دزاپ(ہمگام نیوز) ایرانی مقبوضہ بلوچستان بھر میں شدید طوفانی بارشوں اور سیلاب سے نظام زندگی درہم برہم، شاہراہوں بند ہیں انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے سیلابی ریلے شہروں میں داخل ہوگیا ہے کئی آبادیاں زیرآب آگئے ہیں ۔

 تفصیلات کے مطابق بارش اور سیلاب کی وجہ سے کسرکند محور پر پہاڑ گرنے سے سڑک مکمل بند ہو کر آمدورفت کا سلسلہ رک گیا ہے ۔ جبکہ حکام اس جانب توجہ دینے سے تاحال گریزاں ہیں ۔

ذرائع کے مطابق حالیہ دنوں میں ہونے والی بارش سے پہاڑیں گرنے سے جنوبی بلوچستان میں کئی آمدورفت کے راستے بند ہو گئے۔

مزید رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے کئی علاقوں میں ہونے والی موسلادھار بارش کے بعد چہبار(چابہار) شہر میں بھی سڑکیں اور شہریوں کے رہائشی مکانات زیرآب آگئے۔

 چابہار سے موصول ہونے والی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ حافظ سٹریٹ 1 پر ایک بزرگ شخص کا رہائشی مکان سیلاب میں بہہ گیا ہےچاور اس کا سارا سامان سیلاب برد ہو گیا ہے ۔

اس کے علاوہ مسلسل بارشوں اور سیلاب کی وجہ سےچسڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئی ہیں جس سے گزشتہ رو6 ایک ٹریفک حادثے کے نتیجے میں دو بلوچ تیلکش معمولی زخمی ہوئے جس میں سراوان گشت میں ایک ایندھن بردار گاڑی سڑک سے اتر کر بجلی کے کھمبے سے ٹکرا گیا اور گاڑی مکمل تباہ ہوگیا ۔

 رپورٹ کی تیاری کے وقت تک ان دونوں تیلکش کی شناخت کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

اس کے علاوہ گزشتہ روز چابہار کے علاقے بریس میں ایک بڑے سیلابی ریلے نے بریس پل کو تباہ کر دیا جس سے آمدورفت کا سلسلہ بند ہوگیا ۔

 بتایا جاتا ہے کہ بارش اور تیز ہوا نے اس علاقے کے بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے۔

ذرائع کے مطابق کئی علاقوں میں بجلی، پانی اور انٹرنیٹ جیسی بنیادی سہولیات تین چار دن سے زائد گزرنے کے باوجود ابھی تک منقطع ہیں اور متعلقہ حکام نے مسائل کے حل کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے ہیں۔

اسی طرح چابہار میں تیس کے علاقے میں گزشتہ ایک ماہ قبل تیار کی گئی ایک نئے پل کو سیلابی ریلے نے تباہ کر دیا جہاں شاہراہ مکمل بند ہوچکا ہے اور آمدورفت کا سلسلہ تاحال بحال نہیں کیا گیا ہے ۔

 واضح رہے کہ ایرانی زیر قبضہ بلوچستان میں زیادہ تر تعمیراتی منصوبے قابض ایرانی آرمی آئی آر جی سی اور اس کے ٹھیکیداروں کے سپرد ہیں، جن پر یا تو عمل نہیں کیا جاتا یا کم سے کم لاگت میں تیار کرکے پھر وہ جلد ہی ناکارہ ہوجاتے ہیں ۔

علاوہ ازیں خاش شہر سے موصول ہونے والی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ حالیہ بارشوں کے بعد خاش کا بازار قدیم سمیت قرب و جوار کے محلہ مکمل طور پر زیر آب آ گئے ہیں۔

 یہ محلہ سیمنٹ فیکٹری روڈ کے داخلی راستے پر واقع ہے ، ذرائع کے مطابق بلدیہ کی جانب سے اس جگہ پر پشتے لگانے اور اس کی دیکھ بھال کرنے کی بارہا درخواستوں کے باوجود ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

 اس علاقہ کے مکینوں کا کہنا ہے کہ عرصہ دراز سے اس علاقہ کا برا حال ہے اور بارشوں کے دوران سڑکیں زیر آب آجاتی ہیں جس کی وجہ سے اشیائے ضروریہ کی خریداری کے لیے گھر سے باہر نکلنا بھی ممکن نہیں ہوتا لیکن نہ ہی بلدیہ، نہ ہی ضلعی انتظامیہ اور نہ ہی گورنر نے اس مسئلے کی طرف توجہ دی ہے ۔