Homeخبریںخاران میں مضر صحت پانی کی وجہ سے کینسر و دیگر بیماریاں...

خاران میں مضر صحت پانی کی وجہ سے کینسر و دیگر بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ بلوچ صحافی سفر خان راسکوئی

خاران(ہمگام نیوز) خاران سے تعلق رکھنے والے بلوچ صحافی سفر خان راسکوئی نے انکشاف کیا ہے کہ خاران کے مختلف علاقوں میں زیرزمین پینے کا پانی کینسر سمیت دیگر جان لیوا بیماریوں کا باعث بن رہی ہے۔

اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر انہوں نے لکھا ہے کہ خاران میں زیر زمین موجود پانی پینے کے قابل نہیں، لوگ اسی زہر نما پانی کو استعمال کرنے پر مجبور ہیں، نہ صرف سابق وفاقی وزیر جنرل(ر) عبدالقادر نے گذشتہ سال ایک پریس کانفرنس میں خاران کے پانی کو مضر صحت قرار دے دیا بلکہ رخشان ڈویژن کے سابق کمشنر ایاز خان مندوخیل نے بھی ایک کھلی کچھری میں اس بات پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں حیران ہوں کہ آپ لوگ یہ زہر نما پانی استعمال کرکے کیسے زندہ ہو۔

انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ہم نے بارہا ذمہ داروں سے اپیل کی ہے کہ خدارا خاران شہر اور خصوصا یونین کونسل راسکوہ ،ٹوہ ملک اور طوطازئی کے زیرزمین پانی کو لیبارٹری ٹیسٹ کیا جائے، لیکن تاحال اس اہم مسئلہ پر کسی نے توجہ نہیں دی ہے، نہ پانی کی لیبارٹری ٹیسٹ کی جاتی ہے اور نہ واٹر فلٹریشن پلانٹ لگانے پر توجہ دی جارہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جان بوجھ کر خاران کے عوام کو مضر صحت پانی پلایا جارہا ہے۔

ان کے مطابق مضر صحت پانی کی وجہ سے آج خاران میں کینسر ،گردہ اور ہیپاٹائٹس کے مرض انتہائی تیزی سے پھیل رہے ہیں، صرف یونین کونسل راسکوہ سے تعلق رکھنے والے ایک سال میں کینسر کے پانچ اور یپاٹائٹس اور گردہ کے چار مریض انتقال کرچکے ہیں۔ یہ صرف ایک یونین کونسل کی حالت ہے اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پورے ڈسٹرکٹ کی کیا حالت ہوسکتی ہے۔

انہوں مزید بتایا ہے کہ خاران ایک غریب علاقہ ہے اور لوگ بھی غریب ہیں، بیماری میں مبتلا ہوکر درد اور تکلیف برداشت کرکے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، کسی کو کوئی پروا بھی نہیں ہے، جن کو پرواہ ہونی چاہیے وہ اور ان کے بچے منرل واٹر پیتے ہیں اگر کوئی غریب کینسر ہوتا ہے یا ہیپاٹائٹس یہ اسی غریب کا مسئلہ ہے، جس کی کوئی اہمیت اور حثیت نہیں اگر کوئی حثیت ہے تو ہر پانچ سال کے بعد ایک دن کے لئے اس سفید پرچی کا جس کی طاقت غریب کو مزید کمزور کردیتی ہے۔

Exit mobile version