بلوچ قومی تحریک ایک دہائی تسلسل کے ساتھ عبور کرچکا ہے اور 17سال سے بغیر کسی ٹھہراوُ کے آگئے کی سمت جاری و ساری ہے ،کسی بھی جہد میں دس سال کے بعد سستی اور کمزوری کا ہونا لازمی ہے لیکن قومی جہدکار آپنی کوتائیوں اور کمزوریوں کا ادراک کرتے ہوئے ان کا سدباب کرتے ہوئے اپنی جہد کو نئی انرجی اور قوت کے ساتھ تازہ دم کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ماضی میں بلوچ کوئی بھی انسرجنسی اتنی زیادہ مدت تک نہیں چلا ہے بلکہ اس میں ٹھہراوُ آیا ہے یہ پہلی بار ہے کہ قومی جہد اتنے دورانیہ میں چلا ہے ،اس دوران جہاں کہاں بھی غلطیاں سرزد ہوئے انکی نشاندہی کرتے ہوئے ان غلطیوں کا سدباب کیا جانا چاہیے اور اس دورانیہ میں قابض اور پارلیمانی لشکر قومی کمزوریوں کو مکمل جان چکے ہیں اور وہ انکو تحریک کو کمزور کرنے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں ۔اب قومی جدجہد کو ایک نئی حکمت عملی کے تحت چلانا ہوگا ،اب پرانا انداز فکر ،نقطہ نگاہ ،تدبیر،حکمت عملی،اپروچ،کلی طورپر بدلنا ہوگا کیونکہ اب حسب سابق حالت سے دشمن کو شکست دینا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے کیونکہ وقت کے ساتھ تبدیل ہونا ہی کامیابی کی کنجی ہے اسی طرح قومی جہد میں بھی تبدیلی لانا اور جدوجہد کو نئے سرے سے نئی حکمت عملی کے تحت چلانا خود دشمن کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے ،اب تک دشمن ہماری تمام کمزوریوں اور حکمت عملی کو جان چکا ہے کیونکہ جتنے بھی لوگ گرفتار ہوچکے ہیں یا کہ سرنڈر ہوگئے ہیں وہ سب کچھ دشمن کے سامنے عیان کرچکے ہیں دشمن ان ہی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تحریک کو کاونٹر کررہا ہے ،سب سے بڈا مسلہ ہے کہ اب تک بھی دشمن کے بہت سے لوگ ایجنٹ اور گماشتے کے طور پر مختلف پارٹیوں اور تنظیموں میں ہوتے ہوئے بلوچ اور آزادی پسند کے لبادے میں دشمن کے ایجنڈے کے تحت کام کررے ہیں ،جس طرح بناڈک ارنولڈ امریکہ کی جنگ آزادی میں سیکنڈ ہینڈ کمانڈر تھے ۔امریکہ میں سروتوگا کی جنگ بھی اسکی وجہ سے جیتا گیا اس نے جنگی میدان میں بہت کارنامہ سرانجام دیا لیکن بعد میں وہ برطانیہ کا ایجنٹ ہوا جس نے تحریک کو اندرونی طور پر کمزور کرنے کا منصوبہ دشمن کے ساتھ ملکر بنایا ،اسکی سازش اس وقت ظاہر ہوا جب برطانیہ کا جاسوس میجر انڈر گرفتار کئے گئے ،اس نے انکشاف کیا کہ بیناڈک انکے لیے کام کررہا ہے اور وہ اندرونی طور پر تحریک کو نقصان پنچارہا ہے ،پھر ارنولڈ بناڈک بھاگ کر برطانیہ کی فوج سے ملکر جنگ آزادی کے سپائیوں پر چھاپہ مارنے لگا Stakeknifeبرطانیہ کا ٹاپ ا یجنٹ تھا جس کو IRAمیں خفیہ طور پر دخل کیا گیا اور اس نے IRAمیں اعتماد حاصل کرنے کے لیے بہت سے اپنے فوجی مروائے بعد میں اسکو ٹاسک دیا گیا تھا کہ وہ IRAکی پالیسیاں تبدیل کروائیں کہ جس سے تنظیم کو عوامی نقصان اٹھانا پڑھے ،اس ایجنٹ نے بعد میں یہی کام کئے اور اس نے تنظیم کو بہت بڑانقصان دیا ،آج بھی اگر نیک نیتی اور حقیقت پسندی سے دیکھاجائے تمام بلوچ تنظیموں میں ریاست کے لوگ کسی نہ کسی طرح موجود ہیں جو جدجہد کو دشمن کے خلاف استعمال کرنے کے بجائے اپنے ہی لوگوں قوم اور اپسی رسہ کشی میں ڈالنا چاہتے ہیں یہ لوگ انتہائی چالاک فریبی ،مکار لوگ ہیں چھوٹی سی چھوٹی مسلہ جو قوم کو آپس میں دست گریبان کرنے کو بڑامسلہ کرکے پیش کرتے ہیں اور ٹیکنیکل انداز میں جدوجہد کا رخ دشمن سے ہٹاکر اپس ایک دوسرے کی طرف کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،یہ لوگ کل ثنا ،مقبول شمبیزئی ،راشدپٹھان،باسط اور ،صمد کی شکل میں مختلف تنظیموں میں ہوکر جہد کو بناڈک اور Stakeknifeکی طرح بالواسطہ نقصان دے رے تھے ،جنھوں نے تحریک کا سہارالیکر بے گناہ لوگ مارے چوریاں کی عوامی حمایت کو ریاستی ایما پر دور کرنے کی کوشش کی اور آج یہ لوگ بلاوسطہ اور براہ راست ریاست کے لیے کام کررے ہیں اور بدقسمتی سے آج بھی مختلف تنظیموں اور پارٹیوں میں بناڈک ارنولڈ ، Stakeknife،صادق وجعفر ، Mordechai Vanunu،Marcus Junius Brutus the Younger،Wang Jingwei،Vidkun Quisling،مقبول شمبزئی ،ثنا،راشدپٹھان،صمد،میجرباسط،جیسے لوگ موجود ہیں جو قومی جدوجہد کو کسی طور پر صیح سمت اور رخ پر لیجانے کی کوششوں کی مخالفت کریں گے یا کہ اس سمت پر لیجانے والی ہر عمل کو سبوتاژکرنے کی کوشش کریں گے ۔آج تمام آزادی پسندوں میں صیح اور غلط لوگ موجود ہیں زیادہ تر اچھے لوگ مختلف بلوچ آزادی پسند تنظیموں اور پارٹیوں میں ہیں اور انکی کمنٹمنٹ خلوص،ایمانداری،جزبہ حب الوطنی،کو قومی فکر سوچ اور اجتماعی اقدام ،اجتماعی سمجھوتہ اور اجتماعی معاملہ کاری کے بجائے چند مکار ،فریبی،دھوکہ باز اور ریاستی ایجنٹوں کی سازشوں کا نظر کیا جارہا ہے اور یہ سازشی لوگ اجتماعی سوچ ،فکر،اور اجتماعی سمجھوتہ کو ناکامیاب بنانے کے لئے اب برساتی مینڈک کی طرح باہر آرے ہیں اور تمام پارٹیوں میں ایماندار لوگ بے ایمان اور قابض کے سرایت کردہ لوگوں کے فریب کاری کا شکار ہورے ہیں اور اس سے جدوجہد کو فائدے کے بجائے قابض کا ایجنڈا پورا ہورہا ہے وہ ڈاکٹر مالک ،حاصل،آختر مینگل،اسد ،احسان شاہ،علی حیدر،اپنے علاقوں میں 5سال پہلے کارنر میٹنگ تک نہیں کرسکتے تھے آج آختر مینگل نوشکی میں بڑا جلسہ کرچکا ہے اور مالک اینڈ کمپنی بھی کسی حد تک عوامی مہم شروع کررے ہیں اور فوج بھی عام لوگوں میں داخل ہوچکا ہے ،یہ تبدیلی کیسے ہوئے اس پر اگر باریک بینی سے غور کیا جائے ہماری اپنی ناسمجھی کہ ہم اپنے اندر ریاستی سریت کردہ لوگوں کی پہچان نہ کرسکے جو بناڈک اور رحمت کا کزن باسط بن کر آزادی پسندوں کے قطار اور صف میں شامل ہوکر قومی بندوق اپنے ہی قوم کے خلاف استعمال کرتے ہوئے قومی حمایت قومی تحریک سے دور کرتے رے اور آج وائی باسط اپنے کزن رحمت کے ساتھ بناڈک کی طرح کھڑے ہوکر تحریک کے خلاف اوپن کام کرہا ہے ۔ آج بھی ہم ایسے بناڈک اور Stakeknifeسے اگر ہوشیار نہ ہوئے تو یہ لوگ پہلے اپنے اپنے پارٹیوں میں موجود ایماندار ،حب الوطن ،قومی جزبہ رکھنے والے لوگوں کی ایمانداری ،خلوص،اور کمنٹمنٹ کا استصال کریں گے ساتھ ہی ساتھ قومی جہد کو ایک اسی دلدل میں ڈال دیں گے کہ جہاں سے پھر جدوجہد کو نکالنا بہت ہی مشکل ہوگا کیونکہ عوامی حمایت اگر ایک بار گیا پھر دوبارہ ایسے بحال کرنا بہت ہی مشکل کام ہے اس لئے قابض کی کوشش ہے کہ عوامی حمایت کو اپنے بناڈک اور باسطی ایجنٹوں سے نقصان پنچائیں اور آج بھی یہ لوگ قومی یکجہتی کو نقصان پنچانے کے لیے پیش پیش ہیں کہ کسی نہ کسی طرح اتحاد اور یکجہتی کو بھی پارہ پارہ کریں ۔اس لیے تمام آزادی پسند اپنے اندر کے بناڈک اور باسطی لوگوں سے ہوشیار ریں اور کوشش کریں کہ قومی نقصان سے پہلے انکو ڈھونڈ نکالیں ورنہ یہ لوگ سانپ اور زہریلا بچھو کی طرح موقع ملتے ہی اپنا ڈھنگ جہدکاروں کے ساتھ ساتھ پوری تحریک کو ماریں گے