دزآپ (ہمگام رپورٹ) بلوچ روحانی پیشوا مولوی عبدالحمید اسماعیلزئی نے آج نماز جمعہ کے خطبات میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ کا “زاہدان کے خونی جمعہ” کے مجرموں کے ساتھ فیصلہ کن انداز میں نمٹنے کے الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نہ صرف جرم کے مرتکب افراد پر مقدمہ چلنا چاہیے بلکن ان لوگوں پر بھی مقدمہ چلنا چاہیے جہوں نے اس جرم کا حکم دیا تھا۔

انہوں نے فوج اور پولیس فورسز کے حملہ آوروں کے ساتھ حکومت کے برتاؤ کی رفتار اور شدت کا ذکر کرتے ہوئے کہا عوام پر حملہ کرنے والے افسران کے ساتھ اسی رفتار اور طاقت سے نمٹا جانا چاہیے۔ مولوی عبدالحمید نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: ہمیں دیکھنا ہے کہ ان الفاظ کا عملی نتیجہ کیا نکلتا ہے؟

مولوی عبدالحمید نے ایران میں انتخابات کے نتائج کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا ایران میں صحیح معنوں میں انتخابات نہیں ہوتے ہیں۔ ان انتخابات میں مہذب اور صحت مند لوگ عہدہ نہیں سنبھال سکتے۔ گارڈین کونسل اور جن اداروں کو قوم کے نمائندوں کی منظوری دینی ہوتی ہے انکی سخت طریقہ اختیار کی وجہ سے کوئی بھی معزز شخص انتخابات میں حصہ لینے کی جرأت نہیں کرتا۔

انہوں نے نگران کونسل کے لوگوں کے بارے کہا کہ وہ اچھے کردار کے مظبوط لوگوں کو کچلتے ہیں اورنالائق و کمزوروں کو چنتے ہیں جو کسی کام کے نہیں۔

مولوی عبدالحمید نے کہا کہ اسکا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ “آپ ایسے صدر کا انتخاب کرتے ہیں جو ایران کو چلانے کی صلاحیت نہیں رکھتا، اور اس انتخاب سے آپ ملک کے ساتھ ناانصافی کرتے ہیں کیونکہ بحرانوں میں یہ لوگ ملک کو اچھی طرح نہیں چلا سکتے۔ انہوں نے حالیہ مظاہروں اور بغاوتوں کو ایران میں انتخابات کی ناکامی کا نتیجہ قرار دیا، جو کہ صحیح طریقے سے نہیں کرائے گئے ہیں۔

ان کے بقول، ان بغاوتوں میں “بہت سے لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے، اور کچھ اپنی آنکھیں کھو چکے ہیں، اور کچھ جیل میں بند کیے گئے ہیں، جب کہ ان تمام لوگوں کا احترام کیا جانا چاہیے اور انہیں رہا کرنا چاہیے۔