تحریر: بیورگ بلوچ
ہمگام آرٹیکل
بلوچ قومی تحریک اپنی ساخت میں ایک سیاسی تحریک ہے اور ریاستی جبر و غیر انسانی جارحانہ طاقت کے استعمال سے سیاسی میدان ویران ہوگئی اور سیاسی قیادت کچھ شہید ہوئے، کچھ تاحال لاپتہ ہیں ، کچھ مسلح جدوجہد کی جانب گامزن ہوئے اور کچھ جلا وطن ہیں۔
بہرحال ان دو دہائیوں میں بلوچ قومی تحریک آزادی بیرل آف گن کی پولیٹکس سے لڑی جا رہی ہے اور عسکری میدان میں بلوچ قوم نے ہزاروں قربانیوں کے بعد دشمن کو کافی سخت مشکلات سے دوچار کیا ہوا ہے۔ لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے اس حربی صلاحیتوں میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو رہا ہے اور یہ سراسر سیاسی قوت کی و جماعتوں کی اپنی فرائض کی انجام دہی کہ ناکامی نظر آتی ہے جو بلوچ قومی تحریک کے لیئے خاطر خواہ وسائل جمع کرنے اور دوست ممالک بنانے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے ایسے لوپ ہولز کی وجہ سے عسکری قیادت کو وسائل کی تلاش میں خود سیاسی و سفارتی کردار ادا کرنے پڑتے جسکی وجہ سے وہ بہ آسانی دشمن قوت کے چالبازیوں سے نقصانات اٹھاتے ہیں ۔
اس مسئلے کا حل میرے ایک قابل دوست نے سنٹرل پولیٹیکل اتھارٹی کے قیام کو قرار دیا ہے جو یقینا بلکل صحیح اور عالمی رائج قوانین کے تحت بھی ہے ۔
لیکن یہاں ایک سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ بلوچ قوم کی نفسیات کچھ ایسی ہے کہ اگر عسکری طاقت کسی سیاسی قوت کے ماتحت کو یا اسکا الٹ سیاسی قوت عسکری قوت کے زیر سایہ ہو تو اس صورتحال میں ایک، دوسرے کو نگل جائے گا جس سے قومی تحریک پر برے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔
تو ایسی صورتحال سے بچنے کے لیئے سیاسی و عسکری قوت مشترکہ طور پر ایک متفقہ قومی آزادی کے لیے آئین تیار اور نافذ کرنا چاہیے جس کے تحت عسکری قانون اور سیاسی قانون اور انکی حدیں متفقہ طور مقرر ہو جس سے ایک قوت کسی دوسرے کے دائرہ اختیار میں کچھ اس طرح خلل انداز نہ ہوسکے کہ مزکورہ قوت اپنا کام جاری نہ رکھ سکے۔
اس طرح کسی فریم ورک کے تحت عسکری قوت کسی سیاسی اتھارٹی کے ماتحت کردی جائے تو وہ اتھارٹی اس آئیں گے ماتحت رہے جو متفقہ طور پر نافذ العمل ہو ۔
ایسی صورت حال میں عسکری قوت کو ایک قومی فوج کی شکل میں اور سیاسی قوت کو ایک قومی سیاسی قیادت کے تحت کرنے میں آسانی ہوگی اور اس آئین میں قبل از آزادی ، دوران آزادی اور مابعد آزادی کے لیے ایک واضح فریم ورک موجود ہو جس کے تحت ایک بلوچ آرمی اور ایک سیاسی جماعت تشکیل دیکر کسی نئے کے قیام پر تا آزادی کلعدم قرار ہو ۔
یوں کسی مروجہ نظام سے بلوچ قومی تحریک تیزی سے ترقی کے منازل طے کرتی رہے گی ۔