{"remix_data":[],"remix_entry_point":"challenges","source_tags":["local"],"origin":"unknown","total_draw_time":0,"total_draw_actions":0,"layers_used":0,"brushes_used":0,"photos_added":0,"total_editor_actions":{},"tools_used":{},"is_sticker":false,"edited_since_last_sticker_save":false,"containsFTESticker":false}

تربت(ہمگام نیوز) آپسر بنڈے بازار سے. لاپتہ کیے گئے فاروق اسحاق اور شیر جان اسحاق کی فیملی سے تعلق رکھنے والے خواتین کی بڑی تعداد نے بدھ کو آپسر سے ریلی نکالی اور نعرہ بازی کرتے ہوئے تربت پریس کلب پہنچ کر فاروق، شیرجان اور شمس بلوچ کی جبری گمشدگی اور گذشتہ شب گھر پر چھاپہ کے دوران فاروق اور شیرجان کی جبری گمشدگی کے بعد پولیس کی طرف سے ایف آئی آر درج نہ کرنے کے بارے میں میڈیا کو آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 7 جنوری کی صبح پانچ بجے کو سیکورٹی فورسز نے آپسر بنڈے بازار میں چھاپہ مار کر دونوں بھائیوں شیر جان اور فاروق کو گھر سے گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کردیا اور ان کے بارے میں ہمیں ابھی تک کوئی معلومات تک نہیں دی جارہی اور ناہی پولیس ہماری ایف آئی آر درج کررہی ہے جو بطور شہری ہمارے بنیادی حقوق اور آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا شیرجان اور فاروق کے بھائی شمس اسحاق 7 جولائی 2021 کو جبری لاپتہ کیے گئے جو تاحال لاپتہ ہیں ان کے بارے میں بھی ہماری فیملی کو کچھ نہیں معلوم کہ وہ کس حال میں ہیں۔

 انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اس جبری گمشدگی کے خلاف سی ٹی ڈی کے خلاف ایف آئی آر کی درخواست دیں گے اگر پولیس نے ایف آئی آر درج نہ کی تو مجبوراً ہم تربت پولیس اسٹیشن کے سامنے احتجاجاً دھرنا دیں گے۔

خواتین نے مذید کہاکہ دونوں بھائی اپنے علاقے میں محنت مزدوری کرکے گھر چلاتے تھے ان کا سیاسی یا غیر قانونی سرگرمیوں سے تعلق نہیں تھا مگر پھر بھی سیکیورٹی ادارے اگر سمجھتے ہیں کہ ان سے کوئی ایسا جرم سرزد ہوا ہے جس کی قانون میں سزا بنتی ہے تو ہم اپیل کرتے ہیں کہ انہیں عدالتوں میں پیش کرکے ان پر جرم ثابت کیا جائے اور قانون و آئین کے تحت انہیں سزا دی جائے۔

 پریس کانفرنس میں 8 دسمبر 2024 کو لاپتہ افضل منظور اور شاہ زیب اللہ داد کے لواحقین بھی موجود تھے انہوں نے اپنے پیاروں کی باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا۔