تربت (ہمگام نیوز ) اطلاع کے مطابق لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب عید الاضحی کی صبح سے شہید فداچوک پر دھرنا اور احتجاج کیا ۔

لواحقین کی جانب عید الاضحی کی شام ایک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیاگیا،ریلی کے شرکاء نے شہید فدا چوک سے ریلی کا آغاز کیا گیا ریلی کے شرکاء نے ایڈوکیٹ روڈ سے پریس کلب اور نیشنل بینک کے راستوں سے گزرتے ہوئے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بند کرنے کامطالبہ کیا،ریلی کے شرکاء مین بازار کا گشت کرکے شہید فدا چوک پر جمع ہوگئے جہاں لاپتہ افراد کے لواحقین نے خطاب کیا.

احتجاجی ریلی کے اختتام پر لاپتہ مسلم عارف کے والد عارف بلوچ نے کہاکہ میرے بیٹے مسلم کو بلیدہ گلی سے اپنی دکان سے اٹھاکر لاپتہ کیاگیا ہے ایک سال کا عرصہ گزرا ہے ہم نے ہر انصاف اور امیدکے دروازے پر دستک دی ہے ہمیں طفلی تسلیوں کے سوا کچھ نہیں ملاہے ہم نے مجبور ہوکر اب سڈکوں کا رخ کیاہے،اس سے پہلے بھی ہم نے ڈی سی آفس تربت کے سامنے دھرنا دیاہے ہم نے انتظامیہ کو تین دن تک کا مہلت دیا تھا آج دس سے زائد دن گزرے ہیں مگر ہمیں ہمارے پیارے نہیں ملے ہیں،مسلم عارف نے اگر کوئی جرم کیاہے تو اسے عدالتوں میں پیش کیا جائے آئین وقانون کیمطابق سزادی جائے.

لاپتہ جہانزیب فضل کی بہن،سمیر بلوچ کے بیوی،فتح میار کے بوڑھے والد میار بلوچ نے کہاکہ میں 70سال کا ایک بزرگ ہوں چرواہاہوں،مجھے میرے لاپتہ بیٹے فتح بلوچ کی درد نے سڑکوں پر لا یاہے،میرا بیٹا اگر قصور وار ہے تو اسے عدالتوں میں پیش کرکے سزادی جائے لیکن میرا بیٹا بیگناہ ہے اور ایک طالب علم ہے اسے لاپتہ ہوئے ایک سال کا عرصہ گزر چکاہے میں نے ناتواں کندھوں سے اسلام آباد تک کا لانگ مارچ کیاہے لیکن ہمیں انصاف نہیں مل رہاہے،انہوں نے اللہ تعالی اور رسول کا واسطہ دیتے ہوئے بیٹے کی بازیابی کا مطالبہ کیا.

بلیدہ سے لاپتہ جان محمد بلوچ کے بیٹے میران بلوچ نے کہاکہ میرے والد کو لاپتہ ہوئے 12سال کا عرصہ گزر چکا ہے،میرے والد لاپتہ ہیں اس وقت میں بہت چھوٹا تھا جب میرے والد کو اٹھایاگیا ہمیں انصاف فراہم کرکے ہمارے والد کو بازیاب کیا جائے.انہوں نے کہاکہ میرے والد کو بٹ بلیدہ میں نادرا دفتر کے سامنے سے اٹھایاگیاہے.

پیدارک کیچ سے تعلق رکھنے والے لاپتہ سمیر اور میران کے اہلخانہ نے کہاکہ سمیر اور میران کو بازیاب کیا جائے انہیں کس جرم کی سزا دی جارہی ہے،دنیا عید الاضحی منارہی ہے اور ہم سڑکوں پر بیٹھے ہیں،سمیر کو رئس گوٹھ کراچی سے لاپتہ کیا گیا ہے لہذا سمیر اور میران دونوں کو رہا کیا جائے.

اس موقع پر لاپتہ ڈاکٹر رفیق بلوچ کی اہلیہ ودیگر لواحقین نے خطاب کرتے ہوئے اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا،جبکہ لواحقین نے کہاکہ ہم انصاف فراہمی تک یہاں بیٹھے ہیں عید کی چھٹیوں کے بعد ہم نئے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے،ریلی میں طلبہ تنظیموں اور حق دو تحریک سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اراکین کے علاوہ عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کیا تھا جن میں بچے،بوڑھے،جوان اور خواتین شامل تھے ۔