بلوچ قوم کی تاریخ قربانیوں، جدو جہد اور آزادی کے خواب سے عبارت ہے۔ اس طویل جدو جہد میں جو نام نمایاں رہتا ہے، وہ سنگت حیربیار مری کا ہے۔ ایک ایسا رہنما جس نے اپنی زندگی بلوچستان کی آزادی کے لیے وقف کی۔ وہ ہمیشہ اپنے اصولی مؤقف پر ڈٹے رہے اور قابض ریاستوں کے ظلم و جبر کے خلاف بلوچ قوم کی رہنمائی کی۔

بلوچ قوم پر قابض ریاستوں کا ظلم بلوچستان، جو تاریخی طور پر ایک آزاد خطہ رہا ہے، 1948 میں پاکستان کے زبردستی الحاق کا شکار ہوا۔ پاکستان نے اپنے تسلط کے بعد بلوچ قوم کو سیاسی، معاشی اور ثقافتی طور پر دبانے کی پالیسی اپنائی۔ ریاستی جبر، وسائل کی لوٹ مار، اور فوجی آپریشنز نے بلوچ عوام کو بے حد نقصان پہنچایا۔ یہی صورتحال ایران کے زیرِ قبضہ بلوچستان میں بھی ہے، جہاں بلوچ قوم نہ صرف ظلم و جبر کا سامنا کر رہی ہے بلکہ ان کی شناخت، زبان اور ثقافت کو مٹانے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔

حیربیار مری کا مؤقف اور کردار سنگت حیربیار مری بلوچ تحریکِ آزادی کے ایک مضبوط ستون ہیں۔ ان کا یہ مؤقف رہا ہے کہ بلوچ قوم کو اپنی خودمختاری اور آزادی کے لیے منظم اور غیر متزلزل رہنا ہوگا۔ انہوں نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ بلوچ قوم کو اپنی تاریخ اور ثقافت کا تحفظ کرنا چاہیے اور قابض ریاستوں کے خلاف متحد ہو کر کھڑا ہونا چاہیے۔

تاریخی تناظر بلوچستان کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ بلوچ قوم نے ہمیشہ اپنی آزادی کو اولین ترجیح دی ہے۔ 1839 میں برطانوی سامراج نے قلات پر حملہ کر کے بلوچ خودمختاری کو متاثر کیا، اور بعد میں 1948 میں پاکستان نے بلوچستان کو زبردستی اپنے ساتھ شامل کر لیا۔ ایرانی بلوچستان میں بھی صورتحال مختلف نہیں تھی۔ ایرانی حکومت نے 1928 میں رضا شاہ پہلوی کے دور میں بلوچ علاقوں پر قبضہ کر کے ان کے بنیادی حقوق کو پامال کیا۔

بلوچ نسل کشی ایران اور پاکستان دونوں ریاستیں بلوچ عوام کے ساتھ استحصالی رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ایران میں بلوچ عوام کو مذہبی بنیاد پر نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان کے سنی عقائد کو زبردستی تبدیل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ دوسری طرف، پاکستان نے بلوچستان میں فوجی آپریشنز، جبری گمشدگیاں، اور ماورائے عدالت قتل کو معمول بنا دیا ہے۔

سنگت حیربیار مری نے ہمیشہ ان مظالم کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بلوچ قوم کو ان مظالم سے نجات کے لیے اپنی آزادی حاصل کرنا ہوگی۔ انہوں نے عالمی سطح پر بھی بلوچ مسئلے کو اجاگر کرنے کی کوشش کی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں جاری ظلم و ستم کا نوٹس لیں۔

بلوچ قوم کی تحریکِ آزادی ایک طویل اور کٹھن سفر ہے، لیکن سنگت حیربیار مری جیسے رہنما اس تحریک کی کامیابی کی امید ہیں۔ وہ نہ صرف ایک دور اندیش رہنما ہیں بلکہ بلوچ قوم کے حقوق کے محافظ بھی ہیں۔ آج وقت کی ضرورت ہے کہ بلوچ قوم اپنی تاریخ اور ثقافت کی حفاظت کے لیے متحد ہو جائے اور آزادی کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے جدوجہد کرے۔

بلوچستان کی موجودہ صورتحال عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ ہے، اور ان مظالم کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ بلوچ قوم کا جذبہ اور حوصلہ ثابت کرتا ہے کہ وہ اپنی شناخت اور آزادی کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔