شال(ہمگام نیوز) جبری لاپتہ افراد اور بلوچ شہداء کو انصاف کی فراہمی کے لیے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5679 دن مکمل ہوگئے۔
چاغی دالبندین سے سیاسی و سماجی شخصیات رسول بخش بلوچ ، عبدالنبی بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کیا۔انھوں نے کہا
جبری لاپتہ افراد کا مسئلہ دن بدن گھمبیر ہوتا جا رہا ہے۔ تشدد اور جبر کے ذریعے کسی قوم کو نہیں دبایا جاسکتا ریاست پاکستان کو انصاف کی فراہمی یقینی بناتے ہوئے انسانی حقوق تسلیم کرنے چاہئیں۔
وفود سے گفتگو کرتے ہوئے ماما قدیر بلوچ نے کہا امریکا اور یورپی یونین کی طرف سے پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار خوش آئند ہے ہم با رہا اس پر توجہ دلا رہے ہیں کہ عالمی طاقتوں کی مداخلت یہاں انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔
تاہم انھوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں ریاست پاکستان کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکا ، یورپی یونین اور دیگر ممالک کا ردعمل مایوس کن ہے۔یقینا سویلینز کو ملٹری کورٹ میں سزا دینا انصاف کے برخلاف عمل ہے لیکن بلوچستان میں تو یہ بھی نہیں ہوتا۔ یہاں حالات بدترین ہیں ہر مہینے درجنوں لوگوں کو جبری لاپتہ کیا جاتا ہے۔ حراستی قتل اور ماورائے عدالت قتل بلوچستان بھر میں معمول کے واقعات بن چکے ہیں۔