تحریر:نعیم خان
ھمگام آرٹیکل
بنگلہ دیش 26 مارچ 1971 کو پاکستانی ظلم و بربریت سے مسلح جدوجہد کی ذریعے آزادی حاصل کی تھی ۔26 مارچ 1971 کو ریاست بنگلہ دیش کے وجود آنے پر بنگلہ دیشی اپنے قومی آزادی جوش و خروش سی منا رہے ہے۔
تاریخی پس منظر نامہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
بنگلہ دیش 1947 سے پہلے ہندوستان کا حصہ تھا۔ برطانیہ جب برصغیر سے چلا گیا تو بنگلہ دیشی مسلم اکثریتی علاقے ہونے کے باعث پاکستان میں شامل ہوا اور مشرقی پاکستان کہلانے لگا۔
لیکن شروع ہی سے ایک مضبوط قوم پرست تحریک اس وقت بڑھ گئی جب زبان کا تناؤ ایک مرکزی نقطہ بن گئی۔ کیونکہ مشرقی پاکستان میں بنگالی بڑے پیمانے پر بولا جاتا تھا جبکہ مغرب کی اردو بولنے والی اشرافیہ اقتدار میں آگئی تھی
ٹھیک 32 سال کے بعد زبان کا تناؤ کے ساتھ ساتھ 1970 کی الیکشن میں شیخ مجیب الرحمان کی پارٹی عوامی لیگ کو اکثریت حاصل ہوئی اور پنجابی فوج اور حکمران طبقوں نے ان کی اکثریت کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ بقول ذوالفقار بھٹو کے “ادھر ہم ادھر تم “سے سابقہ مشرقی اور مغربی پاکستان میں تعلقات گشیدہ ہوگئے اور شیخ مجیب الرحمن آخری وقت تک کوششوں میں تھے کہ اس کشیدگی کو ختم کیاجاسکے اور انہوں نے پنجابی فوج اور سول حکومت کو چھ نکات پیش کئے لیکن پنجابیوں کے حکومتی اہلکاروں اور فوج کو بنگالیوں کی حکومت منظور نہیں تھی جس کے بعد شیخ مجیب الرحمن کو یہ بات سمجھ آگئی کہ پنجابی کبھی بھی ان کے اکثریت کو تسلیم نہیں کرینگے۔ جس کے بعد شیخ مجیب الرحمن نے اپنے سربراہی میں مشرقی پاکستان کی عوامی لیگ میں قومی انتخابات میں رائے شماری کا آغاز کرتے ہوئے سول نافرمانی کی تحریک شروع کی۔
1970 میں ہڑتالوں اور بڑھتی ہوئی دشمنیوں کے درمیان ایک آبشار کھڑا ہوگیا۔مشرقی اور مغربی پاکستان کے مابین اختلافات 1971 میں جنگ کو صورت اختیار کر گئی۔
26 مارچ 1971 کو بنگلہ دیش نے نو ماہ کی جنگ کے بعد اپنے آزادی کا اعلان کیا۔
پاکستان نے بنگالیوں کے قومی آزادی تحریک کو ختم کرنے کے لئے ایک فوجی جارحیت کا آغاز کیا۔
شروع میں پاکستانی فوج نے بنگالیوں کی بڑی تعداد کی نسل کشی کی۔جن کے ظلم کا زیادہ تر شکار عام بنگالی عوام کے ساتھ ساتھ طالب علم ،مصنف، ادیب و دانشور اور سیاسی کارکن کے ساتھ ساتھ عورتیں بنی۔ایک اندازے کے مطابق قابض پاکستانی فوج کے ہاتھوں 30 لاکھ بنگالی مارے گئے۔ گئے،لاکھوں افراد ہندوستان جلاوطن ہونے پر مجبور ہو گئے اور ڈیڈھ لاکھ بنگالی خواتین کی عصمت دری کی گئی ۔جس کے بعد 1971 کے اوائل تک مشرقی پاکستان کی حمایت میں نومبر میں ہندوستان اس جنگ میں شامل ہوا اور 16 دسمبر 1971 کوقابض پاکستانی فوج کے بانوے ہزار اہلکاروں نے ہندوستانی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے۔ پاکستانی فوج بنگالیوں سے اپنی جان بچا کر ایک ماہ کے اندر اندر مشرقی پاکستان چھوڑ کر بنگلہ دیش ایک آزاد ملک بن گیا ۔
آج بنگلہ دیش کی پوزیشین پاکستان سے ہر حوالے سے بہتر ہے جن میں تعلیمی، معاشی اور سیاسی طور پر ایک مستحکم ملک ہیں۔ اور آنے والے وقتوں میں ایشیاء کی ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہوسکتا ہے اور دوسری طرف پاکستان میں اب بھی پنجابی غلبہ ہے اور وہ بنگالیوں کی مانند دوسرے قوموں پر طاقت کے زور پر غلبہ پانے کی کوشش کررہے ہیں جس کے باعث پنجاب کو چھوڑ کر دوسرے حصوں میں آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں اور پاکستان ایشیاء کا ایک ناکام ملک ہونے کے ساتھ ایک غیر مستحکم ملک ثابت ہوچکا ہیں ۔
بقول پنجابی ذہنیت کے پانچ فٹ کے بنگالی کچھ نہیں کرسکتے لیکن آج وہ پانچ فٹ کے بنگالی نہ صرف اپنے پچاسویں قومی یوم آزادی دارالحکومت ڈھاکہ میں یادگار تقاریب ، دریائے بوری گنگا پر کشتیوں کی دوڑ اور دیگر تہواروں کے ساتھ منا رہے ہیں بلکہ انہوں نے ایشیاء میں اپنا ایک الگ قومی پہچان بنا لیا ہے اور پانچ فٹ کے بنگالی کالے پنجابیوں سے زیادہ سمجھدار ثابت کروا کے دنیا کے سامنے اپنے قابلیت کا لوہا منوایا۔