{"remix_data":[],"remix_entry_point":"challenges","source_tags":["local"],"origin":"unknown","total_draw_time":0,"total_draw_actions":0,"layers_used":0,"brushes_used":0,"photos_added":0,"total_editor_actions":{},"tools_used":{},"is_sticker":false,"edited_since_last_sticker_save":false,"containsFTESticker":false}

شال(ہمگام نیوز ) بلوچ یکجہتی کمیٹی اور انسانی حقوق کے سرگرم رہنما ڈاکٹر مہرنگ بلوچ نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ عالمی انسانی حقوق کے دن کی مناسبت سے

بلوچستان میں سخت حقیقت کا مقابلہ کرنا ہوگا یہ دن ایک تاریخ سے زیادہ ہے۔ یہ نسل در نسل سے قطع نظر تمام لوگوں کے وقار، آزادی اور حقوق کو برقرار رکھنے کی اہم دن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس دن کو ستر سال قبل اقوام متحدہ نے بطور انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ منظور کیا تھا جس میں زندگی، آزادی، سلامتی اور اذیت، امتیازی سلوک اور جبری حراست سے آزادی کے حق کی تصدیق کی گئی تھی۔ یہ حقوق آفاقی ہیں پھر بھی یہ تمام بلوچستان میں تو سہانے خواب ہی بن کر رہ گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے اندر بلوچ قوم کئی دہائیوں سے جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور جبری نظام کا شکار ہے۔ گمشدہ افراد کے اہل خانہ خاموشی سے سوگ مناتے ہوئے لاپتہ پیاروں کی تلاش کرتے ہیں جبکہ ذمہ دار بے رخی کے ساتھ کام کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ محض تعلیم، صحت اور وسائل کا مطالبہ کرنے والے نوجوان اور خواتین غدار قرار دیتے ہیں۔ صحافیوں کو خاموش کیا جاتا ہے اور کارکنوں کو ہراسانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ہمارے سرزمین پر موجود قدرتی دولت نکال لی جاتی ہے جبکہ ہمارے لوگ غریبی میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ سکول، ہسپتال اور دیہاتوں میں بنیادی وسائل کا فقدان ہے اور ترقی کے حق سے انکار کیا جا

تا ہے ۔