ھمگام رپورٹ
بلوچستان میں پاکستان کی عام پارلیمانی الیکشن کا انعقاد ایک معمہ بناہوا ہے ۔ایک طرف پارلیمانی پارٹیاں گذشتہ چار روز سے پاکستانی فوج واس کے خفیہ اداروں کو دھاندلی کا ذمہ دارقرار دیکر ان کے کیخلاف شاہراہیں بلاک کرکے سراپااحتجاج ہیں تو دوسری طرف ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں 8 فروری کو الیکشن سرے سے ہوئے ہی نہیں۔
بلوچستان اسمبلی کے ضلع گوادر کے سابق رکن حمل کلمتی نے کہا کہ الیکشن کے دوران گوادر میں (بی ایل اے) اور فوج کے درمیان ایک جنگ تھا جہاں ہر پولنگ اسٹیشن میں دھماکہ ہوتے رہے اور پورے الیکشن میں خوف کا ماحول تھا۔
اسی طرحضلع کیچ کے پی بی 27 کے امیدوار فداحکیم کی الیکشن کے دن کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا میں موجود ہے جس میں وہ دیگر امیدواران کے ایجنٹس کے ساتھ کھڑے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ میں نے مندکے مختلف علاقوں گوبرد، گوک ، لبنان، سورو،بلو کے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا جہاں الیکشن ہوئے ہی نہیں۔
یاد رہے کہ پاکستانی الیکشن کے تاریخ سے 2 ہفتہ قبل بلوچستان میں غیر پارلیمانی جماعتیں ، فری بلوچستان موومنٹ اور بی این ایم تنظیموں نے پمفلٹنگ ،بیانات اور آڈیو ویڈیو بیانات سے بلوچ عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ ان الیکشن کا حصہ نہ بنیں۔ اسی طرح مسلح تنظیموں نے اپنے بیانات میں بلوچ عوام کو ووٹ ڈالنے کی ممانعت کے ساتھ اپنی کارروائیوں کا آغازکیا تھا۔
آٹھ فروری کے دن بلوچستان بھر میں پولنگ اسٹیشنز، فورسز ، انتخابی عملوں کوبم دھماکوں ، فائرنگ و مارٹرو میزائل حموں سے نشانہ بنایا گیا۔بلوچ عوام نے دھماکوں کے خوف اور ریاستی بربریت پر ووٹ دینے کی زحمت نہیں کی اور پولنگ اسٹیشنز کا رخ نہیں کیا۔
الیکشن کے دن بی ایل اے نے بلوچستان بھر میں انتخابی سرگرمیوں کو نشانہ بنایا تھا۔
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے اپنے تنظیم کے آفیشل ٹیلی گرام چینل بلوچ لبریشن وائس پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے سرمچاروں نے 8 فروری کو مقبوضہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں نام نہاد پاکستانی انتخابات کے مختلف سرگرمیوں پر 43 حملے کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان میں ہینڈ گرنیڈ، ریموٹ کنٹرول بم حملے، BM 12 میزائل حملے، گھات لگائے حملوں سمیت دیگر حکمت عملی کے حملے شامل تھے۔ حملوں میں پاکستانی انتخابات سے جڑے پولنگ سٹیشنز، پولنگ عملوں کی سکیورٹی، پاکستانی فورسز، انتخابات کے اُمیدوار، افسر و آلہ کار سمیت دیگر اہداف سرمچاروں کا نشانہ رہے۔
آزاد بلوچ کا کہنا تھا کہ ان تمام حملوں میں ناصرف متعلقہ علاقوں میں پولنگ کا عمل بُری طرح متاثر ہوا بلکہ اکثر پولنگ سٹیشنز میں ایک بھی ووٹ کاسٹ نہیں ہوا۔
گوادر کے تمام دھماکوں کی ذمہ د اری بی ایل اے کے ترجمان آزاد نے قبول کرلیاتھا اور ایک بہترین حکمت عملی سے اس نے ایک دن میں سارے گوادر کو کنٹرول کیا ہوا تھا ۔گوادر جہاں پاکستان کی فوج نے چین کے ساتھ ملکر اپنا ساری ملٹری طاقت لگایا ہوا تھا اسکو ایک دن میں بی ایل اے نے ناکام بنایاتھا۔
بلوچ مسلح تنظیموں کے حملوں ودھماکوں کی خوف سمیت پاکستانی فوج کی جبری گمشدگیوں و دیگر ظلم وبربریت سے متاثرہ بلوچ عوام نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال نہیں کیا جس سے پاکستانی فوج نے حسب روایت بیلٹ باکس کو اپنے کنٹرول میں لیکر ٹپہ لگاکر اپنے من پسند و وفاداروں کو کامیاب کیا جس سے فوج کے پہلے سے کم وفادار پارلیمنٹیرین کو یہ عمل پسند نہیں آیا اور وہ سڑکوں پر نکل آئے ۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے جو سیاسی پارٹیاں سراپا احتجاج ہیں وہ کونسے ووٹ کی بات کر رہے ہیں جبکہ ووٹ سے سرے سے ہوئے ہی نہیں۔