ایران اور پاکستان میں بلوچوں کی بیداری، نیک شگون تحریر: صوبدار بلوچ شازیہ خالد میمن جب سوئی میں پنجابی آرمی آفیسر کیپٹن حماد کے ہاتھوں ریپ ہوتی ہے تو شہید نواب اکبر خان بگٹی اس واقعہ کو بلوچی غیرت پر حملہ قرار دے کر مجرم حماد کوخود پکڑ کر سزا دینے کی بات کرتا ہے نواب شہید اکبرخان کے پشت پر پوری غیرت مند بلوچ مرد و زن کھڑا ہوتے ہیں۔ کیپٹن حماد کو گرفتار کیا جاتا ہے نہ سزا دی جاتی ہے ، جس پربلوچ قومی رہنما حیربیار مری اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ کیپٹن حماد کو جنرل مشرف نے گرفتار کرنے سے بھی پہلے بے گناہ قرار دیاہے جس سے بلوچوں کے لیئے انصاف اور قابض فوج کے ذریعے اسے سزا دینے کا مطالبہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔ نواب بگٹی شہید بالاچ مری اور دیگر آزادی پسند قوم پہاڑوں کا رخ کرچکے تھے، ساٹھ سالوں سے جاری بلوچ تحریک آزادی کی اس چنگاری کو شعلوں میں بدلنے کے لئے شازیہ خالد کے ساتھ جنسی زیادتی نے آگ پر تیل چھڑکنے کا کام کیا۔ آج پاکستان اور ایران بلوچستان کو اپنی کالونی بنانے، بلوچ قومی وسائل کو لوٹنے، بلوچ نوجوانوں کو اغوا کرنے اورمسخ شدہ لاشیں پھینکنے اور بمباریوں کے ساتھ ساتھ آج گھروں میں گھس کر بلوچ ماوں بہنوں کی عصمت دریاں کرنے سےبھی نہیں کتراتے ۔ ایرانی مقبوضہ بلوچستان سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق ایرانشہر اور مختلف علاقوں میں ایرانی درندہ صفت وحشی فورسز کی پشت پناہی کرنے والے سماجی اور سرکاری غنڈوں کے ہاتھوں اب تک اکتالیس کے قریب بلوچ بیٹیوں کی عزتیں لوٹی جاچکی ہیں ، مقامی ذرائع کے مطابق یہ تعداد اندازوں سے کئی زیادہ ہے کیونکہ بہت سے واقعات ابھی تک ذرائع ابلاغ میں رپورٹ نہیں کیے جاسکے۔ بلوچستان بلوچوں کی سرزمین ہے بلوچ چاہے گجر کے ہاتھوں مارا جائے، ریپ کیا جائے یا پنجابی قابض فوج کے ہاتھوں عصمت دری اور بربریت کا شکار ہوجائے ہم سب کے لئے باعث شرم، باعث نفرت اور ایسے واقعات کے خلاف اجتماعی رد عمل دینا ہم سب کا قومی فرض ہے۔ بدقسمتی سے کچھ لوگ اپنی ذاتی، پارٹی اور گروہی مفادات کے ہاتھوں گروی ہوکر بلوچ قومی غیرت، بلوچ قومی شناخت اور سرزمین کی تاریخی حدود و قیود پر سمجھوتہ کرکے بلوچ قوم کے سامنے اپنی ساکھ کھوچکے ہیںٰ۔ وقت کا تقاضا ہے کہ تمام بلوچ نوجوان اور پیر و ورنا ایرانی اور پاکستانی قابض فوج اور ان کے تربیت یافتہ سماجی اور سرکاری درندوں کے ہاتھوں تار تار کئے گئے بلوچ عزت و ننگ و ناموس اور اپنی قومی مفادات کی رکوالی کے لئے اٹھ کھڑے ہوں کیونکہ اگر ہم یونہی منتشر اور اپنے قومی ذمہ داریوں سے غفلت کا مظاہرہ کرتے رہے تو تاریخ میں جعفر و صادق کے ناموں سے پہچانے جائیں گے۔ یہ لکھتے ہوئے فخر اور اطمینان محسوس ہوتا ہے کہ بلوچستان کے بلوچ چاہے وہ ایران کے زیر قبضہ ہو یا پاکستانی زیر تسلط زندگی بسر کررہے ہو ان کے لئے بلوچ قوم دوست رہنما سنگت حیربیار مری ایک مسیحا بن کر دشمنوں کے سامنے تندہی کے ساتھ کھڑے ہیں، آپ مغربی اور مشرقی بلوچستان کو اپنا دائیں اور بائیں آنکھ سے تشبہہ دے کر جس طرح سے بلوچ قوم کو لیڈ کررہے ہو آپ کا یہ غیر معمولی لیڈر شپ کی صلاحیت نے بلوچ نوجوانوں کے حوصلوں کو پہاڑوں کے چٹانوں سے بھی بلند کردیا ہے، آج بلوچ قوم خود کو لاوارث نہیں سمجھتے کیونکہ آپ پوری دنیا میں سینہ تھان کر بلوچستان کی بات کرتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ گولڈ سمتھ لائن کے دونوں اطراف میں غلامی کی زندگی بسر کرنے والے بلوچ سیلاب کی طرح اپنے گھروں اور کوچوں سے امڈ آئیں گے، پاکستان اور ایران کی غلامی سے آزادی کے لئے ایک ہی قومی بیرک کو تھام کر بلوچستان کو آزاد کرنے کے لئے اپنا خون پسینہ بہانے سے دریغ نہیں کریں گے۔ آج ہر بلوچ بچہ فخر سے کہتا ہے ہم سب حیربیار ہیں کیونکہ حیربیار ایک فرد نہیں بلکہ پوری بلوچستان کا نام ہے ۔