کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی (بساک) کے طلبا نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی گزشتہ کئی سالوں سے بلوچستان کے طلباء کے لیے ایک سیاسی جنگ لڑ رہی ہے۔ یہ سیاسی علم و عمل کے اصولوں کو مانتے ہوئے شعوری ارتقاء کے راہ پر سفر کر رہی ہے، اس سفر میں بلوچ اسٹو ڈنٹس ایکشن کمیٹی سماج کے ہر ستون سے ہم قدم ہونے کی درخواست کرتی ہے اور ان میں صحافی برادری ومیڈیا کے ادارے بھی شامل ہیں۔ آج بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ایک بار پھر آپ کے توسط سے اپنے تیسرے مرکزی کونسل سیشن کے انعقاد کا اعلان بلوچ عوام اور اپنے ہمدردوں تک پہنچانا چاہتی ہے جو اس سفر میں ہماری قوت بنتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کا تیسرا کونسل سیشن بلوچ طلباء سیاست میں ایک سنگ میل کا کردار ادا کرے گی اور طلبا سیاست میں ترقی پسندانہ روایتوں کا باعث بنے گی ۔ تنظیم جمہوری اور آئینی روایتوں کی پاسداری کرتے ہوئے مرکزی کونسل سیشن کو اپنے مقررہ مدت میں منعقد کرنے جارہی ہے۔ سرگرمیوں میں مزید تبدیلیاں اور تیزی لائی گئیں اور انہی تبدیلیوں نے بلوچ طلباء سیاست میں ترقی پسند روایتوں کو پروان چڑھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کا یہ دورانیہ بلوچ قوم کی تاریخ میں گنتی کے سال ہیں مگر اس دورانیے پہ ہم اُس دور میں جدو جہد کر رہے جہاں قلم بک چکے ہیں یا ان کی سیاہی اب خون میں تبدیل کیے گئے ہیں، ہم اس دور میں بلوچ طلباء کے لیے جدوجہد کے نئے راہ متعین کر رہے ہیں جس دور میں شعوری بالیدگی گناہ کبیرہ سے بھی بدتر تصور کیا جارہا ہیں جہاں ایک ناکردہ جرم کی سزا کے پاداش میں روزانہ معمول کی بنیاد پر نو جوان جبری طور پر گمشدہ کیے جارہے ہیں، ہم ان تعلیمی اداروں میں تربیتی نشست کا انعقاد کر رہے ہیں جہاں ہزاروں کیمروں کے درمیان سے طلباء غائب کئے جارہے ہیں یقینا یہ بقاء کی جنگ ہے جس میں ہم اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم قلم کتاب شعور کا دیا لے کر آندھیوں کے مخالف بڑھ رہے ہیں اور اس سفر میں اگر صحافت کا ایک قلم بھی ہمارے حق میں لکھتا ہیں تو یہ محض بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے لیے نہیں بلکہ ان روشنیوں کے حق میں لکھا جائے گا جن کے لیے ہم سب محوسفر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تنظیم کے دوسرے کونسل سیشن سے لیکر اب تک دو سال کے اس مختصر دورانیے میں بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے جہاں تسلسل سے نوشت سیریز کی اشاعت جاری رکھا، کتاب کاروان روانی سے چلتا رہا، تربیتی سرکل معمول سے بڑھ کر ایک نئی جدت نوشت اسٹڈی سرکل کے ساتھ جاری رہے، طلباء کی حقوق کی جنگ لڑتے رہے اور اسی کے ساتھ تنظیم نے انقلابی اقدامات اٹھائے جن میں ” بلوچ لٹریسی کمپیئن تحریک ” شروع کرنے کے ساتھ رواں رکھا اور نونہالوں کے لیے ان کے مادری زبان میں گام’ میگزین کا بھی اجرا کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم بار ہاں اس پر یس کلب میں آتے رہے ہیں اور ہمیشہ صحافت کے کردار پر روشنی ڈالتے گئے ہیں کہ اس پیشے سے نا صرف کسی کے گھر میں چولھے جلتے ہیں یا پھر کسی کے خواب پورے ہوتے ہیں بلکہ یہ پیشہ سماج کا آئینہ ہے یہ آئینہ اگر جھوٹ و فریب سے دھندلا ہو یا ڈر و خوف و بک جانے کی وجہ سے وجود ہی نار کھے تو سماج اپنے چہرے پر لگے میل کو کبھی نادیکھ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں جاری اس نظام کو اس کا چہرہ دکھانا کس قدر اہم ہو چکا ہے یہ ہم سے زیادہ آپ جانتے ہیں ۔ بطور سیاسی طلباء تنظیم اس نظام میں تعلیمی فقدان اور موجودہ تعلیم کی غیر تخلیقی وجود کی مو جودگی کے امراض کا ہمیں بخوبی اندازہ ہے اور اس فرسودہ تعلیمی نظام کو تبدیل کرنے کے لیے ہماری جدوجہد جاری ہے، جس حد تک ممکن ہو سکا ہے ہم نے بلوچ طلباء کے تعلیمی حقوق کے لیے جدو جہد کی ہے۔ اس راہ میں ہمیں متعدد مشکلات کا سامنا ہے مگر ہمارے لیے ہماری قوم کی ابتر حالت ہمارے حو صلے مضبوط ومستحکم بنا رہی ہیں یہی حالات ہمیں نا تھکنے اور نا رکنے والا جذ بہ عطا کر رہے ہیں، جدوجہد علم واتحاد کے لیے ” ہمارہ نعرہ ہے اور ہمارا عمل اسی سے منسلک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کو بلوچ طلباء کے ترجمان تنظیم کی حیثیت حاصل ہے اور تنظیم نے ہمیشہ اور ہر مشکل گھڑی میں طالبعلموں کی رہنمائی کی ہے۔ تنظیم نے طلباء حقوق کیلئے عملی جدو جہد اپناتے ہوئے ہمیشہ طلباء کے جائز حقوق کی خاطر سیاسی مزاحمت کا راستہ اپنایا ہے۔
تنظیم نے طلباء میں علمی وسیاسی شعور کی بیداری اور بلوچ عوام میں علمی مباحثوں کو پروان چڑھانے کیلیے اسٹڈی سرکل منعقد کرنے کے ساتھ بلوچی اور براہوی زبان میں لٹریچر شائع کرنے کی ہمہ وقت کوشش کی ہے۔
انہوں نےآخر میں کہا کہ کسی بھی تنظیم کے بقاء کے لیے یہ ضروری ہیں کہ وہ جمہوری نظام کو برقرار رکھے اور اپنے عمل میں جدت و نئی روح پھونکے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی جمہوری اور آئینی روایتوں کو برقرار رکھتے ہوئے جون کے مہینے میں تیسرا مرکزی کونسل سیشن منعقد کرے گا۔ تنظیم کا تیسرا کونسل سیشن بلوچ طلباء سیاست میں نئی ترقی پسندانہ روایتوں اور امنگوں کیلیے سنگ میل کا کردار ادا کرے گا۔