لندن (ہمگام نیوز) بلوچ آزادی پسند پارٹی فری بلوچسستان مومنٹ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچ قوم قابض پاکستان و ایران کے خلاف اپنی قومی وحدت کی بحالی اور متحدہ بلوچسستان کی آزادی کے لیئے جد و جہد میں مصروف عمل ہے اس جد و جہد اور اپنی آزادانہ حیثیت کی بحالی کی خاطر بلوچ قوم نے بے شمار قربانیاں دی ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ایسے میں اگر کوئی بھی دوسری قوم یہ سمجھتا ہے کہ وہ بلوچ قومی منشاء و مرضی کے برعکس بلوچستان میں آکر سرمایہ کاری کرکے قابض پاکستان کے ساتھ اشتراک عمل سے اپنے لیئے نفع حاصل کرے گا تو ہم اُن تمام ممالک اور قوتوں پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ایسا کوئی بھی عمل بلوچ قومی نسل کشی کی قیمت پرہی ہوگا اور ایسے تمام ممالک اور قوتوں کوبلوچ قوم کے خلاف جاری نسل کشی و خون ریزی میں پاکستان کا اتحادی سمجھا جائے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ خطے میں بدلتی صورتحال کے پیش نظر جہاں دوستیاں اور دشمنیاں بدلی جارہی ہیں اور خطے کے ممالک نئی مراسم قائم کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں تو ایسے میں سعودی عربیہ اور دیگر کئی ممالک کی طرف سے پاکستان کے اندر سرمایہ کاری اور دوطرفہ تعاون کی کئی یاد داشتوں پر اتفاق کیا گیا ہے ابھی حالییہ دنوں میں سعودی سرمایہ کاری کے وزیر اور ازاں بعد سعودی زیرخارجہ کی پاکستان آمد اور انکے لب و لہجے سے یہی تاثر پایا جاتا ہے کہ پاکستان خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال سے فائدہ اٹھانے اور اپنی لڑکھڑاتی معیشت کو سہارے دینے کے لیئے بلوچستان کے اندر موجود قیمتی وسائل کو مزید شراکت داروں کے ساتھ سودا بازی کرکے اپنے عسکری و اقتصادی مقاصد کو پورا کرنا چاہتی ہے اور اس ضمن میں سعودی عرب کی طرف سے خصوصی دلچسپی کا اظہار بلوچ قوم کے لیئے انتہائی تشویش کے باعث ہے، ہم ہر گز یہ نہیں چاہتے کہ کوئی غیر جابندار قوم بلوچ قومی مفادات کے برخلاف قابض پاکستان و ایران کے ساتھ بلوچ قومی وسائل کی لوٹ مار میں سنگی ساتھی بن جائے۔
دوسری طرف ایرانی قابض ریاست کی صدر ابراہیم رئیسی اسی علاقائی تنازعے کی پیش نظر دوسرے قابض پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ہیں اس میں یہی امکان نظر آرہی کہ دونوں قابضین بلوچ قوم کے خلاف اپنی عسکری و معاشی اتحاد کو آگے بڑھاتے ہوئے بلوچ قومی نسل کشی کو مزید تیز اور مربوط بنیادوں پر آگے بڑھائیں گے، قابض ایران ایک طرف خود سنگین بنیادوں پر بلوچ قومی نسل کشی میں ملوث ہے اور دوسری طرف وہ پاکستان کے ساتھ معاشی و عسکری روابط کو بڑھاتے ہوئے ماضی کی طرح دونوں قابضین ملکر بلوچ قوم کو مزید گزند پہنچانے کی کوشش کریں گے، مزید براں اس دورے کے دوران قابضین ایران و پاکستان کے مابین ایک آٹھ نکاتی معاہدہ طے پایہ ہے جس کے تمام تر شق اور کلاز بلوچ قومی مفادات کے خلاف اور بلوچ دشمنی پر مبنی ہیں اسکے علاوہ ایران اور سعودی عربیہ کی آپسی چپقلش اور مفادات کی جنگ اب بلوچ سرزمین پر لڑنے کی خواہش کے پیش نظر پاکستان یہی چاہتا ہے کہ بلوچ جہد آزادی کو دوسروں کی پراکسی ثابت کرنے کے لیئے ایران و سعودی چپقلش کو لے کر بلوچستان کی سرزمین کو فرقہ واریت کے لیئے تختہ مشق بنایا جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ سعودی عربیہ یا کوئی بھی ملک پاکستانی پنجاب میں جہاں مرضی چاہے سرمایہ کاری اور کاروبار کرے اس پر بلوچوں کو کوئی اعتراض نہیں لیکن ہم دنیا پر کھلے لفظوں کے ساتھ واضح کرنا چاہتےہیں کہ بلوچستان پاکستان کا حصہ نہیں ہے بلکہ بلوچستان پاکستان کا ایک مقبوضہ علاقہ ہے اور قبضے کی حیثیت کو بلوچ قوم نے روز اول سے نہ قبول کیا ہے اور نہ ہی بلوچ قوم اس قبضے کے حوالے خاموش رہے ہیں بلکہ بلوچ قوم نے قبضے کی اولین لمحوں میں عملی مزاحمت شروع کرکے دنیا پر یہ واضح کردیا ہے کہ پاکستان اور بلوچستان دو الگ الگ وجود ہیں اور بلوچ کے خلاف جس نے بھی پاکستانی بیانیے کا حصہ بن کر پاکستان کا ساتھ دیا تو بلوچ قوم انکے خلاف عملی مزاحمت کا حق محفوظ رکھتی ہے کیونکہ ایک طرف بلوچستان کے قومی دولت کی لوٹ مار اور زیر زمین موجود معدنیات کی سودے بازی کا بلوچ قوم کو کوئی مادی و مالی فائدہ نہیں ملے گا اور دوسری طرف ایسے تمام سرمایہ کاری سے آنے والے کثیر رقوم کو پاکستانی قبضہ گیر ریاست پھر بلوچ قومی نسل کشی کے لیئے استعال میں لائے گا جو کہ بلوچ قومی اجتماعی مفادات کےلیئے سراسر نقصان کا باعث ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اطلاعات ہیں کہ سعودی عربیہ و دیگر خلیجی ممالک خطے میں اپنی سیاسی مقاصد کو پورا کرنے کے لیئے بلوچستان میں سرمایہ کاری کے نام پر گوادر و ملحقہ علاقوں میں اپنی موجودگی کو یقینی بناکر بلوچ سرزمین پر اپنی دفاع کا جنگ لڑنا چاہتی ہیں بلوچ قوم ایسی کسی بھی حربے کے خلاف ہے اور سعودی عربیہ سمیت تمام خلیجی ممالک کو تنبیہ کرتی ہے کہ وہ چائنا کی توسیع پسندانہ حکمت عملیوں کی طرح بلوچ سرزمین پر بلوچ قومی آزادی کے لیئے ہونے والی سیاسی مزاحمت کے خلاف پاکستان کا ہرگز ساتھی نہ بنیں اور اپنے ہاتھوں اور دامن کو بلوچ قوم کی خون سے داغ دار نہ کریں۔
آج جس طرح فلسطین کے معاملے میں عرب دنیا یورپ کی امداد و اسرائیل میں سرمایہ کاری کو لعن طعن کا نشانہ بنا کر کہتی ہے کہ ایک طرف وہاں خواتین و بچے اور غیر مسلح لوگ مارے جارہے ہیں دوسری طرف یورپی ممالک اسرائیل کی معاشی و عسکری مدد کرکے بے حسی اور منافقت کا مرتکب ہوتے ہوئے اس جنگ میں ساجھے دار بنے ہوئے ہیں تو بالکل ایسا ہی بلوچ قوم سوچتا ہے کہ ایک طرف پاکستانی قبضہ گیر قوتیں بلوچ قومی نسل کشی میں مصروف عمل ہیں، بلوچوں کو طاقت کے زور پر غلام بنائے رکھنے کے لیئے گزشتہ چھیتر سالوں سے بلوچوں کی قتل عام میں ملوث ہیں اور دوسری طرف سعودی عرب و دیگر خلیجی ممالک پاکستانی مقبوضہ بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار اور پاکستانی لڑکھڑاتی معیشت کو سہارا دے کر بےحسی کا ثبوت دیتے ہوئے بلوچ قومی نسل کشی میں قابض پاکستان کا سنگی ساتھی کا کردار ادا کررہے ہیں۔
یہ عمل خالص دہرے معیار کی زمرے میں آتا ہے جہاں ایک طرف عرب ممالک خود فلسطین کے لیئے دھاڈیں مار کر روتے ہوئے دوسرے ممالک کی پالیسیوں کو بے حسی اور منافقت قرار دیں لیکن خود مقبوضہ بلوچستان کے اندر ایک ایسے قابض کے ساتھ شراکت داربنیں جو بلوچ قومی وجود کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی در پے ہو۔