خاش ( ہمگام نیوز ) اطلاع کے مطابق بروز اتوار کو خاش شہر میں قابض ایرانی آرمی اور سیکورٹی فورسز کی مسلح افراد سے جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں ایک فوجی ہلاک ہوگیا ـ تفصیلات کے مطابق ہلاک شدہ اہلکار کی شناخت خاش سٹی انٹیلی جنس پولیس کے نائب کیپٹن “یاسر عبدولی” کے طور پر بتائی گئی ہے۔
اس کے علاوہ کچھ رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ دو فوجیوں کو ایک رہائشی مکان میں مسلح افراد نے یرغمال بنایا اور جھڑپ میں ایک بلوچ خاتون شہری شہید ہو گئی۔
جبکہ خاش شہر میں محاصرے میں آئے ہوئے مسلح افراد کے ساتھ فوجی اہلکاروں کی جھڑپ کے نتیجے میں دو فوجی جوانوں کو یرغمال بنا لیا گیا جو مسلح افراد کے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
مزید رپورٹ کے مطابق دو فوجی اہلکاروں اور اعلیٰ عہدے پر فائز فوجی اہلکاروں کی بیوی اور ان کی بیٹی کو بھی مسلح افراد نے بھی یرغمال بنا لیا تھا ـ
کہا جاتا ہے کہ خاش میں یہ تصادم بہمن ناروہی ولد یار محمد ناروہی کی والدہ صبیحہ ناروہی اور بھائی عبدالمالک ناروہی کی گزشتہ ماہ 7 اپریل کو قابض ایرانی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری کا نتیجہ ہے ـ
صبیحہ ناروہی ان کے بیٹے عبدالماک کی گرفتاری کے بعد اس کے دوسرے بیٹے بہمن ناروہی نے جو کہ ایرانی سرکار کو مطلوب تھا، نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا اور اپنی ماں اور بھائی کی رہائی کے لیے ایرانی فورسز کے دو اعلیٰ اہلکاروں کی بیوی اور بیٹی کو یرغمال بنا لیا جس سے یہ تنازعہ گزشتہ روز اتوار کو خاش شہر کے علاقے اسلام آباد میں مسلح افراد اور ایرانی فورسز کے درمیان جھڑپوں اور فائرنگ کی صورت میں شروع ہوا ـ
واضح رہے کہ اس جھڑپ کے دوران خاش انٹیلی جنس پولیس کا سربراہ کیپٹن یاسر عبدولی مارا گیا ـ
دریں اثنا آج پیر 15 مئی کو صبح تین بجے کے قریب خاش میں قابض ایرانی آرمی اہلکاروں اور مسلح افراد کے درمیان 14 گھنٹے تک جاری رہی ـ
بتایا جاتا ہے کہ کئی گھنٹوں کی جھڑپ کے بعد ناروہی قبیلے کے رہنماؤں نے آرمی حکام کی درخواست پر مسلح افراد سے مذاکرات کیے اور چاروں مغویوں کو اس شرط پر ان کے حوالے کر دیا کہ مسلح افراد محاصرہ چھوڑ دیں گے اور آرمی اہلکار اور سیکیورٹی فورسز محفوظ مقام پر پہنچ جائیں گے ـ
واضح رہے کہ یرغمالیوں میں سے دو جو بام شہر کے ایک اعلیٰ عدالتی اہلکار کی اہلیہ اور بیٹی تھے، اور دو دیگر فوجی اہلکاروں کے ساتھ جنہیں مسلح افراد نے تصادم کے مقام پر یرغمال بنایا ہوا تھا، ناروہی قبیلے کے سربراہوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ یرغمال بنائے گئے خواتین میں سے ایک مسلح افراد کی رہائش گاہ پر حملے کے دوران آرمی اہلکاروں کی گولیوں کی زد میں آ کر زخمی ہو گئی، جسے رہائی کے بعد ہسپتال لے جایا گیا۔
اس یرغمالی اور تنازعہ کی وجہ 7 اپریل کو صبیہ ناروہی اور عبدالمالک ناروہی کی گرفتاری ہے، جو کہ بہمن ناروہی ولد یار محمد نامی مسلح افراد میں سے ایک کی والدہ اور بھائی ہیں، جو کہ دونوں ماں اور بیٹے کو زاہدان سے اس وجہ سے قابض ایران فورسز نے یرغمال بنایا تھا تاکہ بہمن ناروہی ہتھیار پھینک کر سرکار کے سامنے سرنڈر ہوجائے ـ لیکن ہتھیار پھینکنے کے بجائے بہمن نے ایرانی سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے بیوی اور بیٹیوں کو اپنے اہلخانہ کی رہائی کے بدلے یرغمال بنا لیا ـ
اس سے قبل اور جھڑپ کے ابتدائی اوقات میں، فوج اور سیکورٹی فورسز نے خاش قبیلے کے ایک سربراہ کی ثالثی کے ذریعے مسلح افراد کو ہتھیار ڈالنے کو کہا، لیکن ان کی جانب سے یہ درخواست مسترد کر دی گئی۔
بالآخر دونوں جانب یرغمالیوں کو حوالہ کرنے کے بعد یہ لڑائی ختم ہوگئی ـ