Homeخبریںافغانستان کے مستقبل کے قیادت کو ہمارے ازلی دشمن کیسے تربیت دے...

افغانستان کے مستقبل کے قیادت کو ہمارے ازلی دشمن کیسے تربیت دے سکتے ہیں؟

افغانستان کے مستقبل کے قیادت کو ہمارے ازلی دشمن کیسے تربیت دے سکتے ہیں؟
ہم پاکستان سے دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں لیکن اسکے باجگزاری میں نہیں
سابق افغان صدر حامد کرزئی
کابل ( ہمگام نیوز) سابق افغان صدر حامد کرزئی نے دی گارڈین اخبار کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ’’ اگر ہم ہمسایہ ملک پاکستان کے دباو میں آکر جھک جاتے ہیں تو پھر افغانستان کی برطانوی سامراج اور سوویت حملے کے خلاف تاریخی مزاحمت ضائع ہوجائے گی‘‘ ۔ سابق صد رنے ان خیالات کا اظہار ایسے موقع پر کیا ہے جب موجودہ صدر اشرف غنی پاکستان اور افغانستان کے روایتی خراب تعلقات سے صرفِ نظر کرتے ہوئے امن کے خواہاں ہیں اور پاکستان کے ذریعے طالبان سے مذاکرات چاہتے ہیں ۔حال ہی میں پاکستان کو افغان حکومت کی طرف سے دی جانیوالے رعایتوں نے ایک عشرے تک صدر رہنے والے حامد کرزئی کو خوفزدہ کردیا ہے انہوں نے مزید کہا ہے کہ ’’ ہم دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں لیکن پاکستان کی باجگزاری میں نہیں ‘‘۔ اسکے ساتھ ہی حامد کرزئی نے اشرف غنی سے مخالفت کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ ہاں مجھے ان سے کئی نکات پر تحفظات ہیں لیکن میں ان کے بارے میں کچھ نہیں کہوں گا اور اپنا زبان بند رکھوں ، میں اسکے حکومت کی حمایت کرتا ہوں ‘‘۔اشرف غنی سے وفاداری کا اظہار کرنے کے باوجود کرزئی ان پر سخت تنقید کرتے رہتے ہیں جیسے کہ پچھلے مہینے افغان کیڈٹوں کو پاکستان تربیت پر بھیجنے کے فیصلے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ’’ افغانستان کے مستقبل کے قیادت کو ہمارے ازلی دشمن کیسے تربیت دے سکتے ہیں ‘‘ انہوں نے مزید کہا ’’ہمیں اپنے افواج کو کسی بھی ہمسایہ ملک تربیت کیلئے نہیں بھیجنا چاہئے خاص طور پر اس وقت جب وہ بدلے میں ہمارے ملک خود کش بمبار بھیج رہے ہیں ‘‘ اس کے ثبوت میں انہوں نے طالبان قیادت کا پاکستان میں آزادی سے گھومنے کی مثال دی تھی ۔
(بشکریہ دی گارڈین)

Exit mobile version