کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے آج شال میں تاریخی ریلی ریکارڈ کرایا گیا جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کرتے ہوئے ریاستی جبر اور تشدد کے خلاف جاری تحریک کا بھرپور ساتھ دیا۔ کیچ سے لیکر شال تک بلوچستان کا کوئی ایسا ایک بھی علاقہ نہیں رہا جہاں سے لوگوں نے سینکڑوں اور ہزاروں کی تعداد میں شرکت نہیں کی ہے۔ جبکہ تمام ریاستی سازشوں، تشدد، دباؤ اور غیر آئینی کوششوں سے یہ جدوجہد منظم انداز میں جاری ہے اور تحریک کے 20 ویں دن دھرنے کی شکل میں شال میں جاری ہے۔

ریاست کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ بلوچستان میں ریاستی فورسز کی جانب سے جاری نسل کشی پر سب کی طرف سے خاموشی اختیار کی جائے لیکن بالاچ، ودود، سیف اور شکور کے قتل کے بعد بلوچوں نے اس جبر کے خلاف ایک منظم پیغام دیا ہے کہ بلوچ راج کسی بھی طرح تشدد اور جابرانہ پالیسیوں کو قبول نہیں کرے گی بلکہ جبر کے سامنے شدت سے مزاحمت کا راستہ اختیار کرے گی۔ سازشوں کیخلاف جاری اس منظم تحریک کو ناکام کرنے کی تمام کوششیں کی گئی ہیں، دباؤ و دھمکیوں اور تشددانہ پالیسیوں کے بعد بھی یہ تحریک جاری ہے جو بلوچستان میں ظلم کو عیاں کر رہی ہیں۔

آج ہزاروں کی تعداد میں شال میں لوگوں کی شرکت سے ریاست کو سمجھ لینا چاہیے کہ بلوچ اب جھاگ چکا ہے آپ جتنا زیادہ مظالم ڈھائیں گے جتنا زیادہ قتل و غارت گری کرینگے بلوچ قوم ان پالیسیوں کے خلاف اسی شدت سے مزاحمت کا راستہ اختیار کرے گی۔ تربت سے لیکر شال تک 15 علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے اس مارچ میں شرکت کی ہے جو ایک طرف جبر کے خلاف قومی پیغام ہے تو دوسری جانب واضح پیغام ہے کہ بلوچ قوم پوری طور پر متحد ہوکر اس جبر کے سامنے کھڑی رہے گی۔ تربت سے شروع ہونے والی تحریک اب شال پہنچ چکی ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس کا حصہ بن چکے ہیں اور یہ تحریک اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک بلوچستان میں قتل و غارت گری کی پالیسیوں میں تبدیلی نہیں لائی جاتی۔

تمام لاپتہ افراد کے لواحقین، مظالم کے شکار افراد اور باشعور عوام سے اس جاری تحریک میں بھرپور شرکت کرنے کی اپیل کرتے ہیں کیونکہ یہ صرف ایک بالاچ کو انصاف فراہم کرنے کی تحریک نہیں بلکہ جبر کے خلاف ایک منظم آواز ہے اگر یہ آواز دب گئی تو بلوچستان میں کوئی شخص محفوظ نہیں اور ہر دوسرے دن کسی کی لاش پھینک دی جائے گی۔ یہ وقت فیصلہ کی گھڑی ہے، ہمیں بحثیت قوم فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم خاموش رہ کر اسی طرح اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھائیں گے یا یکمشت ہوکر اس ظلم و جبر کے خلاف کھڑے ہوں گے۔ کیونکہ بحیثیتِ بلوچ، مزاحمت ہی زندگی ہے۔

 آج بروزِ چار شنبہ5 بجے سریاب مل کے مقام پر دھرنا گاہ سے پریس کانفرنس کی جائے گی، جہاں سے بلوچ نسل کشی کے خلاف اس تحریک کو مزید وسعت دینے اور آگے لے جانے کی خاطر آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔