دزآپ (ہمگام نیوز) گزشتہ جمعہ کی خطبے میں مولوی عبدالحمید نے تقریر کچھ حصوں میں ایران اور پاکستان کے درمیان حالیہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’’ایک دوسرے کی سرحدوں پر فائرنگ کا تبادلہ کسی بھی قوم کے مفاد میں نہیں ہے انہیں ہمارا مشورہ ہے اس طرح کی حرکتوں سے گریز کریں۔ ایران اور پاکستان کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں دونوں طرف سے زیادہ تر بچے اور خواتین مارے گئے، اور یہ تکلیف دہ ہے۔ جنگوں میں عموماً خواتین اور بچوں کا سب سے زیادہ جانی نقصان ہوتا ہے۔”
اس کے علاوہ، اپنے خطبات کے ایک حصے میں، ایران اور پاکستان کے رہنماؤں کو عوام کے مسائل پر توجہ دینے کا مشورہ دیتے ہوے انہوں نے مزید کہا پاکستان کی حکومت اور اپنے ملک کے حکام لوگوں کے درمیان موجود عدم اطمینان پر توجہ دیں۔
کچھ لوگ جو غیر مطمئن ہیں اور قدرے متشدد ہیں اور یہ برداشت نہیں کر سکتے پڑوسی ممالک میں بھاگ جاتے ہیں ان ممالک کے حکام کو چاہیے کہ وہ ان لوگوں کی بات سنیں اور ان لوگوں کو دوسروں کی گود میں نہ جانے دیں اور دشمنوں کے ہاتھوں استعمال ہونے نہ دیں۔
مولوی عبدالحمید نے مزید کہا کہ نہ صرف ملک کے اندر بلکہ وہ ایرانی شہری جو مغرب، یورپ اور دنیا کے دیگر حصوں میں رہتے ہیں ملک کے حوالے شکایات رکھتے ہیں، عقلمندی ہے کہ ان تمام لوگوں سے بات کریں اور دیکھیں کہ وہ کیا پیش کش کرتے ہیں۔ اگر ان کی باتیں اور مشورے منطقی اور دانشمندانہ ہیں تو آئیے اصلاحات کریں اور اپنے لوگوں کو مطمئن کریں۔”
انہوں نے پاکستانی حکام کو مشورہ دیتے ہوئے کہا پاکستان کے حکام کو ہمارا مشورہ ہے کہ وہ بلوچستان پر زیادہ توجہ دیں۔ وہاں ہر عوام ریاست کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ماضی کے حمکرانوں نے تعمیر و ترقی اور لوگوں کے روزگار کے حوالے سے زیادہ توجہ نہیں دیا۔