تحریر: مالک بلوچ
ہمگام آرٹیکلز
بلوچ تاریخ میں اس کی سب سے بڑی مثال حانی ہے ۔ میرمندو( یہ وہی میرمندو ہے جسے قلات کی تسخیر کے بعد رندو نے وہاں انتظام حکومت کی ذمہ داری تفویض کی) کے گھر جنم لینی والی حانی شئے مرید کی منگیتر تھی اور دونوں ایک دوسرے پہ جان نچھاور کرتے تھے ۔ پر سردار وقت نے ان عاشقوں کو بھی معاف نہیں کیا اور ایک دن حانی چاکر کی اہلیہ بن گئی ۔
بچپن میں ہی مرید کو اپنے چچا میرمندو کی حسین وجمیل لڑکی حانی سے منسوب کیا گیا ۔ مرید کو حانی سے بےپناہ محبت تھی اور وہ اس دن کا بے چینی سے انتظار کررہا تھا جب حانی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس کی ہو جائے ۔ رندوں کے عظیم سردار میر چاکر کو حانی اور مرید کی محبت کا بخوبی علم تھا۔ اور وہ بھی کسی طرح حانی کو حاصل کرنے کی جدو جہد کررہا تھا ۔
چاکر نے حانی کو اپنی اہلیہ تو بنا لیا لیکن اس کی محبت حاصل کرنے میں اسے ساری عمر کامیابی حاصل نہیں ہوئی ۔
حانی شئے مرید سے جدا ہوگئ اسی دوران بلوچوں کی ستائیس سالہ خانہ جنگی شروع ہو جاتی ہے۔ حانی چونکہ رندوں کے لشکر میں تھی اس لیے وہ میدان جنگ میں اپنے جوانوں کا حوصلہ بلند رکھنے کے لیے انہیں ترغیب دیتی تھی، بلوچوں کی آپسی جنگ کے علاوہ حانی کی میدان جنگ میں صلاحیتیں اس وقت مزید عیاں ہوتی ہیں جب ارغونوں کے ساتھ رندوں کی لڑائی شروع ہو جاتی ہے۔
لہذا حانی نے چاکر سے کہا کہ لشکر میں موجود اونٹوں کو یکجا کیا جائے اور ان پہ لکڑی لادکر انہیں آگ لگا کر ارغونوں کے لشکر کی جانب ہانکا جائے۔ اونٹوں اور ان پہ لری لکڑیوں میں آگ کے شعلے دیکھ کر ارغونوں کے ہاتھی بدحواس ہو کے اپنے ہی لشکر کو روندھ ڈالیں گے۔
حانی کے کردار کا مطالعہ کرنے سے یہ حقیقت آشکارا ہوتی ہے کہ حانی نے قومی مفادات کو اپنی ذات پہ ترجیح دی جس کا نظارہ ترک، بلوچ جنگ کا مطالعہ کرنے سے سامنے آتا ہے۔ اگر حانی ایک عام عورت ہوتی تو وہ انتقاماً ترکوں کے خلاف بلوچ کو جنگی حکمت عملی مرتب کرکے نہیں دیتی لیکن حانی نے اپنی قوم دوستی کا بھرپور ثبوت دیا اسی لیے تاریخ حانی کو منفرد مقام پہ رکھتی ہے۔
بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں کوہ مرڈدار (کوہ مردار) کے دامن میں حانی کا تخت ہوا کرتا تھا آج اس علاقے کا نام تخت حانی سے بگڑ کر تختانی بن گیا ہے۔ یہ علاقہ جو رندھ گڑھ کے عین مقابل پہاڑ کے دامن میں واقع ہے۔ ممکن ہے کہ اس زمانے میں وہاں سماجی فیصلے وغیرہ ہوتے ہوں جن کی زمہ داری حانی کے سپرد ہوں کیوں کہ اس کے علاوہ کوئی اور دلیل نظر ہی نہیں آتی کہ اس ویران علاقے میں یہ تخت چہ معنی داردکے مترادف ہے۔
اور یوں حانی کو چاکر طلاق دیتا ہے جس کے بعد حانی اور شئے مرید اس ڈگر سے نکل جاتے ہیں یہ روایت مشہور ہے کہ اس کے بعد ان دونوں کو کسی بشر نے نہیں دیکھا۔ البتہ ایک روایت کے مطابق حانی کی قبر ڈھاڈر اور سنی کے درمیانی علاقے میں ایک ٹیلے پہ موجود ہے.