{"remix_data":[],"remix_entry_point":"challenges","source_tags":["local"],"origin":"unknown","total_draw_time":0,"total_draw_actions":0,"layers_used":0,"brushes_used":0,"photos_added":0,"total_editor_actions":{},"tools_used":{},"is_sticker":false,"edited_since_last_sticker_save":false,"containsFTESticker":false}

شال(ہمگام نیوز) عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی نے 2024 کے لیے دنیا بھر کی 100 متاثر کن اور بااثر خواتین کی سالانہ فہرست جاری کرتے ہوئے ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کو ان متاثر کن خواتین کی فہرست میں شامل کر دیا ۔

اس فہرست میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے دنیا بھر سے 100 خواتین کو شامل کر دیا گیا ، خلا میں

 پھنسے ہوئے خلاباز سنیتا ولیمز، عصمت دری سے بچ جانے والی جیسیل پیلی کوٹ، اداکارہ شیرون اسٹون، اولمپک ایتھلیٹس ریبیکا اینڈریڈ اور ایلیسن فیلکس، گلوکارہ رے، نوبل امن انعام یافتہ نادیہ مراد، بصری فنکار ٹریسی ایمن، آب و ہوا کی مہم چلانے والی کرسٹا اولیڈو اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی علمبردار ڈاکٹر مہرنگ بلوچ شامل ہیں۔

بی بی سی سو با اثر اور متاثر کن افراد میں شامل ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کے حوالے سے لکھا گیا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مہرنگ بلوچ ایک میڈیکل ڈاکٹر اور سیاسی کارکن ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا کہ “بلوچستان میں مبینہ جبری گمشدگیوں کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں پاکستان بھر کی سینکڑوں خواتین میں ماہ رنگ بلوچ بھی شامل ہیں۔”

اس کے علاوہ ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے مجھے بی بی سی کی 100 خواتین کی فہرست میں شامل ہونے پر گہری خوشی اور اعزاز محسوس ہو رہا ہے یہ نہ صرف میری بلکہ بلوچ خواتین، لاپتہ افراد کے اہل خانہ، اور بلوچ حقوق کے کارکنوں کی اجتماعی جدوجہد کی پہچان ہے۔

ان خیالات کا اظہار بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے جاری بیان میں کیا ہے ۔

انہوں نے کہا ہےکہ بلوچ عوام شدید جبر کے باوجود انصاف اور انسانی حقوق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اس اعتراف نے مظلوم طبقوں کے لیے امید کا چراغ روشن کیا ہے اور اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ ظلم کے خلاف مزاحمت ہی طاقت ہے۔

“انصاف کے لیے اس کا مطالبہ اس وقت آیا جب اس کے والد کو مبینہ طور پر 2009 میں سیکیورٹی سروس افسران نے پکڑ لیا جو دو سال بعد تشدد کے نشانات کے ساتھ مردہ پائے گئے۔”

مزید لکھا گیا کہ “2023 کے آخر میں، بلوچ نے سینکڑوں خواتین کی قیادت میں 1,000 میل (1,600 کلومیٹر) مارچ پر دارالحکومت اسلام آباد کی طرف اپنے خاندان کے افراد کے بارے میں معلومات کا مطالبہ کیا۔ اسے سفر کے دوران دو مرتبہ گرفتار کیا گیا۔”

“ایک طویل عرصے سے جاری قوم پرست شورش کا منظر پیش کرنے والے بلوچستان کے مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان کے پیاروں کو پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے بغاوت کے خلاف کارروائی کے دوران گرفتار کر کے ہلاک کر دیا ہے۔ اسلام آباد کے حکام ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔”

واضح رہے کہ ڈاکٹر مہرنگ بلوچ کو ایک اور عالمی میڈیا Time نے اسے دنیا کے 100 متاثر کن خواتین کی فہرست میں شامل کیا تھا یقیناً یہ اعزاز ان کی جدو جہد کا ثمر ہے کہ بطور ایک سرگرم کارکن کے اسے ہر جگہ

شناخت مل رہی ہے ۔