تربت( ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ میں سی ٹی ڈی کے مبینہ آپریشن کے دوران 4 نوجوانوں کے قتل کے بعد آج چوتھے روز بھی احتجاجی دھرنا جاری ہے۔

تربت کے شہید فدا چوک پر مقتول بالاچ بلوچ کے لواحقین سمیت دیگر سیاسی و سماجی افراد اور جبری لاپتہ افراد کے لواحقین گذشتہ چار روز سے سراپا احتجاج ہیں۔ گذشتہ روز سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے میت کے ہمراہ سیشن کورٹ تک احتجاجی ریلی نکالی جبکہ اس دوران تربت بازار میں مکمل شٹرڈاؤن رہا۔بروز ہفتہ مقامی عدالت نے ایس ایچ او تربت سٹی تھانہ کو سی ٹی ڈی کے آر او سمیت نامزد اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کردی،۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ شب ضلعی حکام اور مظاہرین کے مابین مذاکرات ناکام رہیں۔ تربت مظاہرین سے اظہار یکجہتی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء ماما قدیر بلوچ گذشتہ روز تربت پہنچے جو تاحال مظاہرین کے ہمراہ ہیں۔مظاہرین بالاچ بلوچ کے مبینہ قتل میں ملوث سی ٹی ڈی و دیگر اہلکاروں کی گرفتاری کا مطالبہ کررہے ہیں۔

مظاہرین جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں کے خاتمے بھی مطالبہ کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ بالاچ مولا بخش کو 23 نومبر کی رات سی ٹی ڈی نے دیگر تین زیر حراست افراد کے ہمراہ پسنی روڈ تربت میں ایک مبینہ مقابلے میں قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ بالاچ کی فیملی کے مطابق اسے 29 اکتوبر رات 12 بجے آپسر میں گھر پر چھاپہ کے دوران زیر حراست کیا گیا اور 12 نومبر کو اسے اے ٹی سی تربت کے سامنے پیش کرکے دس روز کا ریمانڈ کیا گیا۔

مبینہ مقابلوں میں جبری لاپتہ افراد کے قتل کے خلاف گذشتہ روز دارالحکومت کوئٹہ میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور مظاہرہ کیا گیا جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے حب میں احتجاجی مظاہرے کا اعلامیہ جاری ک یا ہے۔