ھمگام آرٹیکل
آرچن بلوچ
پاکستان کے مغربی بارڈر پر ایران کا عالمی قوتوں کے ساتھ جاری کشمکش اور میڈل ایسٹ کی گراؤنڈ جنگ کا سماں باندھے ایک جانی پہچانی منظر پیش کر رہا ہے۔ اس ہفتے کی شروع میں اسرائیلیوں پر فلسطینیوں کا حملہ ہوا جس کے نتیجے میں 7اسرائیلی ہلاک ہوگئے اور نتناہو نے کہا کہ وہ اس کا بدلہ بہت جلد لینگے۔ ہم نے دیکھ لیا کہ ردعمل میں ایران پر ڈرون حملوں کا بارش ہوا ایران کے کئی شھر اس کے زد میں آگئے، اسی تناظر میں امریکی وزیرخارجہ بلنکن کا خطے کا امرجنسی دورہ کر رہا ہے۔ یاد رہے اس سے پہلے امریکہ اور اسرائیل کا ایران کے ساتھ ممکنہ جنگ کے حوالے بڑے پیمانے پر محصوص جنگی مشقیں ہو چکی ہیں۔
یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان اچانک پاکستان کے دورہ پر ہیں کہا جا رہا ہے کہ پاکستان سے کچھ منوانے کیلئے شیخ النھیان عالمی قوتوں کا نمائندگی کرنے یہاں آئی ہے۔ مگر ڈان نیوز کہتا ہے یہ نجی دورہ ہے، شیخ النھیان رحیم یار خان میں اپنے ذاتی رہائش پر قیام کر رہا ہے، آج ان کا وزیرآعظم پاکستان کے ساتھ طے شدہ رسمی ملاقات ہونا تھا لیکن اچانک موسم کی خرابی کا بہانہ بناکر ملتوی کردیا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ آج جی ایچ کیو میں کوکمانڈرز کا کانفرنس بھی ہو رہا ہے۔
شیخ النھیان کا ملاقات وزیرآعظیم کے ساتھ ملاقات ہوگی مگر کورکمانڈرز کے کانفرنس کے بعد کیونکہ کورکمانڈرز کے ٹیبل پر ایران کے حوالے Bargain کے جو شرائط طے ہونگے وہی شیخ النھیان کے سامنے رکھے جائینگے۔ چونکہ معاشی طور قریب المرگ پاکستان ایک سیکورٹی اسٹیٹ ہے، اسے سخت ڈالروں کی ضرورت ہے لھذا اسی ہی تناظر میں عالمی قوتوں کے ساتھ عین اپنے پیشے کے مطابق اپنی حیثیت کا قیمت لگائے گا۔
ایران کے حوالے اب عالمی قوتیں امریکہ کے سربراہی میں خلیجی ممالک، اسرائیل، یورپ اور شاید پاکستان بھی انکا ساتھ دے کیوںکہ ایران میں عالمی قوتوں کا بنیادی مقصد رجیم چینج ہے، انکا تحلیل نہیں۔ اس سے پاکستان کو کیا نقصان؟ اس Bandwagon میں جھپ لگانے سے پاکستان کا کیا جائے گا۔ کچھ نہیں۔ اسکے بدلے میں پاکستان کو ڈالر ملیں گے اس سے پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچ جائے گا۔
ایرانی ملا رجیم اندرونی استبدادی نظام کے ساتھ ساتھ دوسرے ہمسایہ ممالک میں مداخلت اور ایٹمی اسلح بنانے کی پروگرام پرعمل پیرا ہے، لیکن اندرونی طور پر محکوم اقوام بلوچ، کرد، عرب، لر اور آزر گزشتہ 16 ستمبر سے سراپا احتجاج ہیں۔ ایران میں موجودہ عوامی احتجاج قومی اقلیتوں نے شروع کی ہے انکو دبانے کیلئے فارسی شعیہ حکومت ننگی جاریت کے ساتھ طاقت استعمال کر رہی ہے۔ گزشتہ پانچ مہینوں کے مظاہروں کے دوران سب سے زیادہ شہادتیں مقبوضہ بلوچستان میں واقع ہوئے ہیں جن کی تعداد بلوچ زرائع کے مطابق 200 سے زیادہ ہے اور اب تک کئی بلوچ فرزندوں کو پھانسی پر چھڑا چکا ہے اور ہزاروں بلوچ فرزندوں کو جیلوں میں بند کر کھا ہے۔
اس تمام صورتحال کے بارے عالمی زرائع کا کہنا ہے یہ عوامی مظاہرے ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں! حکومت اور مظاہریں میں طاقت کا توازن اب برابری پر آکر رکھ گئی ہے۔ ان ماہرین کے مطابق اگر صورت حال جوں کی توں رہی تو اس بات کا امکان نہیں ہے کہ دونوں فریق ایک دوسرے پر جلد قابو پا لیں گے، کیونکہ ایران میں طاقت کا توازن بگاڑنے کے لیے کچھ نہ کچھ ہونا چاہیے۔ ان کے مطابق خامنہ ای کی موت یا غیر ملکی حملہ ایرانی انقلابیوں کے حق میں طاقت کا توازن بدل سکتا ہے۔