ہم بلوچوں کی آزادی کی جدوجہد ایک طویل اور کٹھن سفر ہے، جس میں ہم نے ہمیشہ اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ بلوچستان کےنوجوان، جنہوں نے ہمیشہ ظلم و جبر کا سامنا کیا، اب ٹیکنالوجی کو ایک طاقتور آلہ کے طور پر استعمال کر ناچا ہییے تاکہ اپنی آواز کو دنیا بھر میں پہنچا سکیں اور آزادی کی جدوجہد کو مزید مستحکم بنا سکیں۔
ڈیجیٹل انقلاب: بلوچستان کے نوجوانوں کی نئی آواز
ہماری تعلیم، جو ہمیشہ سے ریاستی جبر کا شکار رہی ہے، اب ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے۔ بلوچستان کے نوجوانوں نے ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے اپنے آپ کو عالمی سطح پر تسلیم کرایا ہے۔ سوشل میڈیا کی طاقت نے ہمیں ایک ایسا پلیٹ فارم دیا ہے جہاں ہم اپنے مسائل کو نہ صرف ایک دوسرے سے شیئر کرتے ہیں بلکہ دنیا بھر تک اپنی آواز پہنچا سکتے ہیں۔
یہی وہ پلیٹ فارم ہے جہاں ہم نسل کشی واپنی گمشدگیوں، جبری نظر بندیوں، اور قدرتی وسائل کی لوٹ مار جیسے مسائل پر بات کرتے ہیں۔ ہم نے ٹیوئٹر(ایکس )، فیس بک اور یوٹیوب کے ذریعے اپنے پیغام کو عالمی سطح پر پہنچایا ہے اور عالمی اداروں کو بلوچستان کے مسائل کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔
مخالفت اور مزاحمت کے لیے پلیٹ فارم
ہمارے لیے ٹیکنالوجی صرف تعلیم کا ذریعہ نہیں ہے، بلکہ یہ ہماری آزادی کی جنگ کا ایک اہم جزو ہے۔ جب ریاست ہمارے حق میں بولنے والے ہر فرد کو دبانے کی کوشش کرتی ہے، تو یہی ٹیکنالوجی ہمیں اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کا موقع دیتی ہے۔ بلوچستان کے طلبہ نے نہ صرف اپنی آواز اٹھائی بلکہ عالمی سطح پر اپنے مسائل اجاگر کیے ہیں۔
عالمی بلوچ کمیونٹی سے ہمارا رابطہ
بلوچستان کے نوجوانوں اور بلوچ کمیونٹی کا عالمی سطح پر رابطہ بھی بڑھ چکا ہے۔ ہم نے ٹیکنالوجی کی مدد سے بلوچ تارکین وطن کے ساتھ ایک مضبوط نیٹ ورک قائم کیا ہے۔ یہ نیٹ ورک ہمیں نہ صرف اپنے حقوق کے لیے عالمی سطح پر آواز بلند کرنے کا موقع دیتا ہے بلکہ عالمی سطح پر ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کا بھی سبب بنتا ہے۔
بلوچستان کے نوجوانوں اور عالمی بلوچ کمیونٹی کے درمیان رابطہ ہمارے لیے ایک طاقتور وسیلہ ہے، جو ہماری آزادی کی جدوجہد کو مزید تقویت فراہم کرتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ جب تک ہم سب مل کر عالمی سطح پر اپنے مسائل کو اجاگر نہیںکریں گے، ہمارے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔
تعلیم کا حصول اور آزادی کا راستہ
بلوچستان کے نوجوانوں کی جدوجہد کے لیے تعلیم ایک اہم ستون ہے۔ یہاں کی تعلیمی صورتحال انتہائی خراب ہے، اور اس کے باوجود ہمارے طلبہ عالمی تعلیمی پلیٹ فارمز کا استعمال کررہے ہیںاور بلوچ طلبہ نہ صرف اپنے تعلیمی معیار کو بہتر بنایا ہے بلکہ آزادی کی جدوجہد کے لیے بھی ایک مضبوط فکری بنیاد فراہم کرنے میں کامیاب ہیں۔
تعلیم کے ذریعے ہمیں اپنے حقوق کی جیت کے لیے مضبوط ہونا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ علم ہی ہمیں دنیا بھر میں اپنے حقوق کا دفاع کرنے کی طاقت دے گا۔
ڈیجیٹل سیکیورٹی اور ریاستی جبر
اگرچہ ٹیکنالوجی نے ہمیں اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کا موقع فراہم کیا ہے، لیکن ہم جانتے ہیں کہ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں ریاستی نگرانی، سنسرشپ اور جبر کا سامنا بھی ہے۔ بلوچستان میں ریاست ہمارے تمام آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی کرتی ہے، اور ہمارے خلاف سائبر حملے کیے جاتے ہیں۔ ایسے میں، ہمیں اپنی ڈیجیٹل سیکیورٹی پر خاص توجہ دینی پڑتی ہے۔
ہم نے اپنے تحفظ کے لیے مختلف آن لائن سیکیورٹی ٹولز کو استعمال کرناہے، تاکہ اپنے ڈیٹا کو محفوظ رکھ سکیں اور ریاستی نگرانی سے بچ سکیں۔ ہمیںاپنے ساتھیوں کو بھی اس بارے میں آگاہ کرنا ہے تاکہ وہ بھی اپنی آن لائن سیکیورٹی کے بارے میں آگاہ رہیں۔
آزادی کی طرف ٹیکنالوجی کا پل
ٹیکنالوجی نے بلوچستان کے نوجوانوں کو اپنے حقوق کے لیے لڑنے کا ایک نیا آلہ فراہم کیا ہے۔ ہم نے یہ ثابت کیا ہے کہ ہم اپنی آواز بلند کرنے کے لیے عالمی سطح پر بھی پہنچ سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز نے ہماری آزادی کی جدوجہد کو عالمی سطح پر اجاگر کیا ہے اور ہمیں اپنے مسائل کے حل کے لیے مزید حمایت حاصل کرنی ہے۔
ہماری جدوجہد صرف بلوچستان اور ایران تک محدود نہیں ہے، بلکہ یہ ایک عالمی تحریک بن چکی ہے۔ ٹیکنالوجی نے ہماری آزادی کے لیے لڑنے کی طاقت کو بڑھا دیا ہے اور ہمیں عالمی سطح پر اپنی شناخت اور حقوق کے لیے آواز اٹھانے کا موقع فراہم کیا ہے۔
ہم بلوچ نوجوانوں کو آزادی کے لیے اپنی جدوجہد کو جاری رکناہے اور ٹیکنالوجی ہمارے اس سفر کا اہم حصہ بن چکی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ جب تک ہم سب مل کر اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھائیں گے، تب تک ہماری آزادی کا خواب حقیقت میں بدلے گا۔