چهارشنبه, اکتوبر 2, 2024
Homeخبریںایرانی قبضہ گیر حکومت نے مقبوضہ بلوچستان میں دو ہفتوں کے دوران...

ایرانی قبضہ گیر حکومت نے مقبوضہ بلوچستان میں دو ہفتوں کے دوران دو درجن سے زائد بلوچوں کو تختہِ دار پر لٹکا دیاـ حیر بیار مری

لندن ( ہمگام نیوز) بلوچ آزادی پسند رہنماء و فری بلوچستان موؤمنٹ کے صدر حیر بیار مری نے اپنے جاری کردہ بیاں میں کہا ہے کہ ایرانی مقبوضہ بلوچستان میں طویل عرصے سے بلوچ قومی نسل کشی کا عمل تواتر سے جاری ہے اور ابھی پچھلے دو ہفتوں میں ایرانی مقبوضہ مذہبی جابر حکومت نے دو درجن سے زائد عام بلوچوں کو بے بنیاد الزامات کے تحت سزائے موت دے کر پھانسی دے دی ہےـ

حیر بیار مری نے مزید کہا کہ عالمی قوتوں کے بلوچستان کے حوالے سے غیر ترجیحی رویوں نے ایران جیسے مذہبی و دہشتگرد رجیم کے ہاتھوں بلوچ نسل کشی کو جلا بخشی ہے بلوچ قومی رہنماء نے مزید کہا کہ پچھلے کچھ سالوں سے ہزاروں کے تعداد میں بے گناہ بلوچوں کے ایرانی قبضہ گیر مذہبی حکومت کے ایما پر ماورائے قانون و عدالت قتل کیا گیا ہے ـ

انہوں نے کہا کہ قبضہ گیر ریاستوں کا ہمیشہ سے شیوا رہا ہے کہ وہ مقامی آبادی پر مظالم کے پہاڑ توڑ کر انکی نسل کشی کرکے انکو مجبور کرتے ہیں کہ وہ اپنی مادری سرزمین سے دستبردار ہوجائیں یا اجتماعی و سوچی سمجھی نسل کشی کے تحت آہستہ آہستہ معدومیت کی طرف جائیں کیونکہ یہ واضح ہے کسی بھی قبضہ گیر کو کبھی بھی کسی مقبوضہ قوم کے لوگوں کی ضرورت نہیں رہتی بلکہ قبضہ گیر کی نظریں ہمیشہ مقبوضہ سرزمین کی تزویراتی گزرگاہوں سمیت وہاں پر موجود قدرتی معدنیات پر ہوتی ہیں اور کسی ممکنہ مزاحمت سے بچنے کی خاطر وہ مقبوضہ قوم کے خلاف نسل کشی کا ہتھیار مسلسل کے ساتھ استعمال کرتے ہوئے ہمیشہ انکو بغیر کسی قانون و عدالت کے سزائے موت دے دی جاتی ہے اور ایرانی حکومت مقبوضہ بلوچستان پر قابض ہوکر بلوچستان میں یہی رویہ اختیار کرچکا ہے ـ

حیربیار مری نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران در اصل بلوچ کو ایرانی اور پاکستانی بنا کر بلوچ کی شناخت مٹانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے وہ گزشتہ کئی دہائیوں سے مخلتف تجربات کرتے آر ہے ہیں جن میں بلوچ قوم پر بلوچی نام رکھنے کی پابندی بلوچ زبان اور ثقافت کومٹانے کے لئے مخلتف حربوں کا استعمال جن میں روایتی میڈیا اور اسکولوں کی نصاب کے ذریعے بلوچ قوم کو اپنی شناخت و ثقافت کے حوالے سے احساس کمتری میں مبتلا کرنے کی کوششوں کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں بلوچوں کو غائب کر کے عقوبت خانوں اور ٹارچر سیلوں میں اذیتیں دے دے کر مارنے اور سر راہ لاشیں پھینکنے یا پھر اجتماعی پھانسیوں میں تختہ دار پر لٹکا کر مارنا شامل ہیں تاکہ وہ بلوچ قوم کو بھی زیر کر سکیں اور دنیا کی نظروں میں بھی کم آئیں ـ

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ قوم کو بھی یہ بات اچھی طرح سے جان لینی چاہیے کہ جو قوم خود اپنے اندر یکجہتی پیدا نہیں کرتی اور اپنی طاقت پر انحصار نہیں کرتی تب تک دنیا کی کوئی قوم بھی اس کا ساتھ نہیں دیتی۔ پاکستان اور ایران اس وقت بلوچستان پر جو بھی ظلم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں وہ بلوچ قوم کے اندر انتشار کی وجہ سے ہے جب تک بلوچ قوم بحیثیت قوم بن کر ان مظالم کے خلاف کھڑا نہیں ہوگا تب تک ایران اور پاکستان بلوچ قومی وسائل کی لوٹ مار سمیت بلوچ قومی شناخت کو مٹانے کی کوششوں سے باز نہیں آئیں گے اور نہ ہی دنیا بلوچ قوم کی آواز سنے گی ـ

یہ بھی پڑھیں

فیچرز