Homeخبریںجلال آباد حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی: افغان صدر...

جلال آباد حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی: افغان صدر کا بیان

کابل ( ہمگام نیوز) خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغانستان میں ہفتے کے دن ہوئے ایک خود کش حملے میں کم ازکم 33 افراد ہلاک جبکہ سو سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔ افغان صدر نے کہا ہے کہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہےافغان صدر اشرف غنی کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس تازہ حملے کی ذمہ داری عراق و شام میں فعال اسلام پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے وابستہ ایک گروہ نے قبول کر لی ہے۔ افغان صدر نے کہا ہے کہ اگر داعش کی طرف سے کیے گئے اس دعوے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو افغانستان میں یہ شدت پسند تنظیم کا یہ پہلا بڑا حملہ ہو گا۔ یہ امر اہم ہے کہ متعدد جنگجو گروہ شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا دولت اسلامی عراق و شام (داعش) کے ساتھ وفاداری کا اعلان کر چکے ہیں، جن میں افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے کچھ گروہ بھی شامل ہیں۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کر دی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ماضی میں افغانستان کے مختلف علاقوں میں رونما ہونے والی ایسی ہی کارروائیوں کے لیے یہ شدت پسند گروہ ذمہ داریاں قبول کر چکا ہے۔ مجاہد نے روئٹرز کو بتایا، ’’یہ ایک بھیانک عمل ہے۔ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔‘‘

یہ امر اہم ہے کہ طالبان باغیوں نے خبردار کر رکھا ہے کہ وہ اپنے حملوں میں تیزی لائیں گے۔ دس اپریل کو بھی جلال آباد میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک قافلے پر حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں تین شہری مارے گئے تھے۔ اسی طرح شمال مشرقی صوبے بدخشاں میں بھی گزشتہ ہفتے کیے گئے ایک حملے میں طالبان نے اٹھارہ افغان فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ ایسی خبریں بھی موصول ہوئی تھیں کہ طالبان نے ایک فوجی چھاؤنی پر حملہ کرتے ہوئے وہاں کچھ سکیورٹی اہلکاروں کے سر بھی قلم کر دیے تھے۔افغان حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2013ء اور ستمبر 2014ء کے درمیانی عرصے کے دوران طالبان باغیوں کے مختلف حملوں کے نتیجے میں تیرہ سو افغان فوجی ہلاک جبکہ چھ ہزار دو سو زخمی ہو چکے ہیں۔

Exit mobile version