تربت(ہمگام نیوز ) اطلاع کے مطابق کوہاڑ تمپ کے رہائشی مقتول معراج ولد عارف (وہاب) کی والدہ اور دیگر لواحقین نے تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 11جنوری کی شب 9 بجے تمپ کے علاقہ کوہاڑ میں معراج ولد عارف عرف وہاب کو اس وقت فائرنگ کرکے زخمی کردیا گیا جب وہ اپنے ماموں جمیل ولد ملک داداللہ کے ہمراہ گھر کی طرف آرہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ فائرنگ سے جمیل ولد ملک داداللہ موقع پر جان بحق ہوئے تھے مگر میرا بیٹا معراج ہسپتال پہنچنے سے قبل دم توڑ گئے تھے،حملہ آور 15سے زائد مسلح افراد تھے انہوں نے کہاکہ واقعہ کے بعد بلوچ مسلح تنظیم نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے جمیل کو مخبر اور غدار قرار دیاتھا مگر بیان میں میرے 16سالہ بیٹے معراج کے متعلق کچھ نہیں کہاگیا کہ اسے کس جرم میں مارا گیا ہے اس کا قصور کیا تھا، کیا وہ انسان نہیں تھا کیا وہ بلوچ نہیں تھا، ان کے والدین کے دل پر کیا گزررہی ہے ہم سے پوچھیں، آخر اس کے حوالے سے کیوں خاموشی اختیارکی گئی ہے اگر وہ بے قصور تھا تو اس پر تنظیم کومعذرت کرنی چاہیے تھی یا پھر اس کاکوئی جرم بتانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تنظیم اس جنگ کو بلوچ کا مستقبل قرار دیتے ہیں کہ ہم نے بلوچ کیلئے ہتھیار اٹھائے ہیں، بلوچ قوم فیصلہ کرے کہ یہ جنگ کس کیلئے ہے بلوچ کے مستقبل کی جنگ کا ایندھن بلوچ کے بے گناہ بچے کیوں بن رہے ہیں، مقتول معراج کی والدہ نے کہاکہ میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سے انصاف مانگتی ہوں بلوچستان کی عدالت ہمیں انصاف دے۔
واضح رہے کہ کچھ علاقائی زرائع کے مطابق ان دونوں کو گھات لگا کر حملہ نہیں کیا گیا بلکہ مسلح افراد ان دونوں کے ساتھ گھتم گھتا ہونے کے بعد دونوں کو بہت ہی قریب سے گولیاں مار دی گئیں تھیں یاد رہے کہ جمیل کے حوالے سے مخبری اور ریاستی ایجنٹ ہونے کی ثبوت موجود ہیں مگر زخمی ہونے والے معراج کے حوالے سے ایسی کوئی شواہد موجود نہیں ہیں ۔
زخمی معراج ازاں بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے ۔