تحریر: آرچن بلوچ
بلوچ آزادی پسند رہنما واحد کمبر بلوچ کی حالیہ گرفتاری اور بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کی جانب سے ان کی رہائی کے لیے بین الاقوامی کمیٹی آف دی ریڈ کراس (ICRC) سے درخواست کے تناظر میں، بلوچ تحریک کی بین الاقوامی حیثیت اور ریڈ کراس کے کردار پر تفصیلی تحقیقی جائزہ لیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں ہم نے جانچنے کی کوشش کی ہے کہ کس طرح کسی مسلح مزاحمتی تحریک کی بین الاقوامی سطح پر حیثیت تسلیم کی جاتی ہے اور آیا کوئی تسلیم شدہ مسلح تحریک کے گرفتار مزاحمت کار کو جنگی قیدی قرار دے سکتی ہے۔
گرفتار مزاحمت کار کو جنگی قیدی کی حیثیت دینے کی شرائط
گرفتار مزاحمت کار کو جنگی قیدی (Prisoner of War, POW) کی حیثیت دینے کے لیے بین الاقوامی قانون، خاص طور پر جنیوا کنونشنز کے تحت کچھ اہم شرائط پوری کرنا ضروری ہیں۔ یہ شرائط اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ مزاحمت کار کو جنگی قیدی کی حیثیت دی جائے اور ان کے حقوق کی حفاظت کی جائے۔ درج ذیل شرائط ہیں:- عسکری ڈسپلن
- تنظیمی ڈھانچہ: مسلح گروپ کو ایک منظم اور ڈسپلنڈ فوجی نظام ہونا چاہیے۔ اس کا مطلب ہے کہ مزاحمت کار عسکری قواعد و ضوابط کے تحت عمل کریں اور جنگی کارروائیوں میں نظم و ضبط برقرار رکھیں۔
- قائدین: گروپ کے پاس ایک قانونی اور ذمہ دار کمانڈر ہونا ضروری ہے جو فوجی حکمت عملی کی قیادت کرے اور اپنے اہلکاروں کے اقدامات کی نگرانی کرے۔
- قانونی مزاحمت کار
- ہتھیار اٹھانے کا قانونی حق: مزاحمت کاروں کو ہتھیار اٹھانے کی قانونی اجازت ہونی چاہیے اور ان کے ہتھیاروں کا استعمال بین الاقوامی قوانین کے تحت ہونا چاہیے۔
- شناخت: مزاحمت کاروں کو اپنے آپ کو غیر فوجی افراد سے ممتاز کرنے کے لیے مخصوص علامات یا یونیفارم استعمال کرنا چاہیے۔
- بین الاقوامی انسانی قانون (IHL) کی پاسداری
- IHL کی پیروی: مزاحمت کار کو بین الاقوامی انسانی قانون، بشمول جنیوا کنونشنز اور اضافی پروٹوکولز، کی پیروی کرنی چاہیے۔ اس کا مطلب ہے کہ انہیں شہریوں، جنگی قیدیوں، اور دیگر غیر فوجی افراد کے حقوق کا احترام کرنا چاہیے، اور غیر انسانی سلوک، تشدد، اور شہریوں کو نشانہ بنانے جیسے غیر قانونی کارروائیوں سے گریز کرنا چاہیے۔
- جنگی قوانین کی پاسداری: گروپ کو جنگی قوانین کی پیروی کرنی چاہیے، بشمول امتیاز، تناسب، اور ضرورت کے اصول۔
- تصادم کی پہچان
- بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تصادم: مزاحمت کار کو ایک تسلیم شدہ مسلح تنازعے میں ملوث ہونا چاہیے۔ یہ تنازعہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہونا چاہیے، اور صرف داخلی کشیدگی یا بغاوت کے طور پر نہیں سمجھا جانا چاہیے۔
- مدت اور شدت: تصادم کو ایک خاص شدت اور مدت کے حامل ہونا چاہیے، جو مختصر مدتی بغاوت یا متفرق تشدد سے مختلف ہو۔
- قانونی بنیاد برائے حراست
- قانونی جواز: مزاحمت کاروں کو حراست میں لینے کے لیے قانونی بنیاد ہونی چاہیے، بشمول مناسب دستاویزات اور بین الاقوامی قانون کے تحت قانونی طریقہ کار۔
ریڈ کراس (ICRC) کی پوزیشن
بین الاقوامی کمیٹی آف دی ریڈ کراس (ICRC) ایک مسلح مزاحمتی گروپ یا آزادی کی تحریک کو تصادم کی فریق کے طور پر مخصوص شرائط کے تحت تسلیم کر سکتا ہے، خاص طور پر جب وہ بین الاقوامی انسانی قانون (IHL) کے معیار پر پورا اترتا ہو۔ ICRC کے ذریعہ تسلیم کیے جانے کے معیار درج ذیل ہیں:- مؤثر کنٹرول اور تنظیم
- کمانڈ اور کنٹرول: گروپ کے پاس ایک منظم کمانڈ اور کنٹرول ڈھانچہ ہونا چاہیے، جو مسلسل فوجی کارروائیوں کرنے اور اپنے اراکین میں IHL نافذ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔
- علاقائی کنٹرول: گروپ کو کسی علاقے پر کنٹرول حاصل ہونا چاہیے اور اس علاقے میں قوانین اور قواعد نافذ کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔
- جنگی کارروائیاں
- شدت: گروپ کو ایسے جنگی حالات میں ملوث ہونا چاہیے جو بین الاقوامی انسانی قانون (IHL) کے تحت مسلح تصادم کی دہلیز تک پہنچ جائے۔
- IHL کی پیروی: گروپ کی فوجی کارروائیاں IHL کے اصولوں کے مطابق ہونی چاہئیں، جن میں شہریوں اور قیدیوں کا تحفظ شامل ہے۔
- سیاسی مقاصد
- واضح مقاصد: گروپ کے واضح سیاسی مقاصد ہونے چاہئیں، جیسے غیر ملکی تسلط یا نوآبادیاتی حکمرانی سے آزادی حاصل کرنا۔
- پذیرائی: گروپ کو مقامی آبادی یا بین الاقوامی اداروں سے ایک لوگوں کی جدوجہد کے نمائندے کے طور پر تسلیم یا جائز قرار دیا جانا چاہیے۔
- تصادم کی طویل المدتی نوعیت
- طویل المدت تصادم: تصادم کو طویل المدت ہونا چاہیے، نہ کہ مختصر مدتی بغاوت یا متفرق تشدد۔
- IHL کا احترام
- عزم: گروپ کو IHL کے اصولوں پر عمل کرنے کا عزم ظاہر کرنا چاہیے، بشمول غیر فوجیوں کے تحفظ، جنگی قیدیوں کے سلوک، اور دیگر IHL کی ذمہ داریوں کا احترام کرنا چاہیے۔