لندن (ھمگام رپورٹ) لندن میں قائم بلوچستان اسٹڈیز سینٹر کے دانشور عبدالستار دشوکی نے رسانک میڈیا کو بتایا کہ ایران نے القدس ساؤتھ ایسٹ بیس کے کمانڈ محمد کرمی جو گزشتہ تیس مہینوں سے بلوچستان کے مسائل کا اہم فیصلہ ساز اھل کار تھے، کو آج بلوچستان کا نیا فوجی گورنر مقرر کیا ہے اس سے ظاہر ہے کہ بلوچستان اس غیر اعلانیہ فوجی حکمرانی سے ایک نئے خطرناک مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔
واجہ عبدالستار دشوکی کے مطابق محمد کرامی، جنہوں نے سراوان میں ڈیزل کے کاروبار میں بلوچ مزدوروں کے قتل عام میں کلیدی کردار ادا کیا تھا نے تھران کے حکمرانوں کے ساتھ اپنے وفاداری ٖثابت کرنے کیلئے زاہدان اور خاش کے خونی جمعہ کو بھی جنم دیا تھا۔ بلوچستان میں قتل و غارت کرنے کے صلہ میں آج اسے گورنری کا عہدہ ملا ہے۔
گزشتہ کئ مہینوں کے دوران، کرمی اور ان کے مشیر (بلوچستان میں خامنہ ای کے نمائندے) نے عملی طور پر موجودہ گورنر، حسین مدثر خیانی کو کھڑے لائن لگا دیا تھا اور بلوچستان میں قتل عام کی تمام خونی کارروائیوں کی قیادت سنبھال لی تھی۔
عبدالستار دشوکی کے مطابق محمد کرمی کے زیر نگرانی میں آئی آر جی سی انٹیلی جنس آرگنائزیشن نے مولوی عبدالواحد ریگی اور مولانا عبدالغفار نقشبندی کی جبری گمشدگی کا شکار بنایا ہے اور تھران میں خامنئی رجیم نے محمد کرمی کو بلوچستان میں جمعہ کے احتجاجات کو آہنی ہاتھوں سے ختم کرنے کی زمہ واری دی گئی ہے اور اس کے ساتھ ہی خامنئی رجیم کا بلوچستان کومزید تقسیم کرنے کے مذموم منصوبے پر عملدرآمد کرانا بھی شامل ہے!