کابل (ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق افغانستان کی دارلحکومت کابل اور دیگر شہروں میں مقیم بلوچ پناہ گزینوں کو طالبان حکومت حراساں کر رہی ہے آج علی الصبح طالبان نے کابل اور گردونوح میں مقیم بلوچ پناہ گزینوں کے گھروں کے مردوں جن میں پیر و ورنا شامل ہیں زبردستی اپنے ساتھ لے گئے اور گھروں میں صرف خواتین اور بچے رہ گئے ہیں گھروں میں پیچھے رہ جانے والے خواتین و بچوں کے مطابق کہ ہمارے پوچھنے کے باوجود کہ وہ کون ہیں اور ہمارا قصور کیا ہے کیوں اور کہاں ہمارے لوگوں کو لے جایا جارہا ہے انہوں نے (طالبان) نے کوئی جواب نہیں دیا ـ ہمیں اس وقت یہ بھی نہیں معلوم کہ ہمارے لوگ اس وقت کس حال میں ہیں اور انہیں کہاں لے گئے ہیں۔ پاکستانی قبضہ گیر کی جبر و استبداد سے بچنے کے لئے کافی تعداد میں بلوچ گزشتہ کئی سالوں سے افغانستان میں بطور پناہ گزین رہ رہے ہیں جو کہ اقوام متحدہ کی کمیشن برائے پناہ گزین یعنی یو این ایچ سی آر میں بھی رجسٹرڈ ہیں لیکن جب سے افغانستان میں طالبان کی حکومت آئی ہے افغانستان میں مقیم بلوچ پناہ گزینوں کو تنگ کرنے کا سلسلہ بھی شروع ہوا. گزشتہ چند دنوں سے ان پناہ گزینوں کا پیچھا کرنا اور حراساں کرنے میں تیزی آئی ہے آج علی الصبح طالبان بڑی تعداد میں گاڑیوں میں بلوچ پناہ گزینوں کے گھروں میں چھاپے مار کرمرد حضرات کو اپنے ساتھ نامعلوم مقامات کی طرف لے گئے جو ایک المیے سے کم نہیں ہیں.