بولان(ہمگام نیوز )یواین اے کی رپورٹ کے مطابق ضلع کچھی کے صدر مقام ڈھاڈر میں یکجہتی کمیٹی کی کال پر اسلام آباد میں جاری بلوچ لاپتہ افراد اور لواحقین کی جانب سے لگائے گئے لانگ مارچ احتجاجی کیمپ کے حق میں ایک بہت بڑی ریلی نکالی گئی جس میں کثیر تعداد میں بچے بزرگ نوجوان اور خواتین نے بھی شرکت کی مظاہرین نے مبینہ طور پر لاپتہ افراد کے تصویریں پلے کارڈ اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے حق میں نعرے درج تھے احتجاجی ریلی پریس کلب کے سامنے جلسے کی شکل اختیار کر گئی جس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالستار نظام جتوئی میر یاسین شاہوانی حق نواز بلوچ ملا یونس جتوئی ودیگر نے کہا کہ اج کچھی ڈھاڈر کے عوام نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ کسی غیر قانونی غیر آئینی اور ماورے قانون قانون عدالتی عمل کے خلاف بلوچ لاپتا افراد کے لواحقین کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ روا رکھا گیا اسلام اباد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا رویہ انتہائی شرمناک غیر انسانی و غیر قانونی ہے جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور ان معصوم ومظلوم بلوچ خواتین بچوں ماں بہنوں اور بزرگوں کی اخلاقی و قانونی ثقافتی روایتی حمایت و تائید جاری رکھیں گے ان کا مزید کہنا تھا کہ جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد اس وقت صوبے سمیت ملک کی سب سے بڑا انسانی مسئلہ اور بحران ہے انسانی اور ملکی قوانین کے کے تحت فوری حل کرنے کی ضرورت ہے تحت فوری حل کرنے کی اشد ضرورت ہے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ہر بلوچ کی اواز ہیں ان کے خلاف اٹھنے والے ہر عمل و اواز کی ہر سطح پر مذمت کرتے ہیں انکی آواز کو دبانے سے پورے بلوچ اقوام میں نفرت جنم لے رہا ہےریاست اور حکومت منفی روائیوں اور عمل سے باز اتے ہوئے اور وہ عناصر بھی جو لواحقین کیمپ کے خواتین بچوں کو ہراساں کرنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں اس سے ان کے خلاف مزید نفرتیں اور اشتعال بڑھ رہی ہے۔