Saturday, July 6, 2024
Homeرپورٹسایران غیر یقینی صورتحال سے دوچار، مولانا کوہی ایرانی جیل میں بھوک...

ایران غیر یقینی صورتحال سے دوچار، مولانا کوہی ایرانی جیل میں بھوک ہڑتال پر،

رپورٹ: آرچن بلوچ

زاھدن (ھمگام نیوز) آج کے جمعہ کے خبطے میں بلوچ روحانی رہنما مولانا عبدالحمید نے ایرانی حکمرانوں کو تاکید کیا ہے کہ وہ عوامی مطالبوں کو تسلیم کرلیں۔ 16ستمبر مہسا امینی کی بے رحمانہ قتل اور پھر اسی مہینے ایک 15 سالہ بلوچ بیٹی کی ریپ نے ایران میں، خاص کر بلوچستان میں جلتی پر آگ کا کام کیا ہے۔ ایرانی ملا رجیم کے خلاف گزشتہ 59 دنوں سے ایران میں مسلسل تحریک چل رہی ہے۔ اور نوبت یہاں تک پہنچا کہ آج قم جیسے شیعہ مذہب کا مرکز جانے والے بڑے شہر میں مظاہرین نے ایران کے موجودہ نظام کے موجد روح الله خمينی کے گھر کو بھی آگ لگا دی ہے۔ لیکن تشویشناک خبر یہ آرہی ہے کہ مولانا فضل الرحمان کوہی امام جمعہ پشامگ نے بھوک ہڑتال شروع کردیا ہے۔ بلوچ عوام میں انکی صحت کے بارے شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
دوسری طرف پورے ایرانی مقبوضہ بلوچستان میں آج جمعہ کے دن بلوچستان کے تمام شہروں میں پرامن مظاہرے ہوئے جن میں زاہدان ، ایرانشہر، جاشک، سراوان، مہگس، خاش، چابہار، آشار ، راسک ، پیشن اور سربازجیسے برے شہر شامل ہیں، ان مظاہروں میں نہ صرف ایرانی ملا ڈکیٹر کے خلاف نعرے بلند کئے گئے بلکہ آزاد بلوچستان کے حق میں بھی نعرے لگائے گئے ۔ آشار شہر میں عوامی مظاہروں کی مخالفت میں اسلم کریم زئی جوکہ شہر کی کونسل کا چیئرمین ہے نے رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام رہا۔ اسی طرح پہرہ شہر (ایرانشہر) میں مظاہرین پر سیکیورٹی فورسز نے ہوائی فائرنگ کی لیکن اطلاعات ہیں کہ کوئی جانی نقصانات نہیں ہوئی ہے۔
جبکہ دوسری طرف عالمی میڈیا خاص کرعرب میڈیا بلوچستان کی صورتحال کو نزدیکی سے واچ کر رہی ہے۔ انکے مطابق گزشتہ 59 دنوں کی مظاہروں کی قیمت سب سے زیادہ بلوچستان کے عوام نے ادا کی ہے۔ جبکہ دوسری طرف ایران کے تمام صوبوں میں بھی خاصی تعداد میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں۔ لیکن ان تمام مظاہروں کو کنٹرول کرنے میں ایرانی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ بھی وہ سختی دکھانے سے بھی قاصر ہے، جبکہ ایرانی ملا رجیم اس تمام صورتحال کی زمہ دار اسرائیل اور مغربی ممالک کو ٹہرا رہے ہیں۔
پرشین شعیہ رجیم کا حکمران گروہ جوکہ پرشین اسپیکنگ لوگوں پر مشتمل ہے، ایران پر انکی بلا شرکت غیرے حکمرانی گزشتہ 43 سال سے چل رہی ہے۔ اس طویل دورانیہ میں پرشین شیعہ حکمران فقط پرشین شیعہ ازم کو فروغ دینے اور اسے ایران میں تمام دوسرے غیر فارسی اقوام پر مسلط کرنے کی جابرانہ پالیسیاں پر عمل پیرا ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز