نیویارک( ہمگام نیوز ) امریکی ریاست کیلیفورنیا کی پولیس نے ایک سترہ سالہ مسلمان نوجوان کو گولی مار کر زخمی کر دیا۔ پولیس کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلمان نوجوان کے پاس چاقو تھا اور وہ ایک دوسرے فرد پر حملہ آور ہونا چاہتا تھا۔

اس بارے میں ٹریسی پولیس ڈپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس کو ایک کال موصول ہوئی تھی جس میں بتا یا گیا تھا کہ یہ 17 سالہ نوجوان ایک دوسرے شخص کا پیچھا کر رہا تھا اور اس کے پاس چاقو تھا۔

بیان کے مطابق دو افراد کے درمیان اس مشکوک معاملے کے سامنے آنے پر موقع پر پولیس افسر کو بھیجا گیا۔ پولیس کے بیان کے مطابق پولیس افسر نے نوجوان کو رکنے اور چاقو زمین پر گرانے کا کہا مگر اس نے اس حکم پر عمل نہیں کیا۔ اس کے بعد پولیس افسر آگے بڑھا اور اس نے گولی چلا دی۔

مزید یہ کہ اس موقعہ سے پولیس نے ایک بڑا چاقو برآمد کیا ہے۔ تاہم پولیس نے اس واقعے میں گولی کا نشانہ بننے والے مسلمان نوجوان کا نام اور شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔ پولیس کو امید ہے کہ اس کی جان بچ جائے گی ۔

پولیس کے باڈی کیمروں سے بننے والی فوٹیج کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اسے تفتیش آگے بڑھنے پر جاری کر دیا جائے گا۔ پولیس کے جس افسر نے اس بچے پر گولی چلائی ہے اس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اسے بچے سے خوف تھا کہ وہ اس پر حملہ کر دے گا۔ اپنے تحفظ کے لیے اور دوسروں کے تحفظ کے لیے اس نے گولی چلا دی۔

سترہ سالہ مسلمان بچے کو گولی کا نشانہ بنانے کا یہ واقعہ میمفس پولیس کے ہاتھوں ایک 29 سالہ سیاہ فام شہری ٹایر نکولس کی بہیمانہ ہلاکت کے چند دن بعد پیش آیا ہے ۔

چند روز قبل سیاہ فام نکولس کو پولیس افسروں نے لاتوں، مکوں اور گھونسوں سے مار مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے پر سیاہ فام امریکیوں کی طرف سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔