ہامبرگ (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق جرمنی کے شہر ہامبرگ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔مظاہرے کا آغاز ہامبرگ شہر کے مرکزی ٹرین اسٹیشن سے ہوا جہاں مظاہرین نے جمع ہوکر مقبوضہ بلوچستان میں ہونے والے جبری گُمشدگیوں کے خلاف نعرے بازی کی جس کے بعد مظاہرین نے ایک ریلی نکالی جو شہر کے مختلف شاہراؤں سے ہوتا ہوا شہر کی سیاحتی مقام ینگفرنسٹیگ پہنچا۔

مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر بلوچستان کے جبری قبضے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جبری گُمشدگیوں کے خلاف نعرے درج تھے، مظاہرے کے دوران مظاہرین مسلسل پاکستان و ایران کی جانب سے بلوچستان پر جبری قبضے اور دیگر جرائم کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ احتجاجی مظاہرے کے دوران بلوچستان کے حالات حاضرہ کے حوالے سے جرمن عوام میں آگاہی پھیلانے کے لئے جرمن اور انگریزی زبان میں سینکڑوں پمفلیٹس بھی تقسیم کئے گئے۔

مظاہرین سے ممتاز بلوچ ، اشفاق بلوچ ، بیبگر بلوچ ، نوید بلوچ ، سمیر بلوچ، بالاچ بلوچ اور آسا‌ں بلوچ نے خطاب کیا۔

مقررین نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم آج اس لیے یہاں اکٹھے ہوئے ہیں کہ دنیا بلوچستان میں بلوچ نسل کشی کے خلاف آواز اٹھائے۔ 75 سالوں سے بلوچستان میں پاکستانی فورسز کی جانب سے نسل کشی کی جارہی ہے۔

ہزاروں کی تعداد میں مرد، خواتین بچے جبری طور پہ لاپتہ ہیں۔ اس وقت بلوچستان میں جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد کے اہل خانہ سراپا احتجاج ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ عالمی برادری بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔بلوچستان میں پاکستانی فورسز کی جانب سے شہریوں کے تمام حقوق کی خلاف ورزی روز کا معمول ہے۔ ہزاروں بلوچ پاکستان کی خفیہ ٹارچر سیلوں میں قید ہیں جہاں انھیں انتہائی غیر انسانی تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مقررین نے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مہذب دنیا اور انسانی حقوق کے ادارے اس تمام تر صورتحال پر مکمل طور پر خاموش ہیں جو ان کے مینڈیٹ اور ذمہ داری پر ایک سوالیہ نشان ہے۔