کھیلنے، یا اپنے تہہ خانے میں میتھ لیب (Meth Lab) قائم کرنے کا خواہشمند ہو سکتا ہے۔ اخلاقی خود غرضیت، قلیل مدتی فائدوں کے امکان کے باوجود، ان سب اعمال کو ناپسند کرتا ہے۔ اخلاقی خود غرضیت کے مطابق ہر شخص کو اپنے حقیقی طویل مدتی مفادات کے حصول کی کوشش کرنی چاہیئے۔ یہ بے وقوفی کی نہیں بلکہ خود غرضی کی حمایت کرتا ہے۔

• اخلاقی خودغرضیت کے تین اہم بنیادی دلائل

اب اخلاقی خود غرضیت کے تین اہم بنیادی دلائل کا تذکرہ کرتے ہیں؛

۱) ہم میں سے ہر شخص اپنی خواہشات و ضروریات سے واقف ہے۔ مزید یہ کہ ہم میں سے ہر شخص ان خواہشات و ضروریات کے مؤثر حصول کی کوشش میں یکتا بھی ہے۔ بیک وقت، ہم نہ صرف دیگر افراد سے غیر مکمل واقعیت رکھتے ہیں، بلکہ انکے مفادات کے فروغ کی کوئی خاطر خواہ پرواہ بھی نہیں کرتے۔ ان وجوہات کی بنا پر اگر ہم بااخوت بننے کی کوشش کریں، تو ہم بھلائی سے زیادہ نقصان کریں گے۔

۲) بیک وقت دوسروں کے لئے کچھ کرنے کی حکمت عملی، دوسرے لوگوں کی خلوت (Privacy) میں ایک جارحانہ دخل اندازی ہے۔ یہ بنیادی طور پر دوسرے لوگوں کی زندگی میں مخل ہونے کی حکمت عملی ہے۔

۳) دوسرے لوگوں کو اپنی خیرات کا معروض بنانا ہے، یہ ان کے وقار اور عزت نفس کو لوٹتا ہے، اور دراصل ان سے کہتا ہے کہ وہ خود اپنی دیکھ بھال کرنے کے قابل بھی نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ، ایسی حکمت عملی کامیاب بالذات ہے، جنکی مدد کی جاتی ہے انکی خود انحصاری ختم ہو جاتی ہے اور وہ دوسروں پر انحصار کرنے لگتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ خیرات وصول کرنے والے اکثر قدردانی کے بجائے افسردہ ہوتے ہیں۔

ہر معاملے میں، “دوسروں کے لئے کچھ کرنے کی حکمت عملی” ناکام بالذات ہے۔ اگر ہم وہ کرنا چاہتے ہیں جو لوگوں کے لئے بہترین ہو تو ہمیں نام نہاد ایثار پر مبنی حکمت عملیاں نہیں اپنانی چاہئیں۔ اس کے برعکس، اگر ہر فرد صرف اپنے مفادات کا خیال رکھے، تو یہ سب کیلئے بہتر ہوگا۔

• اخلاقی خودغرضوں کا استدلال

آسان الفاظ میں اخلاقی خودغرضوں کا استدال کچھ یوں ہیں؛

۱) ہمیں ہر وہ کام کرنا چاہئیے جو سب لوگوں کے مفادات کو فروغ دیں۔

۲) سب کے مفادات کو فروغ دینے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم میں سے ہر ایک خصوصی طور پر صرف اپنے مفادات کا تعاقب کریں۔

۳) لہذا، ہم میں سے ہر ایک کو خصوصی طور پر اپنے مفادات کا تعاقب کرنا چاہئیے۔