لندن (ہمگام نیوز) فری بلوچستان مومنٹ(ایف بی ایم) نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ایران میں ہونے والی صدارتی انتخابات کے دوران ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے بلوچ انتخابی عمل کا مکمل بائیکاٹ کرکے دنیا پر یہ واضح کریں کہ بلوچ ایرانی بندوبست کا کسی بھی حوالے سے نہ حصہ ہیں اور نہ ہی رہنا چاہتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ قابض ایرانی صدارتی انتخابات کے دوران مقبوضہ بلوچستان کے اندر ووٹنگ ٹرن اوور کا تناسب جتنا کم ہوگا اس سے دنیا پر یہ بات اور زیادہ واضح ہوجائیگی کہ بلوچ کبھی بھی ایرانی ریاست کا حصہ نہیں تھے بلکہ قابض ایران نے بذریعہ جبر و استبداد بلوچ قوم کو دہائیوں سے زیردست رکھا ہوا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ایرانی ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھانے اور اپنی قومی فریضہ کو پورا کرنے کا ایک طریقہ یہی ہے کہ بلوچ عوام ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے اندر قابض ایرانی انتخابات کا بائیکاٹ کریں ۔قابض ایرانی حکومت نے جہاں بلوچ سرزمین کو لہو لہو کیا ہے اور آئے روز وہاں مختلف انداز سے بلوچوں کی نسل کشی اور عصمت دری کے واقعات ریکارڈ ہورہے ہیں وہیں پر بلوچ قوم کے لئیے سیاسی آزادیاں بھی سلب کی جاچکی ہیں۔ بلوچ اپنے قومی و ثقافتی انداز سے نہ زندگی گزار سکتے ہیں اور نہ انہیں اسکے خلاف آواز اٹھانے کا حق دیا جاتا ہے۔

انہوںنے کہا کہ سرزمین بلوچستان پر ایرانی تسلط کی زنجیروں کو توڑنے اور ایک آزاد و خود مختار سرزمین کی حصول کے لئیے سب سے پہلے یہی ادراک کرنا لازمی ہے قابض ایران اور مقبوضہ بلوچستان کے درمیان موجود رشتہ محض جبری قبضے اور تسلط پر مبنی ہے اور اس رشتے کو قابض ایرانی سرکار نے جبر کی بنیاد پر قائم رکھا ہے۔

بیان میں آخر میں کہا گیا کہ قابض ایران کی کسی بھی انتظامی بند و بست اور رائے دہی سے دور ہونا بلوچستان پر قبضے کے خلاف ایک خاموش احتجاج ہے۔ بلوچ قوم بڑے پیمانے پر قابض ایرانی صدارتی انتخابی عمل کا بائیکاٹ کرکے دنیا کو یہ باور کراسکتی ہے کہ بلوچ قوم پر ایران نے بالجبر قبضہ کر رکھا ہے اور بلوچ قوم غلامی کی اس دلدل سے نکل کر ایک آزاد و خود مختار حیثیت میں زندہ رہنا چاہتا ہے۔ علاوہ ازین انتخابی عمل سے دور رہنا اور مقبوضہ بلوچستان کے اندر انتخابی عمل کا سست ہونا دنیا کے سامنے اس بات کو مزید تقویت بخشتی ہے کہ بلوچ ایرانی بند و بست کے اندر محض ایک مقبوضہ قوم جس کا فطری طور پر قابض ایران سے ظلم و جبر پر استوار رشتے کے سوا اور کوئی رشتہ نہیں۔

یاد رہے کہ قابض ایرانی صدر کی موت کے بعد ایران کے اندر دوبارہ انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے جہاں نئے صدر کا انتخاب کیا جانا ہے لیکن ایرانی حکومت چاہتا ہے کہ کسی بھی طرح بلوچستان میں الیکشن کامیاب ہوجائے تاکہ دنیا کو یہ باور کرایا جائے کہ بلوچ قوم ایرانی بندوبست میں رہنا چاہتے ہیں اور یہ انتخابات اسی جون کی 28 تاریخ کو ہو رہے ہیں۔