ھمگام رپورٹ

پیر کے روز سوئٹزرلینڈ میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں “بلوچستان ہیومن رائٹس گروپ” کے ڈائریکٹر منیرہ شیرانی تقریر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں بلوچ عوام ایرانی جبر و ستم کا اس قدر شکار ہے کہ ایران میں سب سے زیادہ پھانسیاں، قتل عام بلوچ شہریوں کی ہو رہی ہے ۔

 جنیوا میں اقوام متحدہ کی اسمبلی میں منعقدہ ایک اجلاس میں بلوچستان ہیومن رائٹس گروپ کی ڈائریکٹر منیرہ شیرانی نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی (ایف ایف ایم) کے دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں عوام کے خلاف جاری ایرانی مظالم اور جرائم بہت بڑھ چکے ہیں، انہوں نے ایران کی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں 30 ستمبر 2022 کو بلوچستان کے مرکز میں “زاہدان کا خونی جمعہ” جیسے مظالم پر بریف دیتے ہوئے کہا کہ ایران میں بلوچ عوام کے خلاف ظلم و ستم اور منظم امتیازی سلوک کی ایک طویل تاریخ ہے۔

محترمہ شیرانی نے ایران کے ہاتھوں ظلم و ستم، منظم امتیازی سلوک اور شدید تشدد کی طویل تاریخ پر بھی زور دیا اور بلوچوں اور کردوں کو پھانسیوں کی بڑی تعداد کا بھی ذکر کیا اور انہوں نے کہا ایرانی عدالتیں عوامی نہیں بلکہ یہ فوجی عدالتیں ہیں جنہیں سیاسی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال میں لایا جاتا ہے۔

 منیرہ شیرانی نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ سپھر شیرانی کے کیس جیسے معاملات پر توجہ دے جو کہ ایران میں جبری گمشدگی اور ظلم کی ایک بے مثال داستان ہے۔

 بی ایچ آر جی کے ڈائریکٹر نے اپنے تقریر میں کہا کہ ایرانی جرائم کی تجزیہ سے یہ انکشاف ہوتا ہے کہ “خواتین اور لڑکیوں کو ایک گہرا اور وسیع امتیازی سلوک کا سامنا ہے ایسا سلوک اور دباؤ سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں اور انہوں نے کہاں ایران بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہوچکا ہے۔

 محترمہ شیرانی نے کہا کہ ایران ثقافتی اور لسانی تنوع کے حامل ملک کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن حالیہ دہائیوں میں ایران نے اس بھرپور تنوع کو ختم کرنے اور ایک ثقافت، ایک زبان اور ایک مذہب کو عوام پر مسلط کرنے کی کوشش کی ہے۔ جبکہ 70 فیصد آبادی بنیادی حقوق سے محروم کیے گئے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ کردوں، بلوچوں، عربوں اور ترکوں جیسی نسلی گروپوں کو بنیادی حقوق کے برخلاف مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے، انہیں قید کیا جا رہا ہے اور ان کے حقوق کی مکمل خلاف ورزی کی جا رہی ہے انتہائی غربت، سیاسی اور اقتصادی انفراسٹرکچر تک رسائی کی کمی ان کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔

محترمہ شیرانی نے بلوچستان ہیومن رائٹس گروپ کی جانب سے ایران کے انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اور فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی جناب جاوید رحمان کی کاوشوں کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

 انہوں نے اپنی تقریر میں اس مختصر مدت میں ان مشنز کی بہت سی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا اور ان ورکنگ گروپس کی رپورٹس کا خیرمقدم کیا جس میں ایران کے انسانیت کے خلاف جرائم کے حقائق کو بے نقاب کیا گیا ہے۔

 اس سیمینار کا انعقاد ایران کی کردستان خواتین کی تنظیم اوربلوچستان ہیومن رائٹس گروپ کی رکن مسز فریبا برہانزہی نے بھی شرکت کی۔.اس سیمینار میں ایران کے جرائم کے عینی شاہدین بھی موجود تھے۔