گوکہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان بڑی جنگ کے امکانات بے حد محدود ہیں دونوں گلی میں لڑنے والی عورتوں کی طرح ایک دوسرے پر جملے کستے ہیں گندی گندی گالیاں دیتی ہیں مگر بات اس سے آگے نہیں بڑھاتیں اور اَس وقت تک چیختی چلاتی ہیں جب تک کوئی درمیان میں آکر اُن کو اپنے اپنے گھروں میں بھیج نہیں دیتا. اور ایک دو دن کے بعد پھر اُنکے روابط برقرار ہوتے ہیں اور ایکدوسرے کے گھر سالن،مٹھائیوں وغیرہ کا تبادلہ شروع ہوتا ہے. جہاں تک موجودہ تناؤ کا سوال ہے وہ ایسے وقت پیدا ہوا ہے کہ پاکستان اپنے تاریخ کے بدترین مقام پر کھڑی ہے.اُس کےاندر بلوچ براہ راست اپنی آزادی کیلئے بے جگری سے لڑ رہے ہیں اور اُن کے جنگ آزادی کو ختم کرنے پاکستان کے پاس ظلم اور بربریت کے سوا کوئی دوسرا قابل عمل اور قابل قبول فارمولہ دکھائی نہیں دیتا. بلکہ وہ بلوچستان میں اس حد تک ناکام ہیں کہ بلوچ کے آزادی کے بیانیہ کے جواب میں کوئی اوسطاً قابل قبول بیانیہ بھی نہیں دے سکے ہیں جس کی وجہ سے چند زرخرید اور ہر لحاظ سے غیر فحال لوگوں کے باقی سارا بلوچستان پاکستان سے خود کو لاتعلق سمجھتا ہے. پشتون کا بھی یہی حال ہے گو کہ ریاستی کریک ڈاؤن نے کسی حد تک پی ٹی ایم کو دباکر رکھا ہے مگر درون خانہ پشتون غصہ اپنے آخری حدود کو چھو رہی ہے. وہی پشتون جو پاکستان کیلئے مرنے تیار تھے اب یہ کہتے سُنائی دیتے ہیں کہ ہم پاکستان کیلئے بہت لڑے مرے اس بار پنجابی ہمت کرکے آگے بڑھے. سندھ بھی در بدری و خاک بسری میں بلوچ اور پشتونوں سے کم نہیں مگر وہ ابھی تک اس غلط فہمی سے نہیں نکل سکے ہیں کہ بھٹو زندہ ہے لیکن اسکے باوجود وہ پاکستان کیلئے مشکل ہے کہ لڑے گلگت بلتستان والے بھی ہم بلوچوں اور پشتونوں کی طرح پاکستان پر غصے سے لال پیلے بیھٹے ہیں اوپر سے پاکستانی معشیت آئی ایم ایف ،سعودی عرب اور چین کے وینٹی لیٹر پر ہے ایسے میں پاکستان بڑی اور لمبی جنگ کی سکت نہیں رکھتا. اس کے دوست چین اور ایران حتی کہ امریکہ بھی اسکی لمبی جنگ کی ضرورتیں پوری نہیں کر سکتا جس کی مثال ہم یوکرائن کی صورت میں دیکھ رہے ہیں جسے شروع میں نیٹو سمیت امریکہ کے تمام اتحادیوں نے بڑے بڑے وعدے کئے مگر اب یوکرائن کی ضرورتیں اور کمزور پوزیشن دیکھ کر سب ایکدوسرے پر اس بے سود جنگ میں پڑنے پر غصہ اُتار رہے ہیں۔
ایک ملک جو داخلی طور پر اقتصادی، سیاسی اور سماجی طور بدترین بحرانوں کا شکار ہو وہ داخلی اور خارجی فرنٹس پر بیک وقت جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا یہ جو پاکستانی فوجی اور سول حکمران اپنی برتری کی باتیں کرتے ہیں یہ خود فریبی کے سوا کچھ نہیں کیونکہ ان باتوں کا زمینی حقائق سے دور کا واسطہ نہیں۔
جنگ کے نتیجے میں ہوگا کیا؟ جیسے کہ ہم اوپر کہہ چکے کہ ان کے درمیان جنگ کرنے کے امکانات بہت محدود ہیں تاہم اگر فل سکیل جنگ ہوتی ہے تو پاکستان دس دن سے ایک مہینے کے اندر دنیا کے تمام ملکوں کے دروازے کھٹکٹائے گا کہ ہندوستان کو روکو جیسے ابھی امریکہ ، برطانیہ ،اقوام متحدہ سے لیکر روس اور ایران تک سے درخواستیں کرچکا ہے کہ وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے ہندوستان کو جنگ سے روکیں اس دؤران ہم نے کہیں نہیں سُنا ہے کہ بقولِ پاکستانیوں کے پاکستان سے جنگی لحاظ سے کمزور انڈیا نے کسی ملک سے اس درخواست کیساتھ رجوع کیا ہے کہ پاکستان کو جنگ میں پھیل کرنے سے روکو. اگر اس دؤران پاکستان کی جنگ نہ کرنے کی درخواستیں قبول نہیں ہوئیں تو جنگ کی صورت میں کم و بیش ایک مہینے بعد وہی ہو گا جو بھارت چاہے گا۔
بلوچ پاکستان بھارت جنگ کے دؤران کیا کرے گا؟:
جیسے کہ اوپر ذکر ہو چکا کہ بلوچ کو پاکستان نے بیگانہ کردیا ہے اس لئے فل اسکیل جنگ کی صورت میں بلوچ سرمچار موقع کو غنیمت جان کر کوئٹہ سمیت تمام بڑے شہروں پر قبضہ کرکے آزادی پسند قوتیں اپنی آزادی کا اعلان کریں گے اگر ہندوستان سنجیدہ ہوا اور واقعی جس طرح کہتا ہے اسی طرح پاکستان کے وجود سے بیزار اور کوئی خلل بغیر اپنی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کیساتھ بلوچ قوم کی مظلومیت پر رنجیدہ ہے اور بلوچ قوم کی شکل میں ایک ترقی پسند سوچ رکھنے والی قوم کو اپنے ہمسائے میں دیکھنا چاہتا ہے تو بلوچوں کے آزادی کے اعلان کیساتھ اُنھیں آزاد قوم تسلیم کرے گا اور اپنی ہر طرح کی مدد کی پیشکش کرے گا جس سے بلوچ فائدہ اُٹھا کر وقتی طور پر مختلف شعبوں میں تعاون کے پیشکش کو قبول کریں گے بلوچوں کے دیکھا دیکھی شاید پشتون بھی خود کو الگ کر لیں جسکے برملا اظہار سے بہت سے پشتون ابھی کتراتے آئے ہیں. بہر حال ایک بات بالکل طے ہے کہ بلوچستان کے آزادی کے بعد پاکستان کے وہ دبدبے نہیں رہیں گے جو دہشت گردی پھیلانے میں رہے ہیں. پھر نہ وہ ہندوستان میں کسی شرارت کی پوزیشن میں ہوگا اور نہ افغانستان میں اپنی پسند کی حکومت قائم کرنے کے ضد کی ہمت کرے گا. جہاں تک اس جنگ میں پاکستان کی طرف سے بار بار ایٹمی ہتھیار کے استعمال کی باتیں کی جارہی ہیں اُنکی کوئی بنیاد نہیں کیونکہ پاکستان کو پتہ ہے کہ اگر ہندوستان نے پاکستان کے جواب میں ایٹمی حملہ کیا تو لاہور اور پنجاب کے اہم شہر پہلے ٹارگٹ ہوں گے اس لئے پاکستان کبھی بھی کسی بھی حال میں یہ غلطی نہیں کرے گا۔