سه شنبه, سپتمبر 24, 2024
Homeآرٹیکلزدنیا کے مون سون سسٹم سالانہ موسم گرما اور موسم سرما کی...

دنیا کے مون سون سسٹم سالانہ موسم گرما اور موسم سرما کی ترتیب کے مابین چکر لگاتے رہتے ہیں :تحریر : عثمان ججہ

ھمگام آرٹیکل

دنیا کے مون سون سسٹم سالانہ موسم گرما اور موسم سرما کی ترتیب کے مابین چکر لگاتے رہتے ہیں۔ موسم برسات اور گرمی کے آجانے سے مون سون کی اصطلاح بھی کافی استعمال ہوتی ہے ۔ مون سون کی بارشیں جنوب ، جنوب مشرق اور مشرقی ایشیاء، شمالی آسٹریلیا ، مغربی وسطی افریقہ اور شمالی و جنوبی امریکہ کے کچھ گرم علاقوں کو متاثر کرتی ہیں۔ سردیوں میں ، گردش، ٹھنڈی زمین سے گرم سمندر تک ہوتی ہے ، جبکہ گرمیوں میں ، اس کے برعکس ہوتا ہے۔ کچھ علاقوں میں سردیوں کے مون سون کے دوران بارش بھی ہوتی ہے۔
ہوا کا اصول ہے کہ زیادہ دبائو سے کم دبائو کی طرف چلتی ہے ، اس لئے یہ جنوب میں موجود سمندر سے شمال کی طرف چلنا شروع کردیتی ہیں۔ سمندر پر اس سیزن میں چونکہ سورج کی روشنی عمودی پڑتی ہے جس سے سطح سمندر کی ہوا گرم ہوجاتی ہے ، عمل تبخیر بڑے پیمانے پر ہوتا ہے ، اس لئے ساحل پر پہنچنے والی ہوائیں نمی سے بھرپور ہوتی ہیں۔ یہ مزید شمال کی طرف چلی جاتی ہیں جس سے مون سون کو پیش قدمی میں معاونت ملتی ہے۔نمی سے لدی ہوئی یہ ہوائیں میدانی علاقوں میں پہنچتی ہیں تو شمال میں موجود دیوار ہمالیہ ان کو روک لیتی ہے ، نم آلود ہوائوں کی بلندی میں مزید اضافہ ہوجاتاہے، بلندی پر سرد موسم سے عمل تکثیف شرو ع ہوجاتا ہے اور بادل بنتے ہیں جو مون سون کا باعث بنتے ہیں۔
ایشیاء میں موسم سرما کے مون سون کا اصل ڈرائیور ہائی پریشر زون ہے جو منگولیا اور شمال مغربی چین میں نومبر اور مارچ کے درمیان بڑھتے ہیں اور براعظم کے بیشتر حصوں میں ٹھنڈی ، خشک شمال مشرقی ہواؤں کو آگے بڑھاتے ہیں۔ لیکن سردیوں کی بارش بعض علاقوں مثلاً جنوبی ہندوستان کے مشرقی ساحل ، سری لنکا ، انڈونیشیا اور ملائشیا میں پڑتی ہے ۔موسم سرما میں مون سون کی ہوائیں مشرقی ایشیاء میں غیر معمولی کم درجہ حرارت کا سبب بنتی ہیں۔ اس کا اثر ایشیاء میں سب سے نمایاں ہے۔ لیکن مون سون دنیا کے دوسرے حصوں میں بھی ہوتا ہے۔ شمالی امریکہ ، مغربی میکسیکو اور ایریزونا کے کچھ حصوں اور کچھ ہمسایہ ریاستوں میں موسم گرما میں مون سون کی بارش ہوتی ہے۔
بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ مون سون کسے کہتے ہیں؟ عام طور پر اس کا مطلب زمین اورسمندر پر گرمی کے ساتھ فضا میں تبدیلی لیا جاتا ہے ۔انگریزی زبان میں یہ لفظ سب سے پہلے برصغیر میں استعمال کیا گیا۔اس اصطلاح کا مفہوم خلیج بنگال اور بحیرہ عرب سے اٹھنے والی ہوا تھی جو خطے میں بارش کا باعث بنتی ہے۔ اس کی وجہ تسمیہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ یہ عربی کے لفظ موسم Mawsim سے نکلا ہے۔ انگریزوں نے شاید اس کو پرتگالی کے لفظ مونساؤ monsao سے کشید کیا ہے۔ مونساؤ غالباً” ولندیزی کے مونس سوئن monessoen‘‘ سے آیا۔ اور ولندیزیوں نے شاید اس کو قدیم تامل زبان کے لفظ سے لیا ہے۔ مون یعنی چاند یعنی مہینہ سے لیا گیا جبکہ سوئن تامل زبان میں بہنے والی چیز کو کہا جاتا ہے۔مجموعی طور پر مون سون ہوائوں، بادلوں اور بارشوں کا ایک سلسلہ ہے اور یہ موسم گرما میں جنوبی ایشیا،جنوب مشرقی ایشیا اور مشرقی ایشیا میں بارشوں کا سبب بنتا ہے ۔ بحر ہند کے اوپر گرمی کی وجہ سے بخارات بنتے ہیں، یہ بخارات بادلوں کی شکل میں مشرق کا رخ کرتے ہیں اور جون کے پہلے ہفتے میں یہ سری لنکا اور جنوبی بھارت پہنچتے ہیں۔اور پھر مشرق کی طرف نکل جاتے ہیں،ان کا کچھ حصہ بھارت پر برستا ہوا کوہ ہمالیہ سے ٹکراتا ہے ، جبکہ بادلوں کا کچھ حصہ شمال مغرب کی طرف پاکستان کا رخ کرتا ہے۔جولائی کے قریب مون سون کے بادل پاکستان پہنچتے ہیں جسے ساون کی جھڑی کہتے ہیں۔
پنجاب کے بالائی، شمالی بلوچستان اور کشمیر میں معمول سے زائد بارشیں ہوتی ہیں۔ پنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ کے میدانی علاقوں میں اربن فلڈنگ نظر انداز نہیں کی جاسکتی جب کہ پنجاب، آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں سیلاب کا خطرہ رہتا ہے۔ شمالی علاقوں میں معمول سے زائد درجہ حرارت کے باعث برف پگھلنے کا امکان رہتا ہے۔پہاڑوں سے برف پگھلنے کے باعث بالائی انڈس بیسن میں پانی کا بہاؤ بڑھ جاتا ہے تاہم بارشوں کے باعث پاور سیکٹر اور زراعت کے لیے پانی کافی مقدار میں جمع ہوجاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز