بھارتی الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ لوک سبھا کے اگلے چناؤ کے لئے ووٹ ڈالنے کا عمل 19 اپریل سے شروع ہو جائے گا۔ الیکشن حکام کے مطابق انتخابی عمل میں 97 کروڑ کے قریب ووٹر اپنا ووٹ استعمال کر سکیں گے۔
واضح رہے ووٹوں کی تعداد کے اعتبار سے بھارت سب ملکوں سے زیادہ پھیلا ہوا انتخابی عمل رکھنے والا ملک ہے۔ جہاں لوگ اپنے پسند کے نمائندوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ تاہم بھارتی جمہوریت کی روح پر چھوت چھات یا ذات پات کی اونچ نیچ سوار ہے
اسی الیکشن میں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے نریندر مودی کی دو مرتبہ مسلسل جیت کے بعد اب تیسری بار جیت کی راہ بھی ہموار لگتی ہے۔ عام تاثر ہے کہ مودی اور ان کی جماعت تیسری بار بھی لوک سبھا کا چناؤ آسانی سے جیت جائے گی۔ جبکہ ان کے مقابل کئی چھوٹی بڑی جماعتوں کا اتحاد مشکلات میں گھرا رہے گا۔
مبصرین کے مطابق مودی ایک بار پھر وزارت عظمی کےمضبوط امید وار کے طور پر میدان میں ہیں۔
تیسری بار وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد 73 سالہ مودی بھارت میں مہاتما گاندھی کی سوچ کے مقابل اب تک کے سب سے مضبوط رہنما کے طور پر بھارت کا جمہوری،سیاسی سوفٹ وئیر تبدیل کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔ مبصرین کے مطابق اگلے پانچ دس برسوں کے دوران ایک بالکل بدلا ہوا بھارت دنیا کے سامنے ہو سکتا ہے۔ مودی گاندھی کی سوچ کے برعکس لوگوں کو اپنی طرف ہموار کررے لیکن مبصرین کے مطابق مودی نے بلوچستان کے حوالے اپنے وعدے کے ساتھ وفا نہیں کیا اور پاکستان کے حوالے وہ باتوں کے ساتھ نہیں چلتے۔